الوداع….طلحہ حسین جریر

طالب علم کے تعلیمی مراحل میں سب سے خوبصورت ، دلچسپ اور ہر اعتبار سے یادگار مرحلہ اسکول کا مرحلہ ہوتا ہے ۔ یا شاید مجھے ایسا دِکھتا ہے کیونکہ ابھی میں اس اولین مرحلے کو سر کرچکا ہوں ۔ ہوسکتا ہے آگے کے مراحل ( کالج اور یونیورسٹی ) کئی اعتبار سے اس سے زیادہ حَسین ، دلچسپ اور یادگار ہوں ۔ بہر حال یہ بات کئ لوگوں سے سنا ہوں کہ اسکول کے دور کی باتیں ، شرارتیں ، سیریں اور یادیں ہر اعتبار سے یادگار ہوتی ہیں اور زندگی بھر یادگار رہتی ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ انسان کے روشن مستقبل اسکول کے دور ہی پر منحصر ہے ۔ کیونکہ انسان کے تعلیمی سفر کا یہی بنیاد ہے اور اگر بنیاد مستحکم ہو تو عمارت یقینی طور پائدار ہوگی ۔ اور اگر بنیاد مستحکم نہ ہو تو عمارت ایک جھٹکے یا ہوا کے تیز جھونکے سے گِر سکتی ہے ۔
بنیاد لرز جاۓ جو دیوارِ چمن کی ۔
ظاہر ہے کہ انجامِ گلستان کا ہے آغاز ۔۔
(اقبال)
اس لۓ یہی اولین مرحلہ انسان کی زندگی کے بگڑنے یا سنورنے میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے ۔ سنا ہے اس دور کی دوستیاں بھی بہت پائدار ہوتی ہیں اور یہ دوستیاں بِنا کسی مطلب و مفاد کے ہوتے ہیں اور اگر کسی کو اس مرحلے میں اچھے دوستوں ، قابل کلاس فیلوز ، بااخلاق یاروں ، شفیق اور محنتی اساتذۂ کرام کی صحبت نصیب ہوئی تو اس کے چاروں طبق روشن ہو کر رہتا ہے ۔ میں ان خوش نصیبوں میں خود کو شمار کرتا ہوں جنہیں اس دور میں یہ ساری نعمتیں نصیب رہی ہو ۔ مجھے نہ صرف ہمدرد دوستوں کی صحبت نصیب رہی بلکہ محنت کرنے اور کرانے والے اساتذۂ کرام بھی میسر رہے ۔

میں اپنے تمام اساتذۂ کرام کا تہہِ دل سے شکر گزار ہوں جنہوں نے نصابی کتابوں کے ساتھ ساتھ زندگی گزارنے کے طریقے بھی سکھاتے رہے ۔ بُرے اور بھلے کی تمیز سکھائ ، معاشرے کے اچھے افراد کی خوبیاں بھی بتائیں ، حقوق اللّٰہ کے ساتھ ساتھ بندوں کے حقوق بھی بتا دئیے اور سب سے بڑھ کر رب سے رشتہ جوڑنے کا درس دیا اور کتابوں سے دوستی کرنے کا ہنر سکھایا ۔ ساتھ ساتھ میں تعمیرِ ملّت اسکول الخدمت یوتھ کمپلیکس چترال کی انتظامیہ اور خاص کر پرنسپل میڈم شازیہ خان کے مشکور ہوں کہ اُنھوں نے قدم قدم پر رہنمائی کی ، نظم و ضبط سکھایا ، تعلیمی ماحول دیا ، اخلاقیات کا درس دیا اور کامیاب زندگی گزارنے کے طور طریقے سکھاۓ ۔ کوئی کسر رہ گئی تو ہماری طرف سے رہ گئ۔ اور ایک کسر ہمارے جونیر ( جماعت نہم ) والوں کی طرف سے رہ گئ کہ ہمیں بغیر “الوداعی پارٹی” کے رخصت ہونے پر مجبور کیا 😂 ۔ خیر یہ پارٹیاں تو ہوتے رہیں گے اللّٰہ تعالیٰ انہیں خوب محنت کرکے اسکول کا نام روشن کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ ( آمین )

آخر میں اسکول کے پرنسپل صاحبہ ، اساتذۂ کرام ، ذمہ داران اور تمام کلاس اور اسکول فیلوز سے گزارش ہے کہ مجھ سے جانے انجانے میں جو بھی غلطی ہوئی ہے اگر معافی کے قابل سمجھو تو مجھے معاف کر دینا ۔ آپ کی دعاؤں کا طلبگار

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔