داد بیداد…گلاسڑھا سسٹم…ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی

اچھی خبر یہ ہے کہ حکومت نے دفتری نظام کو کمپیوٹرائز کر نے کا آغا ز کر دیا ہے شُروعات محکمہ بلدیات کی جا ئدادوں کو کمپیو ٹرائز کرنے سے ہو گئی ہے اس سسٹم کا فائدہ یہ ہے کہ ہمارے دفا تر کا پرُا نا گلا سڑھا سسٹم ختم ہو جائے گا لو گوں کو سکون کا سانس لینے کی مہلت مل جائیگی مو جودہ وقت کے گلے سڑھے نظام میں معمولی کا م کئی مہینے لے لیتا ہے کمپیو ٹر کی مد د سے چند گھنٹوں میں کام ہو جائے گا گریڈ 19کا افیسر ڈیرہ اسما عیل خان سے 6ہزار روپے ٹی اے بل منظور ی کے لئے بھیجتا ہے 3مہینے گذر جا تے ہیں منظوری نہیں آتی دفتری اہلکار کو میٹنگ کے لئے بلا یا جا تا ہے تو میٹنگ کے بعد بوس کے ٹی اے بل کا پتہ لگا تاہے متعلقہ سیکشن کا ذمہ دار کہتا ہے ایک ہزار روپے کی مٹھا ئی دیدو منظوری لے لو بوس کو فون کر کے رضا مندی لے لیتا ہے 6ہزار کا بل گم ہو نے سے بہتر ہے کہ 3مہینے بعد ایک ہزار کی کٹوتی کے بعد 5ہزار روپے ہاتھ آجائیں میں گذشتہ 3دنوں سے شہر کے جس ہو ٹل میں ٹھہرا ہوا ہوں اس ہو ٹل میں میرا پرانا دوست 20دنوں سے ٹھہرا ہوا ہے مو صوف اپنے پنشن کے کا غذات لینے کے لئے تور غر سے آیا ہوا ہے متعلقہ سیکشن کا ذمہ دار اہلکار ہر روز اُس کو صبح آنے کا کہتا ہے صبح کی اُمید پر وہ گھر بھی نہیں جا تا 3ہفتے ہونے کو ہیں پنشن کا غذات کے انتظار میں بیٹھا ہوا ہے شام کو کھانے کی میز پر ایک اور مہمان ہمارے ساتھ شریک ہوا خا صا تجربہ کار آدمی تھا دفتری امور میں مہارت رکھتا ہے پنشن کے کا غذات کا ذکر آیا بقول شاعر
ذکر چھڑگیا جب قیا مت کا
بات پہنچی تیری جوانی تک
مو صوف نے اشارہ دیتے ہوئے کہا کل دفتر جا کراس کو بتاؤ کہ ہو ٹل میں تمہارا لا کھ کے لگ بھگ خر چہ آیا ہے وہ تم سے کہے گا اس کا آدھا مجھے دیدو آج ہی تمہار اکام ہو جائے گا میں دفتروالوں کو شیر ینی اور چائے پا نی کا خر چہ دونگا اگلے دن وہ ذہنی طور پر دوزخ کی آگ کا ایندھن بننے کے لئے تیار ہو کر دفتر گیا 12بجے سے پہلے خوشی سے پھولا نہ سما تے ہوئے واپس آیا مجھے نوید سنا ئی کہ شام کھانے کی میز پر جو طے پا یا تھا اُسی پر فیصلہ ہو ا ایک گھنٹے کے اندر پنشن کے کا غذات مل گئے ذمہ دار افیسر نے کہا دیکھو تمہیں 18لاکھ روپے یک مشت مل گئے، 58ہزار روپے کی ما ہا نہ پنشن ملی، ہمارے چائے پا نی کا معمولی خر چہ اس کے مقا بلے میں کچھ نہیں اگر پہلے رو ز تم یہ خر چہ ہمیں دے دیتے تو اُسی دن تمہار اکام ہو جا تا بہر حال اچھا ہوا تم نے اپنا کام آسان کر دیا اس روز مجھے میرے استاذ کا واقعہ یاد آیا مو صوف بہت با اصول، ایمان دار اور دیا نت دار افیسر تھے گریڈ 20میں ریٹائر ہوئے ڈیڑھ سال تک ان کی پنشن کے کا غذات دستخط نہیں ہوئے ڈیڑھ سال بعد کا غذات ان کے ہاتھ میں دیتے ہوئے سکیل 16کے سپرنٹنڈنٹ نے کہا دیکھو صاحب! تم نے چائے پا نی کا نہیں پو چھا اتنا سارا پنشن مفت میں لے لو گے میرے استاذ نے کہا تم اس دفتر سے با ہر نہیں نکلتے تمہیں دنیا کا پتہ نہیں ہے میرا شاگرد میٹرک میں فیل ہو کر بینک میں سیکیورٹی گارڈ بھرتی ہوا تھا اس ما ہ پنشن ان کو ملی 31تاریخ کودفتر میں اس کی آخری ڈیو ٹی تھی اگلے روز پنشن کے کا غذات آگئے نقد رقم بھی مل گئی ما ہا نہ پنشن بھی ملی اس نے دو دن انتظار نہیں کیا وہ کسی دفتر بھی نہیں گیا اس نے کسی کو شیرینی بھی نہیں دی اگر میں نے میڑک کے بعد بینک میں در جہ چہارم کی کوئی نو کری کی ہو تی تو تمہارے سامنے دست سوال دراز کر کے ڈیڑھ سال خوار ہو کر دفتر وں کے چکر لگا نے سے مجھے نجا ت مل گئی ہوتی میرے استاذ کے سامنے بینک کا متبا دل سسٹم تھا آج بھی متبا دل سسٹم کی مثا لیں موجو د ہیں خو د مختار کار پوریشن ہو، یو نیورسٹی ہو، کوئی این جی او ہو یا نجی کمپنی (کا ر پوریٹ سیکٹر) کا کوئی دفتر ہو ایک سفید پو ش اور شریف آدمی سپر نٹنڈنٹ کی باد شا ہت میں ذلیل نہیں ہو تا، وقت کے فرغون، نمرود، شداد اور قارون کے سامنے ہا تھ نہیں پھیلا تا کمپیوٹر کے ذریعے تما م کام خود بخود انجام پا تے ہیں ہر شخص گھر بیٹھے بٹن دبا تا ہے اور اپنا مدعا پا لیتا ہے کوئی بھی حکومت چاہے عوام کے ووٹوں سے آئی ہو یا فو جی انقلاب کے ذریعے لائی گئی ہو اس گلے سڑھے دفتری نظا م سے عوام کو نجا ت دیدے، سپرنٹنڈنٹ، اکا ونٹنٹ اور سیکشن افیسر کی ناروا، نا جائز خود ساختہ باد شا ہت یا فر عونیت کو ختم کرے وہ عوام کا نجا ت دہندہ ہو گا نئے پا کستان کا با نی مبا نی ہو گا چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سو مو ٹو ایکشن لینے میں مشہور تھا لیکن عدالتوں کے اندر بیٹھے ہوئے نمرود کے سامنے وہ بھی نا کام ہوا طویل ترین مدت کے لئے چیف جسٹس رہا لیکن ریڈر اور سپرنٹنڈنٹ کی باد شا ہت کو ختم نہ کر سکا ٹا وٹوں سے عدالتوں کو پا ک نہ کر سکا ان کے دور میں بھی کا زلسٹ کے اندر مقدمہ ڈالنے کی فیس میں معقول کمی دیکھنے میں نہیں آئی گلا سڑھا سسٹم اُسی طرح گلتا اور سڑھتا رہا پشاور کی کچہری کے باہر فوٹو سٹیٹ شاپ سے لفا فہ اور کا غذ لینے کی ضرورت پڑی دو روپے کی جگہ 20روپے دینے پڑے وجہ پوچھی تو ایک با خبر دوست نے بتا یاکہ یہ اندر کی ہوا کا اثر ہے کچہری کا لفا فہ 10روپے میں آتا ہے اور کا غذ کا ورق بھی 10روپے میں آتا ہے ان لو گوں نے گلا سڑھا سسٹم دفتر کے اندر سے مستعار لیا ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔