خیبر پختونخواہ بشمول ضلع چترال میں 8جون سے 16روزہ ویکسینیشن مہم کا آغاز ہوگیا۔

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس)ڈاکٹر فیاض علی رومی ای پی آئی کوارڈینیٹر ڈسٹرکٹ چترال عوام چترال کو معطلع کرتے ہوئے کہا ہے کہ8جون سے 27 جون2020 تک پورے صوبہ خیبر پختونخوا بشمول ضلع چترال میں 16 روزہ ویکسینیشن مہم کا آغاز ہوگیا۔ جس میں 10 مہلک بیماریوں کیساتھ ساتھ ان سے منسلک اورکئی پیچیدہ بیماریو ں کے خلاف انتہائی کارامد/مفیدحفاظتی ٹیکے اور قطرے پلائیے جائینگے۔ ویکسینٹرز صاحبان کورونہ سے بچاو کے تمام تر تدابیراور SOPs اپنائینگے.
ٹیکے لگانے کی عمر کی حد پیدائش سے لیکر 2سال تک ہے۔ خصوصاً” نومولود بچے اور وہ بچے جنہیں ابھی تک حفاظتی ٹیکوں کا کورس بلکل شروع نہیں کیاہو یاکسی بھی وجہ سے نامکمل رہ چکا ہو (خواہ ٹیکہ لگانے کا تاریخ گزر بھی چکاہو) تو ان کیلئے حفاظتی ٹیکوں کا کورس اپنے گھر کے قریبی ٹیکوں کا سنٹر(مرکز صحت) سے جلد از جلدشروع کریں اور بچے کا ٹیکوں کا کارڈ ضرور بنوائیے۔
اُنہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں آپ کے محلے/علاقے میں پہلے سے مختص جگہوں پر ای۔پی۔ائی کا نمایندہ بھی ائیگااور مسجد/سکول میں باقاعدہ اپنے موجودگی کا اعلان بھی کریگا۔ اپ سے درخواست ہے کہ کسی بھی طریقے سے یہ نادر موقعہ ضایع نہ کرے اور اپنے بچے اور اپنے محلے کے بچوں کے بہتر صحت، بہترین اور توانا مستقبل کے خاطر یہ ضروری ٹیکے ضرور لگوا کر اس کار خاص میں ہمارا ساتھ دے۔ کیونکہ
آج کا صحت مند بچہ کل کے بہترین مستقبل کا ضامن ہے
اُنہوں نے والدین سے اپیل کی کہ خدا را اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکیں لگوانے میں ہمارے ای۔پی۔ائی ٹیکنیشن کے ساتھ دیجیں۔اور اپنادینی،اخلاقی اور اچھے پاکستانی شہری کا فرض نبھائے۔

نوٹ: یہ ویکسینیشن کا مخصوص مہم گھر گھر تک نہیں چلائی جا تی بلکہ اپ کے بچوں کے اچھے اور توانا صحت کے خاطر ہمارا نمائندہ اپکے علاقے، گاوں /محلے میں ایک مخصوص غیرمتنازعہ جگہ پر بیٹھ کر ٹیکے لگایئنگے تاکہ اپکو ان مخصوص دنوں میں دور مرکز صحت نہ جانا پڑے۔ اس کے ساتھ ساتھ ویکسینٹر صاحبان کورونہ بیماری کی روک تھام کے حوالے سے بھی عوام کو آگاہی دینگے۔
کسی بھی رہنمائی کیلئے اپ اس نمبر پر رابطہ کر سکتے ہیں
شجاع الحق۔ڈی پی سی ار فوکل پرسن ڈسٹرکٹ چترال۔
جمالدین ڈی ایس وی چترال
03444558510
03469321298

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔