غمزدہ خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں، شہزادہ خالد پرویز کا واقعے پر انتہائی صدمے اور افسوس کا اظہار

چترال(محکم الدین)ہوٹل کے مالک شہزادہ خالد پرویز نے سوات سے چترال آتے ہوئے دیر میں فون پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے واقعے پر انتہائی صدمے اور افسوس کا اظہار کیاہے۔ اور کہاہے۔ کہ ہم غمزدہ خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ انسانی جانوں کا کوئی متبادل نہیں۔ تاہم ہماری پوری ہمدردیاں تمام متاثرہ افراد ان کے خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ ا نہوں نے کہا کہ ہم موقع پر موجود نہ ہونے کی وجہ سے پوری حالات سے آگاہ نہیں ہیں۔ کہ کیونکر یہ واقعہ پیش آیا۔ صرف اتنا معلوم ہے کہ یہ مہمان تصویر نکالنے کیلئے ہجوم کی شکل میں بالکونی میں موجود تھے کہ یہ حادثہ ہوا۔ انہوں نے کہاکہ میرے بڑے بھائی ایم این اے شہزادہ افتخار الدین بھی اس واقعے کے بعد اسلام آباد سے چترال آرہے ہیں۔ اور ہم ان مہمانوں کے ساتھ ہر قسم کی ہمدردی کرنے میں کوتاہی نہیں کریں گے۔

حادثے کے بعد ڈپٹی کمشنر چترال نوید احمد، ڈی پی او چترال عبد الحئی، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر محمد حیات شاہ، ایس پی انوسٹگیشن محمد خالدنے جائے حادثہ کا دورہ کیا۔ اور ڈی ایچ کیو ہسپتال میں زخمیوں کو طبی سہولیات کی فراہمی اور حادثے میں محفوظ رہنے والے افراد کے لئے کئے جانے والے انتظامات کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر الخدمت فاونڈیشن کی طرف سے جان بحق افراد کے غسل کفن اور تابوت کے انتظامات کئے گئے۔۔ حادثے کے بعد ڈی ایچ کیو ہسپتال چترال میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی۔ اور شہر کے لوگوں کا ایک جم غفیر امڈ آیا۔ اس وقت زخمیوں کی کراہنے کی آوازیں نا قابل برداشت تھیں۔ جن میں معصوم بچے بھی شامل تھے۔ ہسپتال میں ایمرجنسی بنیادوں پر زخمیوں کے علاج کی ہر ممکن کوشش کی گئی۔ تاہم ناکافی وارڈ ڈاکٹروں اور ادویات و سہولیات کی دستیابی میں کمی نمایاں تھی۔ اور یہ واضح معلوم ہو رہا تھا کہ خد انخواستہ اس قسم کے اجتماعی حادثے کے لئے ہسپتال میں بہت کمزوریاں موجود ہیں۔ جس میں ایکویپمنٹ سے لے کرڈاکٹر اور عمارت تک کمی سب شامل ہیں۔ لیکن اس حادثے میں ریسکیو 1122 اور پولیس کا کردار قابل ستائش رہا۔ خصوصا ریسکیو کی ان کی تیز ترین ریسکیو سروس پر لوگوں نے ان کی تعریف کی ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔