موجودہ صوبائی حکومت نے گذشتہ دو سالوں میں بڑی کامیابی حاصل کی ہےوزیر اعلیٰ محمودخان

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ ستر سالوں سے اس ملک کو لوٹنے والے پی ڈی ایم کے نام پر صرف اس لئے اکھٹے ہوئے ہیں کہ اپنی لوٹی ہوئی دولت کو بچائیں، انہیں نہ ملک کی پرواہ ہے نہ غریب عوام کی، انہوں نے مل کر باری باری اس ملک کو لوٹا ہے ، جب عمران خان نے ان سے لوٹی ہوئی ملکی دولت کا حساب مانگا تو انہوں نے این آر مانگنا شروع کیا اور جب انہیں عمران خان سے این آر او ملنے کی کوئی امید نہیں رہی تو یہ لوگ پی ڈی ایم کے نام پر ملک میں ایک ڈرامہ شروع کر رکھا ہے۔ پی ڈی ایم کو مسترد شدہ لوگوں کا ایک ٹولہ قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ ٹولہ ایک بے روزگار کو اپنا لیڈر بن کر روزگار کی تلاش میں مختلف شہروں میں پھر رہا ہے اور جب یہ پختونخوا آئیں گے تو یہاں کے باشعور عوام ان کو پہلے کی طرح مسترد کر دیں گے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پی ڈی ایم والے اپنی ذاتی اور سیاسی مفادات کے لئے ملکی اداروں کے خلاف باتیں کر رہے اور ملک دشمن قوتوں کی زبان بول رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ قوم کا ہر فرد اپنے مسلح افواج کے ساتھ کھڑا ہے اور ملکی اداروں کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنایا جائے گا۔
وہ ہفتے کے روز ضلع سوات کے ایک روزہ دورے کے دوران اپنے آبائی علاقہ مٹہ میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے گذشتہ دو سالوں میں بڑی کامیابی حاصل کی ہے، جب یہ حکومت اقتدار میں آئی تو اسے سابقہ قبائلی اضلاع کے انضمام کا بہت بڑا چیلینج درویش تھا لیکن دو سال کے مختصر عرصے میں قبائلی علاقوں کی انضمام کا عمل خوش اصلوبی سے مکمل کر لیا گیا ہے، اب حکومت کی توجہ ان علاقوں کی تعمیر و ترقی پر مرکوز ہے، قبائلی اضلاع کے ساتھ جو وعدے کئے گئے ہیں وہ ہر حال میں پورے کئے جائیں گے اور وہ قبائلی اضلاع کے حقوق کے لئے ہر فورم پر لڑیں گے۔ محمود خان کا کہنا تھا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے دو ڈھائی سالوںمیں بی آر ٹی، سوات موٹروے فیز ون، رشکئی اکنامک زون سمیت متعدد میگا منصوبوں کو مکمل کر لیا ہے اور آنے والے دنوں میں متعدد بڑے بڑے منصوبے شروع کرنے جارہی ہے جن میں پشاور ڈی آئی خان موٹروے، چشمہ رائٹ بینک کینال، خیبر پاس اکنامک کوریڈور، سوات موٹروے فیز ٹو، دیر ایکسپریس وے، چترال ایکسپریس وے، شانگلہ ایکسپریس وے اور دیگر متعدد منصوبے شامل ہیں، اسی دور حکومت میں صوبے میں پانچ سے دس اکنامک زونز کا قیام عمل میں لایا جائے گا، ان منصوبوں کی تکمیل سے یہ صوبہ تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا، افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارت کو فروغ ملے گا اور یہاں کے لوگوں کو روزگار کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔ چشمہ رائٹ بینک کینال منصوبے کو صوبے کی زرعی خود کفالت کے لئے ایک اہم منصوبہ قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس منصوبے پر ہر قیمت پر عملدرآمد شروع کیا جائے گا اور منصوبے کی تکمیل سے تین لاکھ سے ایکڑ اراضی سیرآب ہوگی۔ محمود خان نے کہا اگلے ہفتے سے صوبے کی سو فیصد آبادی کو علاج معالجے کی مفت سہولیات فراہم کرنے کے لئے صحت انصاف کارڈ سکیم کی توسیع کا باضابطہ اجراءہونے جا رہا ہے اس اسکیم کی توسیع سے خیبرپختونخوا سو فیصد آبادی کو علاج معالجے کی مفت سہولیات فراہم کرنے والا پہلا صوبہ بن جائے گا۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مراد سعید نے کہاکہ ترقیاتی کاموں کے حوالے سے موجودہ حکومت کے دو سال پچھلے چالیس سالوں پر بھاری ہیں، سوات میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لئے دو نئے گرڈ اسٹیشن قائم کئے جارہے ہیں، ضلع کے مختلف دیہاتوں کو گیس کی فراہمی کے منصوبوں پر کام جاری ہے، سوات میں تین یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں ترقیاتی کام پی ٹی آئی کی حکومت کر رہی ہے لیکن دیگر جماعتیں کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دریں اثنا وزیر اعلیٰ نے وفاقی وزیر مراد سعید کے ہمراہ شمو زئی ایریگیشن سکیم کا افتتاح کر دیا۔ یہ منصوبہ 90 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے۔ اس اسکیم سے باغ ڈھیری،خراڑے، سمبڑ، اشاڑی اور دیگر دیہاتوں کی ساڑھے پانچ ہزار ایکڑ اراضی سیرآب ہوگی۔ وزیر اعلیٰ نے مٹہ اور خوازہ خیلہ کو سوئی گیس کی فراہمی کے منصوبے کا بھی افتتاح کیا۔ یہ منصوبہ دو ارب روپے کی تخمینہ لاگت سے جون 2021 تک مکمل کیا جائے گا۔ منصوبے کی تکمیل سے علاقے کی تقریباً ایک لاکھ گھرانے مستفید ہونگے۔ صوبائی وزیر محب اللہ اور ڈیڈک چیئر مین سوات فضل حکیم کے علاوہ کمشنر سیکرٹری ایریگیشن طاہر اورکزئی، کمشنر ملاکنڈ ظہیر اسلام او ڈپٹی کمشنر سوات ثاقب رضا اسلم بھی اس موقع پر موجود تھے۔
<><><><><><>

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔