وزیراعلیٰ محمود خان کے زیرصدارت صوبائی ٹاسک فورس برائےانسداد کورونا کااجلاس، ایس او پیز پر عملدرآمد کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ

پشاور(چترال ایکسپریس)صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد کورونا کا اجلاس وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت پیر کے روزوزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔اجلاس میں صوبہ بھر میں کورونا کی تازہ ترین صورتحال کےعلاوہ صوبائی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایس او پیز پرعملدرآمد کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بعض شعبوں میں ان ایس او پیز کی خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان ایس او پیز پر من و عن عملدرآمد کو یقینی بنانے،اضلاع کی انتظامیہ کو اس سلسلے میں ضروری اقدامات اٹھانے اور جن مقامات پر ایس او پیز کی خلاف ورزی ہو رہی ہو ان مقامات کو بند کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں عوامی مقامات میں فیس ماسک نہ پہننے پرجرمانےعائد کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

صوبائی وزرائتیمورسلیم جھگڑا، شوکت یوسفزئی اوروزیراعلیٰ کے مشیر اجمل وزیر، چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز، انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر ثنائاللہ عباسی اورمتعلقہ انتظامی سیکرٹریوں کے علاوہ دیگر متعلقہ سول اورعسکری حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلا س میں صوبے میں کورونا کیسز کی بڑھتی ہوئی تعدادکے پیش نظر جن علاقوں میں کورونا کے زیادہ کیسز سامنے آرہے ہیں،ان مخصوص علاقوں میں سمارٹ لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا اوراس سلسلے میں بنائے گئے لائحہ عمل کی منظوری دیدی گئی جسے حتمی منظوری کے لئے صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائیگا۔ اجلاس کو کورونا کیسزسے مؤثرانداز سے نمٹنے کیلئے صوبے کے تدریسی ہسپتالوں کی استعداد کار کو بڑھانے کے سلسلے میں اب تک کی پیش رفت پربریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے کے مختلف تدریسی ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کیلئے مختص بستروں، انتہائی نگہداشت یونٹس، ہائی ڈیپنڈنسی یونٹس سمیت ونٹیلیٹرز اور تربیت یافتہ سٹاف کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے جس سے صورتحال میں کافی بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ اجلاس میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں کی بھی استعداد کارکو بڑھانے کے لئے درکار ضروریات کی نشاندہی کرنے اور ان ضروریات کو ہنگامی بنیادوں پر پوری کرنے کے لئے ایک جامع پلان ترتیب دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ صوبے میں سرکاری سطح پر کورونا ٹیسٹنگ کی مجموعی استعداد کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت صوبے میں یومیہ ساڑھے تین ہزار ٹیسٹ کئے جارہے ہیں جبکہ اس تعداد کو پانچ ہزار تک بڑھانے پر کام جاری ہے۔ اجلاس میں ٹیسٹنگ کی استعداد کو مزید بڑھانے کیلئے نجی شعبے کی خدمات حاصل کرنے پر زور دیا گیا۔ اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ صوبے میں کورونا کے مریضوں کے لئے آکسیجن کی کوئی قلت نہیں اور مبینہ طور پر بعض عناصر آکسیجن سلینڈرز کو ذخیرہ کرکے مصنوعی قلت کی کوشش کر رہے ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آکسیجن سلینڈرز کی ذخیرہ اندوزی کی کوشش کرنے والے عناصر کے ساتھ صوبائی حکومت کے انسداد ذخیرہ اندوزی آرڈیننس کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ کورونا کے حوالے سے صوبے کے ہسپتالوں کی مجموعی ضروریات کے حوالے سے صوبائی حکومت کی طرف سے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کو جو تفصیلات فراہم کی گئی تھی ان ضروریات کا چالیس فیصد حصہ کل تک صوبے کو فراہم کیا جائیگاجسے صورتحال میں مزید بہتری آئیگی۔ اجلاس میں نجی ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کے معالج معالجے کی مد میں وصول کی جانے والی اخراجات کو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے محکمہ صحت کو اس سلسلے میں اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی۔اجلاس میں ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کے علاج معالجے کی سہولیات کو بہتر بنانے کے لئے ڈویژنل سطح پر کمیٹیا ں تشکیل دینے پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پراظہار خیا ل کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کی استعداد کار بڑھانے کیلئے دس دنوں کے اندر اندر ایک قابل عمل پلان تشکیل دی جائے تاکہ صوبے کے تدریسی ہسپتالوں پر کورونا کے مریضوں کا بوجھ کم کیا جا سکے۔ سرکاری سطح پر کورونا ٹیسٹنگ کی مجموعی استعداد کارکو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے یہ بھی ہدایت کی کہ اس مقصد کے لئے ٹائم لائنز مقرر کرکے اس پر عملدرآمد کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسمبلی میں بجٹ سیشن کے فوری بعد تحصیل اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کے علاج معالجے کی سہولیات کا جائزہ لینے کے لئے صوبائی وزرائکو خصوصی ذمہ داریاں تفویض کی جائیگی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔