چکدرہ چترال روڈ کے حوالے سے جماعت اسلامی چترال کا کنفیوژ بیانیہ…. فکر فردا… کریم اللہ

 ان دنوں چکدرہ چترال سی پیک متبادل روڈ کے حوالے سے بحث و مباحثوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ اپوزیشن والوں نے دعوی کیا ہے کہ یہ منصوبہ 2017ء میں سی پیک متبادل روڈ کے طور پر سی پیک منصوبوں میں شامل کیا گیا تھا جبکہ حکمران جماعت کے وزراء و مشیران کا دعویٰ ہے کہ یہ سڑک کبھی سی پیک کا حصہ ہی نہیں رہا۔ اس حوالے سے اپر و لوئر دیر ، باجوڑ اور اپر و لوئر چترال کی سیاسی قیادت آل پارٹیز کانفرنس بلا کر احتجاج کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ لوئر چترال میں اے پی سی کے بعد ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس کا کنوینئر سابق ضلع ناظم حاجی مغفرت شاہ کو بنایا گیا ۔ پچھلے دنوں اپر چترال میں پاکستان پیپلزپارٹی کے زیر اہتمام اے پی سی بلایا گیا جس میں حاجی مغفرت شاہ بنفس نفیس شریک ہوئے اور اپنا مدعا بیان کیا۔ جبکہ عین اسی دوران ایم این اے چترال مولانا عبدالاکبر چترالی بیان دے رہے ہیں کہ ان کی کوششوں سے یہ سڑک سی پیک میں شامل ہوئی جس کے لئے انہوں نے اسمبلی کی فلور پر مراد سعید اور وفاقی حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا ہے اوراپر چترال کےاپنے دورے کے موقع پر بھی انہوں نے عوام کو خوشخبری سنا دی کہ ان کی کوششوں سے چکدرہ چترال روڈ سی پیک میں شامل ہوگیا ۔

چترال میں قیادت کے بحران اور قومی کنفیوژن کا یہ عالم ہے کہ ایک جماعت کے دو چوٹی کے لیڈران میں اتفاق نہیں پایا جاتا ۔ ایک صاحب کا دعویٰ دوسرے صاحب سے یکسر مختلف ہے ۔ اگر قومی لیول کی قیادت کی یہ حالت ہو تو پھر قوم کا کنفیوز ہونا کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔ سوال مگر یہ ہے کہ کیا چکدرہ چترال روڈ کے حوالے سے مولانا عبدالاکبر چترالی کا بیان حقیقت پر مبنی ہے یا پھر حاجی مغفرت شاہ سمیت پورے اپوزیشن جماعتوں کا۔۔؟ چونکہ دستاویزات کے مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چکدرہ چترال شندور گلگت مغربی راہداری کو 2017ء میں سی پیک متبادل روڈ کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔ جس کی فزیبلٹی رپورٹ بھی تیار ہوچکی تھی ۔ مگر موجودہ حکومت نے اس منصوبے کو یکسر ختم کرنے کا فیصلہ کیا ۔ اس فیصلے کے خلاف دیر و چترال میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے تو حکمران جماعت کی جانب سے بیانات آنے لگیں کہ یہ منصوبہ پہلے شامل ہی نہیں تھااب اس منصوبے کو سی پیک میں شامل کیا گیا ، پھر کیا تھا مولانا صاحب اسمبلی فلور پر حکومت کا شکریہ ادا کرتے نہیں تھکنے لگے۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت نے چکدرہ چترال روڈ کو اتنی جلدی کس طرح سی پیک میں شامل کیا ۔۔؟ مولانا کو یہ بات بھی معلوم ہونا چاہئے کہ وہ اپنی ڈوبتی سیاست کو بچانے کے لئے عوامی تحریک کو کمزور نہ کریں کیونکہ اب دیر اور چترال کے عوام وفاقی حکومت کے اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف متحدہ محاذ پر لڑ رہے ہیں۔ اور امید ہے کہ عوام کی یہ جدوجہد رنگ لے آئے۔ حاجی مغفرت شاہ چکدرہ چترال روڈ تحریک کے کنوینئیر ہے جنہیں اپنے ایم این اے کو سمجھانا ہوگا کہ پہلے معلومات لے کر پھر بولنے کی عادت اپنائی جائے بجائے خالی خولی تقریروں کے۔ وگرنہ یہ قومی کنفیوژن مزید علاقے کی پسماندگی کا باعث بن سکتا ہے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔