دھڑکنوں کی زبان…”وزیر اعظم پاکستان کا مختصر خطاب“..محمد جاوید حیات

مجھے وزیر اعظم پاکستان سے محبت زاتی کوئی کیفیت نہیں اس لئے ہے کہ یہ میری پاک سر زمین کا وزیر اعظم ہے۔۔۔یہ وزیر اعظم پاکستان کہلاتا ہے اور میں پاکستانی ہوں۔۔میرا فرض بنتا ہے کہ میں اس ملک کے ہر باشندے خواہ وہ وزیر اعظم ہو صدر ہو جنرل ہو محافظ سپاہی ہو لیڈر ہو بڑا آفیسرہو مزدور ہو اس سے محبت کروں۔۔کیونکہ وہ میرا ہے۔۔۔وزیر اعظم ایک تقریب میں مہمان خصوصی تھے۔۔تقریب اس لئے سجائی گئی تھی کہ آج کے بعد نادرا پاکستان کے باشندوں کو جائیداد سرٹفیکیٹ مہیا کرئے گا آج کے بعد بیٹا بیٹی بہن بھائی سب صاحب جائیداد ہونگے اس سے پہلے عورت پدری میراث سے محروم رہتی تھی اگر عدالت جاتی تو کیس کا فیصلہ سالوں تک نہ ہوتا انصاف کی فراہمی خواب تھا۔اب انصاف سستا ہوگا۔۔ایک آزاد ملک میں کاروائی غیروں کی زبان انگریزی میں ہو رہی تھی۔آزاد ملک کی اپنی قومی زبان ہے۔۔آزاد ملک کے وزیراعظم اُٹھے۔۔۔اللہ کے نام سے بات کرنی شروع کی۔۔۔اے اللہ ہم صرف تیری عبادت کرتے ہیں اور تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں۔۔بات اردو میں شروع کی۔۔اور مسکرا کر فرمایا۔۔۔میں اردو میں اس لئے بات کرتا ہوں کہ عوام کی اکثریت انگریزی نہیں جانتی۔۔۔وزیر اعظم پاکستان کو یوں کہنا چاہیے تھا کہ میں ایک آزاد ملک کا وزیر اعظم ہوں میرے ملک کی اپنی قومی زبان ہے۔۔یہ قوم پر احسان ہوتا وزیر اعظم کا نام تاریخ میں ایک محسن کے طور پر لکھا جاتا۔۔ہم جب آزادہوئے تھے تو ہم نے اردو کو اپنی قومی زبان قرار دیاتھا۔۔ہاکی کو قومی کھیل کہا تھا چنبیلی کو قومی پھول ہرن کو قومی جانور چوکور کو قومی پرندہ چاندتارے کو قومی نشان قرار دیا تھا لیکن اب تک یہ سب برائے نام ہیں۔۔ان کی کوئی اہمیت نہیں یہاں تک کہ اپنے مذہب اور تہذیب و تمدن کو بھی صرف لفظوں میں بیان کرتے ہیں عمل کوئی نہیں۔۔وزیر اعظم پاکستان کو اپنے قومی لباس کی فکر ہے کبھی ایرے غیروں کے لباس میں نہیں ہوتے ہمارا سرفخرسے بلند ہوتا ہے قومی زبان سے ان کی محبت ہے ہمیں اچھا لگتا ہے۔۔ بات چھوٹی سی قربانی اور جرات کی ہے۔عظیم لوگ تاریخ رقم کردیتے ہیں۔ ان کی جرات اور قوت فیصلہ ان کی پہچان ہوتی ہے۔اگر وزیر عظم کی طرف سے حکم آجائے کہ اردو زریعہ اظہار ہو۔اداروں میں عدالتوں میں ایوانوں میں قومی تقریبوں میں اردو کا استعمال ہو۔قومی خبروں میں ٹی وی رپورٹس میں مذاکروں میں خالص اردو کا استعمال ہو جان بوجھ کرکسی دوسری زبان کا لفظ استعمال نہ کیا جائے اس حکم پر عمل ہوگا ایک تاریخ رقم ہو گی۔۔یہ تلخ حقیقت سب بیان کرتے ہیں کہ دوسروں کی زبان میں نہ تعلیم حاصل کی جا سکتی ہے نہ ہنر سیکھا جا سکتا ہے نہ ترقی کی جا سکتی ہے۔۔۔دوسری اہم بات جو آپ نے کی وہ مدینے کی ریاست کا حوالہ تھا۔۔فرمایا کہ مدینے کی ریاست میں پہلی چیز جو تھی وہ انصاف تھا۔۔جب ادھر پیسہ آیا بھی تو حکمرانوں کا لایف سٹایل چینج نہیں ہوا یہ ایک اہم حقیقت ہے۔جس اُمت مسلمہ کو فخر ہے۔۔۔وزیر اعظم پاکستان جب بھی ریاست مدینہ کا حوالہ دیں تو فرمائیں کہ میں ریاست مدینہ کا حوالہ اسلئے دیتا ہوں کہ یہ میرا ماڈل ہے۔۔اس کی بنیاد میرے نبیﷺ نے رکھی۔۔محسن انسانیت فخر موجودات سرور کاینات نے جس ریاست کی بنیادرکھی تھی وہ ریاست مدینہ تھی۔۔جہان انسانیت اپنی معراج کو پہنچی۔۔اب وہ عالم انسانیت کے لئے ماڈل ہے۔۔۔چونکہ ہم اس اُمت کے پیروکار ہیں لہذا ایسی ریاست تشکیل دینے کی جدو جہد کریں۔۔ان الفاظ میں اگر درد ہوگا اگر خلوص ہوگا تواللہ کی مدد ہر لمحہ شامل حال رہیگی۔۔قوم کی تقدیر بدل جائیگی۔وزیراعظم کی تقریر جامع تھی مختصر تھی مزہ آیا۔۔ اللہ کرے کہ ہماری منزل ریاست مدینہ ہو۔۔۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔