دھڑکنوں کی زبان..وہ تو خوشبو تھا ۔۔۔۔مرحوم پرنسپل بمبوریت…محمد جاوید حیات

وہ ایک فرد تھا ۔۔میانہ قد پھرتیلہ ،چھریرا بدن ،وجیہ صورت ،چھوٹی شریر سی آنکھیں ،سریلی آواز ،چمکتی پیشانی ،مسکراتا چہرہ،اور کرشماتی شخصیت کے ساتھ ۔۔۔پڑھا لکھا نہیں تھا ہائ سکول بمبوریت میں کلاس فور پوسٹ پہ تھا ۔۔مگر اس سے اس کا تعارف پوچھا جاتا تو کہتا ” میں اس سکول کا پرنسپل ہوں “سننے والے کا ہنسی سے برا حال ہوتا ۔۔جب کوئ استاد اس سے کہتا کہ ۔۔۔بھائ ذرا گھنٹی بجائیں تو ڈانٹ کر کہتا ۔میں دسویں میں ریاضی پڑھانے جا رہا ہوں ۔۔۔سننے والا دل پکڑ کے رہ جاتا ۔۔۔اس کی بزلہ سنجی پورے چترال میں مشہور تھی اور خود ہردل عزیز ایسا کہ بندہ ایک دفعہ اس سے ملے تو وہ ملن کے وہ خوشگوار لمحات کبھی نہ بھول پاے ۔۔بمبوریت سیاحوں کی جنت ہے روز اس میں سیاحوں کا ہجوم رہتا ہے پرنسپل کا گھر سیاحوں کا مسکن ہے ۔کوئ مقامی بڑے سے بڑا آفیسر ایسا نہیں جو کہیں اور ٹھرے اور مرحوم سے نہ ملے آپ اتنے مہمان نواز تھے کہ لوگ اس کی مثالیں دیا کرتے تھے ۔مجھے پرنسپل کی رفاقت میں کئ سال گزرے لیکن سارے سال اب خواب لگتے ہیں ۔۔لگتا ہے لمحے تھے گزر گے ۔ان کی مسکراہٹ ان کی ظرافت ان کی زندہ دلی ان کا خلوص ان کی وفا اور اعتماد ان کی قناعت اور سنجیدگی بھلانے سے بھولتے نہیں ۔۔وہ علاقے کی خوبصورتی اور دلکشی تھے ۔۔جس سے اس کا تعلق تھا وہ اس تعلق کو غنیمت سمجھتے جس سے اس کی دوستی تھی وہ اس پہ فخر کرتے ۔پرنسپل اپنی زات میں انجمن تھے ۔رنگینیوں کا مجموعہ ۔باغ وبہار طبیعت ۔۔کھرا سچا ۔۔ڈیوٹی میں صادق امین ۔۔موقع محل کا شناسا ۔محترم و مکرم ۔۔ہم نے اس کو کبھی بھی کسی کی پیٹھ پیچھے شکایت کرتے نہیں دیکھا ۔۔چھوٹ سے اس کو نفرت تھی ۔احترام انسانیت زات میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا ۔حکمران کیلاشی کے اونچے خاندان سے تعلق تھا خاندان سمیت مشرف بہ اسلام ہوا تھا وہی روایتی مہمان نوازی ،شگفتہ مزاجی اور مرنجان مرنجی برقرار تھی ۔۔شاہانہ مزاج اور فقیرانہ طبیعت تھی ۔ ان کی شگفتہ مزاجی کے کئ قصے مشہور ہیں ۔انہوں نے اپنی اولاد کی تربیت بھی ایسی کی کہ لوگ ان کی شرافت کی مثالیں دے لیتے ہیں ۔۔وہ اتنے پیارے تھے کہ پیار سے بھی پیارے تھے پنشن لینے کے بعد چراغ خانہ تھے ۔۔آپ کا ایک بیٹا ایجوکیشن میں کلرک بھرتی ہوے ۔۔۔تو محکمہ تعلیم کے آفیسرز اپ کو مبارک باد دینے اور بیٹے کے بارے میں آپ کا تبصیرہ سننے اپ کے گھر پہنچے تو آپ نے کہا ۔۔۔اگر اعلی تعلیم حاصل کرتے تو میری طرح پرنسپل بنتے ۔۔تھوڑی سی تعلیم تھی بس کلرک بن گے ۔۔۔اہل محفل ہنسی سے بےحال ہوگے اور دل پکڑ کر رہ گے ۔۔۔پرنسپل اس معاشرے کا کردار تھے بے مثال اور قابل تقلید کردار جس کی مثا نہیں ملتی ۔۔۔وہ گلشن انسانیت کے پھو ل تھے۔ایک بکھرتی خوشبو ۔۔جو فضاوں میں بکھر گی اور سارے چترال کو اداس کر گی ۔۔28 ستمبر کی رات دو بجے یہ مسکراتا چہرہ عالم بقا کو سدھارا اور اپنے پیچھے اپنی حسین خوبصورت اور رنگیں یادیں چھوڑ گے اللہ اس کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔