گرم چشمہ روڈ کی مکمل بحالی کے لئے ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر کام کرنا ہوگا، عمائدین

گرم چشمہ (نمائندہ چترال ایکسپریس) گزشتہ ہفتے ہونے والے ایک معاہدے کی رو سے اب گرم چشمہ روڈ این ایچ کے حوالے کیا گیا ہے۔ این ایچ اے کے حوالے کے بعد ایک اُمید گرم چشمہ کے عوام میں پیدا ہوگئی ہے کہ اب گرم چشمہ روڈ کی بر وقت مرمت اور بہتر سفری سہولیات تک رسائی آسان ہوگی۔ 2015 کے سیلاب سے متاثرہ گرم چشمہ روڈ چھ سال گزرنے کے باوجود اپنی اصلی حالت میں واپس نہیں آسکا۔ مہینوں کی بندش اور انتظامی بے حسی کے پیش گرم چشمہ روڈ سے مستفید ہونے والے تمام وادیوں کے عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت روڈ ہلکی ٹریفک کے لئے بحال کیا تھا یہ روڈ گزشتہ چھ سال سے اسی حالت میں موجود ہے۔ ہمارے نمائندے سے بات کرتے ہوئے گبور (گرم چشمہ) کے رہائشی محمد علی کا کہنا تھا کہ چھ سالوں سے ہم روزانہ کی بنیاد پر اس سڑک سے سفر کررہے ہیں کسی نے سڑک کی بہتری کے لئے کوئی کام نہیں کیا جب بھی کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو علاقے کے عوام ہی اس کی مرمت کرتے ہیں۔ یہاں سے آگے گبور وادی کی سڑک اس سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ این ایچ اے کے حوالے ہونے پر وہ خوش ہیں ہم امید کرتے ہیں کہ این ایچ اے والے سڑکوں کی بہتر مرمت کریں گے۔ دس سال سے گرم چشمہ روڈ پر ٹیکسی چلانے والے مقامی ڈرائیور کا کہنا تھا کہ انہیں بھی کبھی یہاں کوئی انتظامیہ والا کام کرتے ہوئے نظر نہیں آیا۔ البتہ لوگ مقامی سطح پر ہی روڈ کی مرمت کررہے ہوتے ہیں۔ سابق کونسلر قیمت شاہ عزیز کا کہنا تھا کہ فنڈز کی فراہمی کے بارے میں ہم اکثر بیشتر سنتے رہتے ہیں مگر یہ فنڈ کہاں استعمال ہوتے ہیں اس کا آج تک پتہ نہیں چلا۔ پانچ سالوں سے یہ روڈ اسی طرح ناگفتہ بہہ حالت میں موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ این ایچ اے والوں نے روڈ کی مرمت کے لئے چار کروڑ روپے کا ٹینڈر کیا ہے اب ایک امید سی پیدا ہوگئی ہے کہ گرم چشمہ روڈ پر کام بھی ہوتا ہوا نظر آئے گا۔ سماجی کارکن جمشید احمد کا کہنا تھا کہ ہمارے سیاسی نمائندوں کو بھی چپ کا روزہ توڑنا ہوگا اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر قومی مفاد کے اس منصوبے کے لئے بھی کوشش کرنی چاہئے۔ ایم این اے، ایم پی اے اور وزیرزادہ سمیت اسرار صبور کو بھی اس روڈ کی تعمیر کے لئے بروقت اقدام کرنا چاہئے تاکہ لوگوں کی زندگیوں میں آسانی پیدا ہوسکے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔