عیدالاضحی کا بنیادی فلسفہ……محمد شریف شکیب

آج فرزندان توحید حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کی یاد میں عید الاضحیٰ عقیدت و احترام اور رضائے الہیٰ کے حصول کی نیت سے منارہی ہے۔ حضرت ابراہیم خلیل اللہ خواب میں اپنے پروردگار کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اپنے اکلوتے بیٹے حضرت اسماعیل ذبیح اللہ کو خالق کائنات کی راہ میں قربان کرنے لے جاتے ہیں فرمانبردار بیٹا بھی رب کائنات کی رضا کی خاطر بابا کے خواب کو تعبیر کا جامہ پہنانے کے لئے اپنی گردن کٹوانے کے لئے بخوشی تیار ہوتا ہے۔

دین اسلام نے اپنے ماننے والوں کو معماران کعبہ کی قربانی کے ذریعے یہ سبق دیا ہے کہ رضائے الٰہی کی خاطر اپنی عزیز ترین چیز سے بخوشی دست بردار ہونا ہی قربانی کی اصل روح ہے۔قربانی کے گوشت کا ایک تہائی حصہ غریبوں، مسکینوں، محتاجوں، ناداروں، مسافروں اور بیواؤں میں تقسیم کرنے کا حکم ہے تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہوسکیں۔گویا عیدالاضحیٰ کا بنیادی فلسفہ دوسرے انسانوں کو اپنی خوشیوں میں شریک کرنا ہے۔ اس بار عید الاضحیٰ ایسے موقع پر منائی جارہی ہے جب پوری دنیا ایک خوفناک عالمی وباء کی لپیٹ میں ہے گذشتہ چھ مہینوں میں لاکھوں افراد اس مہلک مرض کا شکار ہوچکے ہیں کروڑوں افراد وباء سے متاثر ہوئے ہیں دنیا کا پورا معاشی و معاشرتی نظام مفلوج ہوچکا ہے۔ دنیا بھر سے بیس لاکھ سے زائد فرزندان توحید اس بار کورونا کی وجہ سے فریضہ حج کی ادائیگی اور

مقامات مقدسہ کی زیارت سے بھی محروم رہے۔یہ ہولناک وباء ابھی ٹلا نہیں ہے اور نہ ہی اس کا علاج دریافت ہوا ہے۔احتیاطی تدابیر اور سماجی فاصلے برقرار رکھنا ہی اس مرض کو پھیلنے سے روکنے کا واحد ذریعہ ہے طبی ماہرین کہتے ہیں کہ کورونا وائرس خود چل کر آپ کے گھر نہیں آتا۔ آپ باہر رش والے مقامات پر جاکر یہ وائرس اپنے ساتھ گھر لے آتے ہیں اور اپنے ساتھ اپنے والدین، بیوی بچوں اور بہن بھائیوں کی زندگیوں کو داؤ پر لگاتے ہیں۔امریکہ، برطانیہ، روس،فرانس، جرمنی، سپین، ناروے اور سوئزرلینڈ جیسے ترقی یافتہ ممالک بھی اس وباء کا مقابلہ نہیں کرسکے اور ان کا جدید ترین نظام صحت بھی ریت کی دیوار ثابت ہوا ہے۔ حج بیت اللہ اور عمرہ پر پابندی ہمارے لئے سب سے اہم سبق ہے۔ اگر ہم نے اس عید پر احتیاط کا دامن چھوڑ دیا تو اندیشہ ہے کہ کورونا کیسز میں غیر معمولی اضافہ ہوگا۔ عیدالفطر پر بھی کاروباری ادارے کھل جانے کے باعث عوام نے احتیاطی تدابیر کو بالائے طاق رکھ دیا تھا جس کی وجہ سے 15سے25جون کے دوران ملک کو کورونا کے حوالے سے بدترین صورتحال کاسامنا کرنا پڑا۔مویشی منڈیوں میں قربانی کے جانوروں کی خریداری کے دوران بھی عوام نے احتیاطی تدابیر اور سماجی فاصلوں کا خیال نہیں رکھا۔وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے بھی عوام سے عیدالاضحیٰ سادگی سے منانے کی اپیل کی ہے سیاحتی مقامات کو بندکردیا گیا ہے۔اس بار عید کا پیغام یہی ہے کہ ہم کوئی ایسا عمل کرنے سے گریز کریں جس کی وجہ سے دوسروں کی جان و مال کے ضیاع کا اندیشہ ہو۔دین اسلام نے ہمیں احترام انسانیت کا درس دیا ہے۔ احترام کا تقاضا یہ ہے کہ دوسروں کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو اپنی جان و مال کی طرح عزیز اور مقدم رکھیں ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم ہے کہ وہ شخص اہل ایمان نہیں ہوسکتا جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے لوگ محفوظ نہ ہوں۔ایک اور حدیث کا مفہوم ہے کہ وہ کامل مومن وہ ہے جودوسروں کے لئے بھی وہ چیز پسند کرے جو وہ خود اپنے لئے پسند کرتا ہے۔دین کے ان چھوٹے چھوٹے پیغامات میں ہمارے لئے ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ جن پر عمل کرکے ہم نہ صرف اپنے گھروں بلکہ پورے معاشرے اور ملک کو جنت بناسکتے ہیں۔دین اسلام نے جن جن فرائض کا ذکر کیا ہے ان کا براہ راست تعلق معاشرے سے ہے۔روزہ رکھنے کا بنیادی فلسفہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے بھوکا پیاسا رہنا اور غریبوں کے دکھوں کا احساس کرنا ہے۔ زکواۃ کا بنیادی فلسفہ اپنے مال میں سے غریبوں، ناداروں، مسکینوں اور یتیموں کو حصہ دینا ہے قربانی کا بنیادی فلسفہ بھی معاشرتی فرائض نبھانا ہے۔اللہ تعالیٰ نے معاشرے میں کسی کو متمول اور کسی کو نادار بنادیا، کسی کو خوبصورت اور صحت مند بنادیا اور کچھ لوگوں کو جسمانی طور پر معذور پیدا کیا۔تاکہ انہیں دیکھ کر ہم سبق حاصل کریں معذوروں، محتاجوں کی مدد کریں اور اپنی صحت اور ثروت کا شکر ادا کریں۔رب کائنات ہم سب کو اپنے بتائے ہوئے احکامات پر خلوص نیت سے عمل کرنے اور مخلوق خدا کی خدمت کے ذریعے رضائے الہٰی کے حصول کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔