عوامی مفاد پر اواز اٹھانے والے صحافی ہمارے فخر ہیں… تحریر: ناصر علی شاہ

عوامی مفاد کی خاطر اپنی توانائی اور وقت صرف کرنے والے صحافی قوم کا سرمایہ ہوتا ہے جس کی حوصلہ افزائی ہر سطح پر ضروری ہے کیونکہ ایمانداری اور جذبہ خدمت کی غرض سے قلم اٹھانے والے قوموں کو عروج تک پہنچانے اور علاقے کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار کرتے ہیں۔
تعلیم حاصل کرنا کافی نہیں بلکہ علم کے درست استعمال سے ہی صحیح فیصلہ ممکن ہے اور اسی علم کے زریعے سے ہی سیاست اور منافقت میں فرق ظاہر ہوسکتا ہے مگر افسوس بعض لوگ عوامی مفاد کو پارٹی اور ذاتی مفاد پر فوقیت دیکر بندہ خدا کی بے توقیری،جذبہ خدمت کو شکستہ کرکے مستقبل کو اندھیرا بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ہیں اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہوتا ہے مگر اختلافات کو ذاتی کردارکشی کے لئے استعمال کرنا ظلم و بربریت ہے کسی بھی پارٹی کیساتھ الحاق اور محبت انسان کی فطرت ہے اور ہونا بھی چاہئے مگر پارٹی کی محبت میں اندھا ہوکر مفاد عامہ کو بالائے طاق رکھ کر کردار کشی ایک افسوسناک عمل اور عوامی مفاد کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے کسی بھی پارٹی کیساتھ الحاق کا مقصد علاقے کی ترقی اور اس میں رہنے والوں کا روشن مستقبل ہونا چاہئے اصولی تنقید کو ہضم کرنے کا جذبہ ہونا چاہئے کسی اور کے بندوق کے لئے اپنا کندھا آگے کرنے کے بجائے بات کی تہہ تک پہنچ کر حق و باطل اور صحیح و غلط میں تمیز کرکے سچ بولنے کا حوصلہ ہونا چاہئے اور یہی ورکرز کی خاصیت ہوتی ہے۔
کریم اللہ انتہائی نامساعد حالات کے باوجود عومی مسائل کو اُجاگر کرکے ملکی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کرنے کی عرض سے صحافت سے وابسطہ ہیں اور عوامی مفاد کی خاطر جائز تنقید کے ذریعے حکام بالا کو جھنجوڑنے کی کوشش کرتے رہے ہیں ایسے میں ان کے ساتھ تعاؤن کے بجائے مختلف حربہ استعمال کرکے ان کی آواز کو دبانے کی کوشش،ذہنی اذیت میں مبتلا کرنا علاقے کی تعمیر و ترقی کو خطرے میں ڈالنے کے علاوہ کچھ نہیں۔
میری تمام پارٹی قیادت,ورکرز سے پر زور گزارش ہے سیاست کرئے دشمنی نہیں،دل کی آواز سن کر فیصلہ کرئے نہ کہ کسی کو خوش کرنے کی نیت سے,محبت پیدا کرے نفرت نہیں,ذاتی فائدے کی خاطر کسی کی کردار کشی کے بجائے ایک دوسرے کو فائدہ پہنچانے اور علاقہ کی ترقی کے لئے کردار ادا کرے۔کریم اللہ اور ہمارے عظیم صحافیوں کو جو چترال کی تعمیر و ترقی اور عوامی مفاد کے لئے لڑ رہے ہیں ان کی حوصلہ افزائی کرئے نہ حوصلہ شکنی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔