آر ایچ سی ایون کے چھ اسٹاف سمیت دس افراد کرونا وائرس کا شکار،مزید چھ اسٹاف کے رزلٹ کا انتظار،آر ایچ سی غیر معینہ مدت کے لئے بند

چترال(محکم الدین) کرونا وائرس نے مدک لشٹ کے بعد ایون پر حملہ کر دیا ہے۔ اور آر ایچ سی ایون کے چھ اسٹاف سمیت دس افراد کرونا وائرس کا شکار ہو گئے ہیں جن کے کرونا ٹیسٹ رزلٹ پازیٹیو ریکار ڈ ہوئے ہیں۔جبکہ آرایچ سی کے مزید چھ اسٹاف کے رزلٹ کا انتظار ہے۔ ڈی ایچ او چترال حیدرالملک نے کوڈ 19کیسز میں اچانک اضافے کے بعد ایک آرڈر کے ذریعے آریچ سی ایون کو غیر معینہ مدت کیلئے بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ اور کسی بھی ایمرجنسی ٹریٹمنٹ کی فراہمی سے عملے کو روک دیا ہے۔ آر ایچ سی کے متاثرہ سٹاف میں لیب ٹیکنیشن,لیب اٹینڈنٹ، چوکیدار،ڈرائیور،ای پی آئی ٹیکنیشن وغیرہ شامل ہیں۔ جبکہ ان اسٹاف کے قریبی رشتے دار بھی کرونا کا شکار ہو چکے ہیں۔ آر ایچ سی ایون کی فوری بندش کے بعد یونین کونسل کی پینتیس ہزار کی آبادی میں خوف و ہراس اور تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ رینڈم سمپلنگ کی صورت میں پازیٹیو کیسز میں بہت زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے۔ آر ایچ سی کی بندش کے نتیجے میں ایمر جنسی مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ خصوصاً حالیہ دنوں میں شدید گرمی کے نتیجے میں پیچش اور ہیضے کے مریضوں کے فوری علاج کیلئے حفاظتی اقدامات کے ساتھ آر ایچ سی کو کھلا رکھنا از بس ضروری ہے۔ ریسکیو 1122نے منگل کی سہ پہر آر ایچ سی کو مکمل سپرے کرکے ڈس انفیکٹ کیا ہے۔ اور صرف ڈی ایچ او چترال حیدرالملک کی طرف اسے دوبارہ کھولنے کے حکم کا انتظار ہے۔

آر ایچ سی کو بند کرنے کے حوالے سے سابق ناظم رحمت الہی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے۔ کہ یہ افسوسناک امر ہے کہ بڑی تعداد میں ا سٹاف کرونا کا شکار ہوئے ہیں لیکن اس سے بھی افسوسناک بات یہ ہے۔ کہ متاثرہ اسٹاف ہوم قرنطینہ کی بجائے گاوں میں پھر رہے ہیں۔ جس سے مزید خطرناک حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح آر ایچ سی کو بھی بند کرنا مسلے کا حل نہیں ہے کم از کم ایمر جنسی مریضوں کیلئے آریچ سی کے لان میں بیڈ لگانا چاہئیے۔آرایچ سی کے گیٹ پر اشتہار لگا کر غیر معینہ مدت کیلئے اسے بند کرنا درست نہیں۔ رورل ہیلتھ سنٹر ایون سپرے کے بعد کسی حد تک محفوظ ہو چکا ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔