وزیراعلیٰ خیبرپختونخوامحمود خان کا قبائلی ضلع مہمند کا مصروف ترین دورہ، تین اہم ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح

پشاور(چترال ایکسپریس)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوامحمود خان نے ضلع مہمند میں تین اہم ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا ہے جن میں نو تعمیر تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال مامد گٹ کے علاوہ مین غلنئی روڈ سے سار لارا تک 64کلومیٹر طویل سڑک کی توسیع و بہتری اور 40کلومیٹر طویل مامد گٹ غیبہ چوک سے گرسال پاس افغانستان بارڈرروڈ کی توسیع و بحالی کے منصوبے شامل ہیں۔ منصوبوں کی مجموعی لاگت 1996.983 ملین روپے ہے۔ وزیراعلیٰ نے مذکورہ منصوبوں کو ضلع کی ترقی کے لئے سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت قبائلی عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کی طرف گامزن ہے۔ ہمارا حتمی مقصد قبائلی عوام کی محرومیوں کا ازالہ کرنا ہے جس کے لئے دستیاب وسائل کی بروقت یوٹیلائزیشن یقینی بنائی جارہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے جمعرات کے روز قبائلی ضلع مہمند کا مصروف ترین دورہ کیا۔ صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی، رکن قومی اسمبلی ساجد مہمند، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش، معاون خصوصی عارف احمد زئی، کمشنر پشاور، ضلع انتظامیہ کے اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجودتھے۔ وزیراعلیٰ نے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال مامد گٹ کا باضابطہ افتتاح کیا جو 130ملین روپے کی لاگت سے مکمل کی گئی ہے۔ ہسپتال ابتدائی طور پر چالیس بستروں پر مشتمل ہے، جس میں آج سے طبی سہولیات کی فراہمی شروع کی جارہی ہے۔ ہسپتال میں میڈیکل، سرجیکل، گائنی اور دیگر طبی خدمات فراہم کی جائیں گی۔ وزیراعلیٰ نے ہسپتال کے مختلف شعبوں کا دورہ کیا اور طبی آلات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ہسپتال میں تمام ضروری ادویات کی ہمہ وقت دستیابی یقینی بنائی جائے۔ حکومت عوام کو صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی پر خطیر وسائل خرچ کر رہی ہے جس کے نتائج نظر آنے چاہئیں۔ قبل ازیں محمود خان نے چوپان پیکویٹ میں مین غلنئی روڈ سے سار لارا تک 64کلومیٹر طویل سڑک کی توسیع و بحالی کے منصوبے کا باضابطہ سنگ بنیاد رکھا۔ یہ سڑک 1182.265 ملین روپے کی لاگت سے تعمیر کی جارہی ہے جس سے ضلع کی ایک تہائی آبادی مستفید ہو گی۔ وزیراعلیٰ نے چالیس کلومیٹر طویل مامد گٹ غیبہ چوک سے گرسال پاس افغانستان بارڈر سڑک کی توسیع و بحالی کے کام کا بھی افتتاح کیا جس کا تخمینہ لاگت 684.718 ملین روپے ہے۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ مذکورہ منصوبے ضلع کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کی تعمیر و ترقی موجودہ حکومت کا اولین ہدف ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پہلے دوسال ضم شدہ اضلاع کے لئے ترقیاتی منصوبہ بندی پر لگے کیونکہ یہ ایک غیر معمولی اور چیلنجنگ ٹاسک تھا۔ اب حکومت ضم اضلاع کے لئے تیار شدہ ترقیاتی حکمت عملی پر عملدرآمد کے مرحلے میں ہے۔ قبائلی عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کے لئے کامیابی سے گامزن ہیں۔ قبائلی عوام کو صحت، تعلیم، پانی اوردیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔محمود خان نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران قبائلی اضلاع کی تعمیر و ترقی کے لئے دستیاب تمام وسائل کی بروقت یوٹیلائزیشن یقینی بنائی گئی ہے۔ کورونا کی حالیہ وبا کی وجہ سے ترقیاتی عمل متاثر ہوا تاہم اب حالات بہتری کی طرف جارہے ہیں اور پھر سے ترقیاتی سرگرمیاں شروع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے تقریباً بارہ بارڈر پوائنٹس پر مارکیٹیں بنائی جائیں گی تاکہ مقامی لوگوں کو سہولیات اور روزگار کے مواقع میسر آسکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا منصوبہ ہے جس پر مرحلہ وار عملدرآمد کیا جائیگا۔ محمود خان نے اس موقع پر موجود متعلقہ حکام کو جاری ترقیاتی منصوبوں کی بروقت اور معیاری تکمیل یقینی بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ حکومت کی تمام تر کاوشوں کا حتمی مقصد قبائلی عوام کی محرومیوں کا ازالہ کرنا اور انکی ترقی یقینی بنانا ہے، جاری منصوبوں کی تکمیل سے علاقے کی تقدیر بدل جائیگی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔