نرسنگ ایگزمینشن بورڈ تاحال خالی پڑا ہے کیا مہرانساء مصطفیٰ موزوں امیدوار نہیں؟؟….تحریر: ناصر علی شاہ.

نرسنگ پروفیش سے منسلک عظیم و خدمت گار لوگ جب تک موجود ہیں اہلیت و قابلیت کیساتھ پروفیشنلز پیدا ہوتے رہنگے. پروفیشن کی رٹ اگر بحال ہے تو ایسے پروفیشنلز موجود ہیں جن کی وجہ سے ہمارا سر فخر سے بلند ہے ان عظیم ناموں میں سے ایک نام مہرانساء مصطفیٰ ہے جو 18 گریڈ اور صوبے بھر میں سینئیرٹی کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے. مہرانساء ایک پروفیشنل نرس کی حیثیت سے نرسنگ کا آغاز 1987 میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال سے کی اور تین سالہ ٹریننگ کے بعد اسی ہسپتال کے اندر مختلف شعبہ میں بطور چارج نرس اپنی پریکٹیکل زندگی کو بہت لگن اور محنت سے سر انجام دیتی رہی. 1996 میں دل کے شعبے میں ایک سال کو ڈپلومہ حاصل کی. 1998 میں آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کراچی سے پوسٹ آر این ( بی ایس این) کی ڈگری مکمل کرنے کے بعد شمع علم روشن کرنے کی نیت سے ٹیچنگ کا پیشہ اختیار کیا یعنی 2001 سے نرسز کی تعلیم و تربیت کے لئے اپنی زندگی وقف کی. مستقبل کو دیکھتے ہوئے ماسٹر این نرسنگ کے لئے دوبارہ آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کراچی کا رخ کیا اور 2005 میں ماسٹر ڈگری مکمل کر کے صوبے کی پہلی ماسٹر نرس ھونے کا اعزاز حاصل کیا. ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد نئے جوش و ولولے کے ساتھ دوبارہ ٹیچنگ سے منسلک ہو گئی اور تاحال علم کی شمع کو جلائے رکھتے ہوئے پرنسپل خیبر ٹیچینگ کالج اف نرسنگ تعینات ہیں.
یہی نہیں آپ پرونشیل نرسز ایسوسی ایشن کے ساتھ منسلک ہو کر نرسنگ کمیونٹی کے لیے کافی خدمات سرانجام دیتی رہیں ہیں سروس سٹرکچر، سروس رولز کی تیاری میں کافی محنت کی. صوبے بھر میں موجود ایک ہی پوسٹ گریجویٹ کالج آف نرسنگ کو پرائیوٹائز ہونے سے بچانے کے لیے تمام ایسوسیشنز کے ساتھ ملکر بھر پور کردار ادا کی اور سیکرٹری ھیلتھ، چیف منسٹر کے، پی، اور دیگر اہم شخصیات کے ساتھ مٹینگز میں شامل رہے اور آج اللہ کے فضل و کرم سے یہ واحد کالج سرکاری حیثیت سے قائم ہے.

نرسنگ پروفیش سے تعلق رکھنے والے پروفیشنلز انسانیت کی خدمت میں اپنا لوہا منوا چکے ہیں مگر آپس کی چپقلش تاحال پروفیشن کو آگے بڑھنے نہیں دے رہی ہے. سامنے اکر سینئریٹی, گریڈ اور رولز کی باتیں کرنے والے پس پردہ پروفیشن کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں زاتی مفادات کی خاطر دامن پھیلانے پر مجبور ہیں. پاکستان نرسنگ کونسل کے مطابق گریڈ, سینئیرٹی, قابلیت و اہلیت کا واضح پیغام ہونے کے باوجود تعلقات کا غلط استعمال کرکے ایک دوسرے کو گرانے کی بھرپور کوشش جاری ہے اہلیت و قابلیت کے اوپر اقراباپروری کو ترجیح دینے سے آج پروفیش کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک اور پروفیشنلز کے ساتھ زیادتی جاری و ساری ہے اور ایسے لوگوں کی وجہ سے پروفیش ترقی کے بجائے غلط سمت کی طرف جا رہا ہے.
خیبر پختونخواہ نرسنگ ایگزمینشن بورڈ تین مہینے سے خالی پڑا ہے سٹوڈنٹس کا مستقبل داؤ پر لگ چکا ہے مگر حکومت اس حوالے سے کوئی سوال و جواب لینے سے قاصر ہے طالب علموں کی مستقبل کا سوچتے ہوئے وزیراعلی محمود خاں اور منسٹر تیمور جھگڑا سے گزارش کرینگے نرسنگ ایگزمینشن بورڈ میں گریڈ, سینیریٹی, صلاحیت و قابلیت کے ساتھ تجربہ و تعلیم کو مد نظر رکھتے ہوئے موزوں امیدوار کو تعینات کیا جائے تاکہ پروفیش کا رٹ بھی بحال ہو اور اہل و قابل پروفیشنلز سے پروفیشن کو بھی فائدہ ہو.

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔