چترال میں جنگلات کی کٹائی پرمکمل پابندی لگاکر دفعہ 144نافذکیاگیا ہے۔کمشنر ملاکنڈڈویژن ریاض خان محسود

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس)کمشنر ملاکنڈڈویژن ریاض خان محسود نے کہاہے کہ چترال پسماندہ اوردورافتادہ ضلع ہے مگراس میں رہنے والے امانت،دیانت اوراپنی محنت کے بل بوتے پراس علاقے کوپسماندگی سے نکال کرترقی کی راہ میں گامزان کرنے میں مصروف عمل ہیں۔ اہلیاں چترال کے تمام جائزحقوق دلوانے اوراْن کی مسائل کوحل کرنے میں بھر پورکوشش کریں گے۔انہوں نے کہاکہ چترال میں جنگلات کی کٹائی پرمکمل پابندی لگاکرآج سے دفعہ 144نافذکیاگیا خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔گذشتہ دنوں کالام سوات کے واقعے کی انکوائری کرتے ہوئے محکمہ فاریسٹ کے 25اہلکاروں کومعطل کردیاہے۔ اور جنگلات کی کٹائی میں ملوث دیگر افراد کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے گی۔ جنگلات کی تباہی اور کٹائی کی اجازت نہیں دے سکتے۔ ماحولیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کی تشویشناک صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے جنگلات کا تحفظ بہت اہمیت اختیار کرچکا ہے۔ جنگلات زندگی کی علامت ہیں، جن کا تحفظ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے، اس اہم ترین قومی اثاثے کو نقصان پہنچانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، انکے خلاف قرار واقعی کارروائی ہونی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ کالاش قبیلے کی فوتگی میں 40سے 50بکرے ذبح کیاجاتاہے جوکہ ایک غریب خاندان کے لئے بہت مشکل ہے اس لیے ہم نے قبیلے کیلئے انڈومنٹ فنڈ کا بندوست کیا ہے۔ جس سے فوتگی کی صورت میں ہر خاندان کی مدد کی جائے گی۔اور بہت جلد انڈومنٹ فنڈ کے تحت کالاش لوگوں کو پانچ کروڑ روپے ملیں گے۔اور87لاکھ روپے کاچیک کالاش قبیلے کے قرستان کے لئے زمین مالکان میں تقسیم کیاگیاجوان کی دیرینہ مطالبہ تھا۔اس طر ح چترال گرم چشمہ اورچترال شندورروڈ این ایچ اے کوحوالہ کردیاگیاجس پرعنقریب کام شروع کیاجائے گا۔اسی طرح چترال بمبوریت روڈ کوبھی وفاقی حکومت تعمیرکرکے وبائی حکومت کوحوالہ کیاجائے گاجس کی بھی کاغذی کارروائی آخری مرحلے پرہے۔انہوں نے کہا کہ شاہ سلیم اور ارندور میں پاک افغان بارڈر تجارت کے لئے چندمہینوں کے اندرکھو ل دی جائے گی۔ دونوں سائڈ کے عوام ان بارڈرز کو کھولنے پر خوش ہے جبکہ اس سے دونوں خطوں کے عوام کو اس فیصلے سے بہت زیادہ مالی فوائد حاصل ہونگے۔ اس بارڈر کے کھلنے سے جو تجارتی مواقع پیدا ہونگے اس سے فائدہ اْٹھانے کے لئے ملک کے دیگر تجارتی برادری بالخصوص چیمبرز کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔کمشنر ملاکنڈنے کہاکہ چترال کے روایتی کھیل پولوایسوسی ایشن کوبھی ایک بااختیارایسوسی ایشن بنایاجائے گا۔جس کے لئے انڈومنٹ فنڈ کے تحت فنڈدی جائے گی جس سے چترال میں گھوڑے پالنے والوں کابھی مددکی جائے گی۔کمشنر ملاکنڈنے چترال چیمبراف کامرس اوراس کی سر پرست اعلیٰ سرتاج احمدخان کی کاؤشوں کوسراہا۔
اس موقع پرسرپراست اعلیٰ چیمبرآف کامرس چترال وچیئرمین سی سی ڈی این سرتاج احمد خان نے کہاکہ چترال پانی،جنگلات اور معدنیات کے خزانوں سے مالا مال ہے جبکہ کلچر اورسپورٹس سمیت اس کے مختلف فیسٹولز آمدنی کے وہ ذرائع ہیں۔کہ اس شعبے سے وابستہ افراد کو تربیت فراہم کرکے بھاری آمدنی حاصل کی جا سکتی ہے۔چترال کے مرداورخواتین میں ہرقسم کے ٹیلنٹ موجودہے یہاں کوالٹی ایجوکیشن نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کاسامناہے اوچترال میں سیاحت کا فروغ مقامی لوگوں کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔اس موقع پرسابق ضلعی ناظم حاجی مغفرت شاہ،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چترال حیات شاہ،اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالولی خان،ایڈایشنل اسسٹنٹ شہزادہ،ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنریوٹی نویداحمد،انیس الرحمن،فواداحمد،تجاریونین چترال کے صدراورمختلف مکتبہ فکرکے لوگ کثیرتعدادمیں موجودتھے۔ اس موقع پرچترال چیمبرآف کامرس کی طرف سے مہمانوں کوچترال کی روایاتی تحفے چترال ٹوپی اورشیلڈپیش کئے گئے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔