وزیراعلیٰ محمود خان کامہینے میں ایک دفعہ صوبے کے چاروں ریجنز کے الگ الگ اجلاس باقاعدگی سے منعقد کرنے کا فیصلہ

پشاور(چترال ایکسپریس)وزیراعلیٰ خیبرپختونخو امحمود خان نے صوبہ بھر کے تمام اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کو یقینی بنانے اور عوامی مسائل کے بروقت حل کے سلسلے میں ایک اہم قدم کے طور پر مہینے میں ایک دفعہ صوبے کے چاروں ریجنز کے الگ الگ اجلاس باقاعدگی سے منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ریجنز کے متعلقہ ممبران صوبائی اسمبلی کے علاوہ انتظامی محکموں کے سربراہان ، متعلقہ ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ، پولیس اور دیگر وفاقی و صوبائی اداروں کے اعلیٰ حکام اجلاس میں شریک ہوں گے ۔ ان اجلاسوں میں ترقیاتی منصوبوں اور فوری نوعیت کے عوامی مسائل کے حل کے سلسلے میں پچھلے اجلاسوں میں کئے گئے فیصلوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام ڈپٹی کمشنرز اضلاع کی سطح پر ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت اور عوامی مسائل کے حل کیلئے ہرمہینے متعلقہ ممبران صوبائی اسمبلی اور ضلعی محکموں کا اجلاس منعقد کرکے پیشرفت کے بارے میں رپورٹ پیش کریں گے ۔ اسی طرح محکموں کی سطح پر بھی صوبائی وزراءاور انتظامی سیکرٹریز بھی ممبران اسمبلی کے ساتھ ماہوار اجلاس منعقد کرکے وزیراعلیٰ کو پیشرفت سے آگاہ کریں گے ۔
وہ منگل کے روز اس سلسلے میں جنوبی اضلاع میں ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ جنوبی اضلاع سے تعلق رکھنے والے ممبران صوبائی اسمبلی اور کابینہ ممبران ، صوبائی محکموں کے انتظامی سیکرٹریز نے متعلقہ ڈویژنل انتظامیہ اور پولیس سربراہوں کے علاوہ دیگر وفاقی اور صوبائی اداروں کے اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں ساوتھ ریجن کے تمام اضلاع میں ترقیاتی منصوبوںپر عمل درآمد کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ منتخب عوامی نمائندوں نے مختلف شعبوں میں اپنے حلقوں میں عوام کو درپیش فوری اور بنیادی نوعیت کے مسائل کی نشاندہی کی جس پر وزیراعلیٰ نے موقع پر ہی متعلقہ حکام کو ان مسائل کے حل کیلئے ٹھوس اقدامات اُٹھانے اور اگلے اجلاس میں اس سلسلے میں پیشرفت سے آگاہ کرنے کے احکامات جاری کئے ۔ اس موقع پر اپنے گفتگو میں عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف کی فراہمی اور اُن کو درپیش مسائل کے فوری حل کو اپنی حکومت کا اولین مقصد قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان اجلاسوں کے انعقاد سے صوبہ بھر میں عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کی بروقت تکمیل اور لوگوں کو درپیش مسائل کا فوری حل کو یقینی بنایا جاسکے گا۔ اس موقع پر دوآبہ ہسپتال ہنگو کی نو تعمیر عمارت میں ناقص تعمیراتی کام کی نشاندہی پر وزیراعلیٰ نے ضلعی سطح پر محکمہ تعمیرات کے متعلقہ ذمہ داروں کو فور ی طور پر معطل کرنے اور اُن کے خلاف کاروائی عمل میں لاکر رپورٹ پیش کرنے کے احکامات جاری کئے اُنہوںنے متعلقہ حکام کو مزید ہدایت کی کہ ایک مہینے کے اندر اندر اس ہسپتال کی عمار ت میں نقائص کو دور کرکے اس محکمہ صحت کے حوالے کرنے کیلئے تمام ضروری اقدامات اُٹھائے جائیں۔
منتخب عوامی نمائندوں کی طرف سے جنوبی اضلاع کے بعض علاقوں میں پینے کے صاف پانی کے مسئلے کی نشاندہی پر وزیراعلیٰ نے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو ایسے تمام علاقوں کیلئے پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے شروع کرنے کیلئے سروے اور فزیبلٹی کرنے کے احکامات جاری کئے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ضلع کوہاٹ میں گیس کے کم پریشر کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کیلئے 40 ملین روپے لاگت کے تین منصوبے منظور کئے گئے ہیں جبکہ ضلع کے باقی ماندہ علاقوں کو گیس کی فراہمی کیلئے 787 ملین روپے لاگت کا ایک منصوبہ منظور ہو گیا ہے ۔ ہسپتالوں میں طبی عملے کی کمی کے مسئلے پر وزیراعلیٰ نے متعلقہ کمشنرز کو اپنے اپنے ڈویژنز کے سرکاری ہسپتالوں میں درکار طبی عملے کے بارے میں تفصیلی رپورٹ جمع کرنے جبکہ محکمہ صحت کو پہلے سے منظور شدہ خالی آسامیوں پر جلد تعیناتیاں عمل میں لانے کی ہدایت کی ۔ سرکاری تعلیمی اداروں سے متعلق مسائل کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کو سکولوں میں ناپید سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے جبکہ سکولوں کی پرانی عمارتوں کی دوبارہ تعمیر کے منصوبے بنانے کی ہدایت جاری کی ۔
اُنہوںنے محکمہ اعلیٰ تعلیم کو بھی ہدایت کی کہ جن علاقوں میں نئے کالجز اور خصوصاً گرلز کالجز کے قیام کی ضرورت ہے ، وہاں پر کالجز کے قیام کیلئے فزیبلٹی اسٹڈی کی جائیں۔ وزیراعلیٰ نے ان اضلاع کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس کو اپنے اپنے اضلاع میں غیر قانونی تجاوزات ، منشیات اور سماج دُشمن عناصر پر خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عوامی مقامات میں غیر قانونی تجاوزت اور منشیات فروشوں کے خلاف موثر کاروائی عمل میں لائی جائے اور سماج دُشمن عناصر پر کڑی نظر رکھی جائے ۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے پشاور ڈی آئی خان موٹروے کی پی ڈی ڈبلیو پی سے منظوری پر جنوبی اضلاع کے ممبران اسمبلی اور عوام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا منصوبہ ہے جس کی تکمیل سے علاقے کے عوام کی تقدیر بدل جائے گی ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔