سید آباد میں چترال یونیورسٹی کی جگہ سین لشٹ میں یونیورسٹی تعمیرات کی کوشش کی گئی تو بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ مختلف پارٹی ذمہ داران،اورعمائدین کا اجلاس سے خطاب

جس کے سنگین نتائج نکلیں گے۔ اور اس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ افراد پر ہو گی

چترال (محکم الدین) دروش، ایون، بروز، گہریت، کالاش ویلیز اور ملحقہ علاقوں کے عمائدین نے ایک غیر معمولی اجلاس میں فیصلہ کیا ہے۔ کہ سید آباد میں چترال یونیورسٹی کی زرخرید زمین کو چھوڑ کر سین لشٹ میں نئی زمین خریدنے یا یونیورسٹی تعمیرات کی کوشش کی گئی۔ تو بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔ جس کے سنگین نتائج نکلیں گے۔ اور اس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ افراد پر ہو گی۔ جو سید آباد میں یونیورسٹی زمین کو متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سابق چیرمین ڈسٹرکٹ کونسل چترال خورشید علی خان کی زیر صدارت سید آباد کے مقامی ہوٹل میں ایک غیر معمولی اجلاس میں مختلف پارٹیوں کے ذمہ داران، ناظمین اور عمائدین نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ چترال میں زرعی آراضی دو فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے ایسے میں یونیورسٹی آف چترال کیلئے سین لشٹ میں طاقت کے زور پر سینکڑوں خاندانوں کو زمینات سے محروم کرکے انہیں ہجرت پر مجبور کرنا ظلم و زیادتی کی انتہا ہے۔ جبکہ دوسری طرف سید آباد میں پانچ سال پہلے یونیورسٹی آف چترال کیلئے خریدی گئی 166کینال زمین موجود ہے۔ جس کے ہوتے ہوئے نئی زمین خریدنے پر فنڈ خرچ کرنا اور تعمیر کیلئے الگ فنڈ کا تقاضا کرنا حکومتی خزانے سے کھیڑوار اور وقت کا ضیاع ہے۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کی طرف سے منظور شدہ اس فنڈ سے ہی سید آباد زمین پر یونیورسٹی کی تعمیرات کا آغاز کیا جائے۔ یا اگر زمین لینا ہر صورت ضروری ہے تو سید آباد میں کم قیمت پر مزید زمین خریدا جائے تاکہ ایک ہی جگہے میں یونیورسٹی کے تمام ڈیپارٹمنٹس تعمیر ہو سکیں۔ انہوں نے پراجیکٹ ڈائریکٹر کی طرف سے جیالوجسٹ کے حوالے سے Bearing Capasity Report کو جعلی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا۔ اور کہا کہ سید آباد میں 2016 میں یونیورسٹی کیلئے تمام فزیبلٹیز کو سامنے رکھتے ہوئے زمین خریدا گیا ہے۔ اس کے بعد کسی جیالوجسٹ نے اب تک اس کی ٹسٹنگ نہیں کی۔ کیو نکہ اس کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ اس لئے موجودہ رپورٹ جھوٹ اور منگھڑت ہے اگر ایسا نہیں تو اس رپورٹ کو سامنے لایا جائے۔ مقررین نے یہ سوال بھی اُٹھایاکہ سید آباد کی زمین یونیورسٹی کی تعمیرات کیلئے موزون نہیں تھا۔ توکیونکر کروڑوں روپے اس زمین کی خریداری پر ضائع کئے گئے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پی ڈی چترال یونیورسٹی حکومت کو گمراہ کر رہا ہے اور چترال کے مستقبل کے ایک اہم ادارے کو ایسی جگہے پر تعمیر کرنے کا خواہشمند ہے جو کہ ہر لحاظ سے نامناسب ہے۔جبکہ اس کے مقابلے میں سید آباد مین چترال پشاور روڈ پر واقع ہونے کے باعث سے رساِئی کیلئے انتہائی آسان ہے۔ ہزاروں کینال زمین یونیورسٹی کی مزید ضرورت کیلئے مناسب ریٹ پر دستیاب ہے اور محفوظ ائریا ہونے کے ساتھ ساتھ قدیم ترین تہذیب کے حامل سیاحتی وادیوں کے سنگم میں واقع ہے۔ اجلاس میں معاون خصوصی وزیرزادہ کی طرف سے یونیورسٹی کے سلسلے میں اُٹھنے والے ایشو پر خاموشی اور عدم دلچسپی پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ اس حوالے سے ان کے رویے سے بہت سے سوالات جنم لیتے ہیں۔ اجلاس میں کہا گیا کہ ٹیکنکل کالج چترال یونیورسٹی سے زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔ جس کی بلڈنگ پر یونیورسٹی کی طرف سے قبضے سے ٹیکنکل ایجوکیشن کے طلبہ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ جبکہ حکومت بار بار ٹیکنکل ایجوکیشن کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتی ہے لیکن طلبہ آج اپنی بلڈنگ سے محروم ہیں۔ اس لئے اس بات کی آشد ضرورت ہے۔ کہ فوری طور پر سید آباد میں یونیورسٹی کی زمین پر یونیورسٹی بلڈنگ کا جلد آز جلد آغاز کیا جائے۔ تاکہ ٹیکنکل کالج ہنر حاصل کرنے والے طلبہ کیلئے فارغ ہو سکے۔ اجلاس میں اس بات کا انتہائی سختی سے فیصلہ کیا گیا کہ دروش، ایون، کالاش ویلیز، بمبوریت، بروز اور ملحقہ علاقے سید آباد میں یونیورسٹی کی تعمیر سے کم کسی بھی بات پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ اور اس سلسلے میں بھر پور اقدامات اٹھائے جائیں گے۔اجلاس میں اس حوالے سے اعلی حکام سے رابطہ کرنے اور دیگر اقدامات کیلئے چترال یونیورسٹی ایکشن کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جس کیلئے سابق چیرمین خورشید علی خان کو سر پرست اعلی چن لیا گیا۔ جبکہ دیگر ممبران میں نصرت آزاد، عنایت اللہ اسیر، صلاح الدین طوفان، سابق ناظم رحمت الہی، سرور کمال ایڈوکیٹ، نثار دستگیر، حاجی غلام احمد، سید عابد حسین جان،مصباح الدین، شفیق الرحمن، ابوذر غفاری، شان محمدخان اور سابق ناظم مجیب الرحمن شامل ہیں۔ تاہم عبوری طور پر عنایت اللہ اسیر بطور چیرمین ایکشن کمیٹی کام کریں گے۔ قبل ازین مختلف پارٹیوں کے ذمہ دار اور عمائدین علاقہ جندولہ خان، سابق چیرمین عبدالمجید قریشی، مولانا نصیر احمد، محمود عالم، سابق ناظم رحمت الہی،سابق ناظم مجیب الرحمن، سرور کمال ایڈوکیٹ، مصباح الدین صدر نوجوانان بروز، حفیظ اللہ، خالد حسین جان ایڈوکیٹ،صلاح الدین طوفان، سید عابد حسین جان،غلام احمد، عنایت اللہ اسیر، نثار دستگیر، ابوذر غفاری و غیرہ نے ا پنے خیالات کا اظہار کیا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔