موجودہ مشکل صورتحال میں نئے مالی سال کاصوبائی بجٹ ایک متوازن اور بہترین بجٹ ہے۔بجٹ میں کوئی بھی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔وزیر محمود خان

پشاور(چترال ایکسپریس)خیبرپختونخوا کابینہ کا خصوصی اجلاس وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت جمعہ کے روزسول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اگلے مالی سال کیلئے بجٹ تجاویز کی منظوری دیدی گئی۔ کابینہ کی منظوری کے بعد وزیراعلیٰ نے بجٹ دستاویزات پر دستخط کئے۔ جملہ کابینہ ممبران کے علاوہ چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور انتظامی سیکرٹریوں نے اجلاس میں شرکت کی۔ بجٹ تجاویز کے علاوہ کابینہ نے کورونا کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے درپیش مشکل مالی صورتحال سے بہتر انداز میں نمٹنے کیلئے کفایت شعاری کیلئے تجویز کردہ اقدامات کی بھی منظوری دیدی۔ ان اقدامات کے ذریعے اگلے مالی سال کے دوران5 سے 10 ارب روپے تک بچت متوقع ہے۔ ان اقدامات میں سرکاری محکموں کے لئے 1600 اور اس سے زیادہ سی سی کے گاڑیوں کی خریداری پر پابندی، بیرون ملک یا فائیوسٹار ہوٹلوں میں سرکاری سمینارز اور ورکشاپس کے انعقاد پر پابندی، حکومتی اہلکاروں کے سرکاری خرچے پر بیرون ملک علاج پر پابندی، محکمہ خزانہ کی پیشگی اجازت کے بغیر ایسے منصوبے شروع کرنے پر پابندی جن میں نئی بھرتیوں اور گاڑیوں کی خریداری شامل ہو، متوقع سپلمنٹری گرانٹس کے تحت فنڈز خرچ کرنے پر پابندی، کرنٹ بجٹ کے نان سیلری سائیڈ کے اخراجات میں خاطر خواہ کمی، سرپلس پول کی این او سی کے بغیر بھرتیوں پر پابندی اوردیگر اقدامات شامل ہیں تاہم بھرتیوں پر پابندی کا اطلاق ضم شدہ اضلاع کے لئے نئے بھرتیوں پر نہیں ہوگا۔ کفایت شعاری کے یہ اقدامات سرکاری محکموں کے ساتھ ساتھ اُن تمام خود مختار اداروں کو بھی اپنانا ہوں گے جن کو صوبائی خزانے سے فنڈز ملتے ہوں۔ کابینہ ممبران کو سالانہ ترقیاتی پروگرام، بجٹ تخمینہ جات، ریونیو ٹارگٹس، فنانس بل سپلمنٹری بجٹ سمیت دیگر مختلف پہلووں پر تفصیلی بریفینگ دی گئی۔ اگلے مالی سال کے بجٹ کے مجموعی حجم کے حوالے سے کابینہ کا بتایا گیا کہ بجٹ کا مجموعی حجم 923 ارب روپے ہے جبکہ نئے مالی سال کیلئے ٹیکس ریونیو کا ہدف 49 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے نئے مالی سال کے بجٹ کو موجودہ صورتحال میں ایک متوازن اور بہتر ین بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئے بجٹ میں نہ صرف کوئی نیاٹیکس نہیں لگایا گیا ہے بلکہ پہلے سے نافذ ٹیکسوں میں کوئی اضافہ بھی نہیں کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ نئے مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں جاری منصوبوں کی تکمیل پر خصوصی توجہ دی گئی ہے اور نئے مالی سال کے دوران صوبے میں 600 سے زائد جاری ترقیاتی منصوبے مکمل کئے جائیں گے۔ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ نے تمام محکموں کے وزرائاور انتظامی سیکرٹریوں کو سختی سے ہدایت کی کہ وہ نئے مالی سال کے دوران اپنے اپنے محکموں کے ان ترقیاتی منصوبوں کی ہر لحاظ سے تکمیل اور اس حوالے سے پیشرفت کو دیئے گئے ٹائم لائنز کے مطابق یقینی بنانے کیلئے نظر آنے والے اقدامات اُٹھائیں بصورت دیگر کسی کے ساتھ بھی کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ جو بھی کارکردگی نہیں دکھائے گا چاہے وہ وزیرہو یا سیکرٹری ہو یا کوئی، موجودہ حکومت میں اس کیلئے کوئی جگہ نہیں ہو گی۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہاکہ صوبائی اسمبلی سے بجٹ کی منظوری کے بعد وہ تمام محکموں کی کارکردگی کا انفرادی طور پر جائزہ لینے کیلئے باقاعدگی سے اجلاس منعقد کریں گے۔ محکموں کی کارکردگی کا ٹھوس بنیادوں پر جائزہ لینے کیلئے کے پی آئیز تشکیل دیئے گئے ہیں جن کی بنیاد پر تمام محکموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور مطلوبہ معیار کے مطابق کارکردگی نہ دکھانے والے محکموں کو ریڈلیٹرز جاری کئے جائیں گے۔ محمود خان نے ضم شدہ اضلاع میں جاری ترقیاتی سکیموں کی بروقت تکمیل کو حکومت کی اہم ترین ترجیحات میں ایک قرار دیتے ہوئے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ کورونا کی صورتحال کے باوجود رواں مالی سال کے دوران ضم شدہ اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے جاری کردہ فنڈز کا 80 فیصد سے زیادہ خرچ کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ نئے مالی سال کے دوران ضم شدہ اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے جاری ہونے والے فنڈز کے 100 فیصد استعمال کو یقینی بنانے کیلئے ابھی سے ضروری اقدامات شروع کئے جائیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔