سال2020۔الوداع ….محمد شریف شکیب

سال 2020کا آخری سورج اپنی تمام تر حشر سامانیوں کو دامن میں سمیٹے آج غروب ہوگیا۔2020نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لئے غضب ناک اور تباہ کن رہا ہے۔ کورونا کی مہلک وباء سے گذشتہ ایک سال کے دوران پاکستان میں تقریباً دس ہزار اور دنیا بھر میں 17لاکھ افراد لقمہ اجل بن گئے جو دوسری جنگ عظیم کے بعد کسی وباء کی وجہ سے انسانی ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ کروڑوں افراد اس مرض سے متاثر ہوئے۔قوموں کے درمیان سفری اور تجارتی تعلقات معطل ہوگئے معیشت کو اربوں کھربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔ کئی سٹاک ایکس چینج کریشن کرگئے۔ ثقافتی اور کھیلوں کی سرگرمیاں معطل رہیں۔عالمی وباء کی ہنگامی صورت حال نے دنیا بھر میں تعلیم کے شعبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ہزاروں کی تعداد میں ادارے بند ہوگئے۔لاکھوں کروڑوں لوگ بے روزگار ہوگئے۔پاکستان میں پورا سال سیاسی گرماگرمی میں گذرگیا۔ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی گیارہ جماعتوں نے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف پی ڈی ایم کے نام سے سیاسی اتحاد بنایااورتادم تحریر ان کی احتجاجی تحریک جاری ہے۔گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں حکمران جماعت پی ٹی آئی کو مرکز، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے بعد گلگت بلتستان میں بھی حکومت بنانے کا موقع ملا۔حکومت نے کورونا سے متاثر ہونے والے دیہاڑی دار طبقے اور خواتین کے لئے احساس پروگرام کے تحت ملکی تاریخ کا سب سے بڑا فلاحی پروگرام شروع کیا۔جس کے تحت بے روزگار، غریب اور نادار لوگوں میں 144ارب روپے تقسیم کئے گئے۔جولائی میں میڈ ان پاکستان وینٹی لیٹرز کی تیاری کا آغاز ہو گیا۔22مئی کو کراچی میں پی آئی اے کے طیارے کو حادثہ پیش آیا جس میں 97افراد لقمہ اجل بن گئے۔ 29جون کو کراچی سٹاک ایکس چینج پر دہشت گردوں کے حملے میں 8افراد جاں بحق ہوگئے۔ سات ستمبر کو مہنمد میں ماربل کان حادثے میں 19افراد جاں بحق اور بیس زخمی ہوگئے۔ 27اکتوبر کو پشاور میں ایک سکول میں دھماکے سے 8طلبا شہید ہوگئے۔سال2020کے دوران مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات ہم سے بچھڑ گئیں۔ سات جنوری کو سابق چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر)فخر الدین جی ابراہیم وفات پاگئے۔ پندرہ فروری کو پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما نعیم الحق، چودہ مارچ کا معروف مزاحیہ اداکار امان اللہ، چودہ مارچ کو پیپلز پارٹی کے بانی رہنما اور بزرگ سیاست دان ڈاکٹر مبشر حسن انتقال کرگئے۔ تیرہ جون کو برصغیر کی نامور اداکارہ صبیحہ خانم، سترہ جون کو مشہور ادیب، شاعر، اداکار،مدبر اور پی ٹی وی کے معروف پروگرام نیلام گھر کے میزبان طارق عزیر ہم سے بچھڑ گئے۔ بیس جون کو جامعہ بنوریہ کراچی کے مہتمم اور معروف عالم دین مفتی محمد نعیم نعیمی، بائیس جون کو اہل تشیع کے سرکردہ رہنما اور عالم دین علامہ طالب جوہری اور چھبیس جون کو جماعت اسلامی کے سابق امیر منور حسن وفات پاگئے۔ بیس اگست کو بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد اور بزرگ سیاست دان میر حاصل بزنجو، تیرہ نومبر کو پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور سابق صدر پرویز مشرف کے کیس کا فیصلہ کرنے والے جسٹس وقار احمد سیٹھ کورونا کے باعث انتقال کرگئے۔ بیس نومبر کو تحریک لبیک کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی، دو دسمبر کو سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی اور چار دسمبر کو میاں نواز شریف کو سزا سنانے والے جج جسٹس ارشد ملک وفات پاگئے۔اہل پشاور کے لئے سال 2020اس لحاظ سے بہتر ثابت ہوا کہ طویل انتظار، تحفظات اور خدشات کے اظہار کے بعد بالاخر جدید ترین ٹرانسپورٹ سروس بس ریپڈٹرانزٹ(بی آر ٹی) کا آغاز ہوگیا۔جس کی بدولت پشاور کے شہریوں کو محفوظ،صاف ستھرے اورجدید سہولیات سے آراستہ سفر کی سہولت میسر آگئی۔توقع کی جارہی ہے کہ سال2021میں مہلک عالمی وباء کورونا کی ویکسین تمام ہسپتالوں میں دستیاب ہوگی۔ اورہلاکت خیز مرض سے انسانیت کو نجات مل جائے گی۔ پاکستان کے حوالے سے یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ معیشت میں بہتری کے اشارے مل رہے ہیں جس کے ثمرات عوام تک پہنچنے، مہنگائی اور بے روزگاری میں کمی کی توقع کی جاسکتی ہے۔ کہوار زبان کے نامور شاعر امیر گل کہتے ہیں کہ ”دوش پھک جم اوشوئی، ہنونو سار پنگاچھوئی پھک خور، دنیو مثال ازیزانہ نگیرو شوغور“یعنی گذرا ہوا دن آج کے دن سے بہتر تھا، اور آج کا دن آنے والے کل سے بہتر ہوگا۔ دنیا کی مثال اس ریت کی ہے جس میں سے باریک چھلنی کے ذریعے سونے کے تمام ذرات نکالے گئے ہوں“ شاعر کا یہ خیال مجموعی انسانی معاشرے کے تناظر میں توبالکل درست ہے۔ لیکن زندگی غم، دکھ، تکلیف اور پریشانی کے ساتھ خوشی، خوشحالی، آرام وسکون اور اطمینان کے امتزاج کانام ہے۔ دعا ہے کہ آنے والا سال پوری قوم اور تمام انسانیت کے لئے امن و آشتی، ترقی و خوشحالی، خوشی اور شادمانیوں کا پیغام لے کر آئے۔ آمین۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔