فاروق عبداللہ کا اعتراف حقیقت….محمد شریف شکیب

مقبوضہ کشمیر کے بھارت نوازسابق وزیر اعلیٰ فاروق عبد اللہ کو بالاخر مسلمہ حقائق کے سامنے سرتسلیم خم کرنا پڑا۔اپنے حالیہ انٹرویو میں فاروق عبداللہ نے تسلیم کیا ہے کہ کشمیری اب خود کو بھارت کا حصہ نہیں سمجھتے، احتجاج روکنے کے لیے گلی گلی بھارتی فوج تعینات ہے۔ کشمیری بھارت سے جان چھڑانے کیلئے چین کی حکومت کے ساتھ الحاق کوبھی قبول کرنے کو تیار ہیں۔فاروق عبد اللہ کا کہنا ہے کہ جس دن بھارتی فوج کشمیر سے جائے گی لاکھوں کشمیری سڑکوں پر ہونگے۔انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ مودی سرکار لداخ میں بدھ مت کے پیروکاروں کو بھی ہندو بنانے پر تلی ہوئی ہے۔فاروق عبد اللہ نے قائد اعظم محمد علی جناح کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب پنڈت جواہر لعل نہرو نے قائد اعظم محمد علی جناح کو متحدہ ہندوستان کا وزیر اعظم بننے کی پیشکش کی تو قائد اعظم نے انکار کردیا تھا کیونکہ محمد علی جناح کو پتہ تھا۔ ہندو انہیں دل سے قبول نہیں کریں گے اور چند دن بعدانہیں نکال باہر کریں گے۔فاروق عبداللہ نئی دہلی کی اشیر باد سے طویل عرصہ مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی وزیراعلیٰ رہے۔ کشمیریوں کے بہائے گئے خون سے ان کے ہاتھ بھی آلودہ ہیں۔جب اقتدار ہاتھ سے نکل گیا اور پاؤں قبر میں لٹک گئے تو انہوں نے حقائق کا برملا اظہار کردیا۔ بی جے پی کی حکومت نے نہ صرف کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کررکھا ہے بلکہ بھارت میں رہنے والے تمام غیر ہندو موجودہ دور میں پابندیوں کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں وہاں مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں اور بدھ مت کے پیروکاروں کے خلاف انتہاپسند ہندووں نے منظم مہم شروع کررکھی ہے تاریخی بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر اس کا ایک ثبوت ہے۔مقبوضہ کشمیر پر1948میں بھارت نے فوجی طاقت کے ذریعے قبضہ کیا تھا اپنے اس غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے انہوں نے سات لاکھ فوجی مقبوضہ کشمیر میں تعینات کررکھے ہیں گذشتہ سال مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے قانون کو بھی ختم کردیا گیابھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے وہاں ہندووں کو جائیدادیں اور جاگیریں خریدنے کا اختیار دیدیا ہے اور کشمیریوں سے زبردستی جائیدادیں لے کر بھارتی ہندووں کو دی جارہی ہیں تاکہ مسلمان اکثریت کی حق خود ارادیت کی تحریک دبایاجاسکے۔یہی وجہ ہے کہ 73سالوں سے بھارتی جبر سہنے والے کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق نہ ہونے کی صورت میں چین کے ساتھ ضم ہونے کو بھی ترجیح دینے کا فیصلہ کیا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوج کی موجودگی کا جواز پیدا کرنے کے لئے بھارت نے پاکستان کے ساتھ ملنے والی لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پراپنی اشتعال انگیزیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے بلکہ چین کے ساتھ بھی سرحدی جھڑپیں روز کا معمول بن گئی ہیں۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے کشمیر میں بھارتی مظالم پر ایک مفصل رپورٹ لکھی ہے جس میں بھارت کے مظالم کو بے نقاب کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں سال کے نو مہینوں میں بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول کی 2333 بار خلاف ورزیاں کی گئیں، بھارتی فوج جان بوجھ کر لائن آف کنٹرول پر شہری آبادی کو نشانہ بناتی ہے۔ سیزفائر معاہدہ کی خلاف ورزیوں کے نتیجہ میں 18شہری شہید ہوئے جبکہ 185معصوم شہری بھارتی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجہ میں زخمی ہوچکے ہیں بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے ساتھ شہری آبادی کے خلاف جو ہتھیار استعمال کئے جاتے ہیں وہ بھی بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔کشمیر اور لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کو بھارت نہ صرف سیاسی مفادات کے لئے استعمال کرتا ہے بلکہ اپنے دفاعی بجٹ میں اضافے، تباہ کن ہتھیاروں کا ڈھیر لگانے، جوہری صلاحیت میں اضافے اور جنوبی ایشیاء میں اپنی بالادستی قائم کرنے بھی یہ ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔ اب عالمی برادری بھی بھارت کے ان اوچھے ہتھکنڈوں سے باخبر ہوچکی ہے۔اور کشمیر کے حق خودارادیت کی بین الاقوامی سطح پر حمایت میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ اس صورتحال میں بھارت کے لئے ڈنڈے کے زور پر کشمیریوں کوزیادہ عرصہ اپنے زیرتسلط رکھنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے۔عجب نہیں کہ عالمی دباؤ کے تحت بھارت کشمیریوں کا اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے کا پیدائشی حق تسلیم کرنے پر مجبور ہوجائے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔