کالاش وادی جانے والے سیاحوں کو دوباژ چیک پوسٹ پر روکنے کا سلسلہ ختم کیا جائے۔ہوٹل مالکان کا ایم پی اے وزیر زادہ اور ڈی سی چترال سے مطالبہ

چترال(محکم الدین) کرونا وائرس نے جہاں زندگی کے دوسرے شعبوں کو متاثر کیا ہے۔ وہاں اس وباء نے سیاحت کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے۔چترال کے کالاش ویلیز سیاحوں کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہیں اور یہاں کے ہوٹل سیاحتی آمدنی سے اپنا گزارہ کر لیتے تھے۔ لیکن کرونا وائرس کی وجہ سے کالاش تہواروں کے دوران ہوٹل مکمل طور پر بند رہے، جس کے باعث ہوٹل مالکان اور ملازمین شدید معاشی مسائل کا شکار ہو گئے ہیں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ہوٹل مالکان اور ملازمین نے کہا کہ 2015 کے سیلاب اور دہشت گردی کے خاتمے کے بعد گذشتہ سال پہلی مرتبہ سیاحت کو ترقی دینے کے حوالے سے حکومت نے اقدامات اٹھائے تھے اور سیاحت دوبارہ مثبت طریقے سے ترقی کی طرف جارہی تھی لیکن کرونا وائرس نے ایک مرتبہ پھر سیاحت کو انتہائی خطرناک صورت حال سے دوچار کر دیا ہے۔ جس کے نتیجے میں سیاحت کے شعبے سے وابستہ ہوٹل مالکان، ڈرائیورز اور دیگرسٹیک ہولڈرز شدید مالی بحران سے دوچار ہو گئے ہیں اور ان کیلئے زندگی گزارنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کی نسبت اب لاک ڈاون میں نرمی کر دی ہے اور سیاحت کو بھی دوبارہ بحال کرنے کے حوالے سے فیصلے کئے گئے ہیں لیکن افسوس کا مقام ہے کہ ضلعی انتظامیہ لوئر چترال حفاظتی اقدامات کے نام پر سیاحوں کو کالاش ویلیز جانے کی اجازت نہیں دے رہی جبکہ سرکاری مہمان سیاح، سفارشی اور پسند کے لوگوں پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ مگر عام سیاح جن سے ہوٹلوں کو فائدہ پہنچنے کے امکانات ہوتے ہیں۔ انہیں دوباژ چیک پوسٹ پر روک لیا جاتا ہے اور واپس کر دیے جاتے ہیں۔ انہوں نے معاون خصوصی وزیر اعلی خیبر پختوخوا وزیر زادہ اور ڈپٹی کمشنر لوئر چترال نوید احمد سے اپیل کی کہ چیک پوسٹوں پر حفاظتی اقدامات پر عمل کرنے کے سلسلے میں ہدایات دینے کے بعدسیاحوں کو کلاش ویلیز جانے کی اجازت دی جا ئے اور مقامی ہوٹل مالکان و ملازمین اور ڈرائیور برادری کو مزید تنگ نہ کیا جائے۔ تاکہ غریب لوگوں کا روزگار چل سکے اگر حکومت ایسا نہیں کرتی۔ تو ہوٹل مالکان کو ان کے مالی خسارے کی بنیاد پر مدد کی جائے کہ وہ ہوٹل کرائے اور ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کے قابل ہو سکیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دوباژ چیک پوسٹ پر سیاحوں کو روکنے کا سلسلہ ختم کیا جائے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔