فلاحی ریاست اور حکومت وقت..تحریر:الطاف گوہر ایڈوکیٹ

فلاحی ریاست سے مراد ریاست کا وہ تصور جس میں ایک ریاست تمام شہریوں کو تحفظ اور بہتری کے لیے ذمہ داری لیتی ہے۔ جس میں ریاست کی جانب سے کسی بھی قسم کا لسانی، مذہبی، علاقائی اور نسلی تعصب نہیں ہوتا ہے۔ ریاست کی ذمہ داری کے ساتھ ساتھ ریاست کے حقوق اور ریاست میں بسنے والے شہریوں کے حقوق وضع ہوتے ہیں۔ جتنے بھی ترقی یافتہ ممالک پر نظر دوڑائیں ان کی ترقی کا راز صرف اور صرف ہومن ڈویلپمنٹ (انسانی ترقی) ہے۔ان ممالک میں شہریوں کے لئے صحت اور تعلیم اولیں ترجیح رہی ہے۔ لیکن پاکستان میں بدقسمتی سے سابقہ ادوار میں جتنے بھی حکمران آئے،چاہیے ڈکٹیٹر کی شکل میں آ ئے یا جمہوری شعبدہ باز۔سب نے انسانی ترقی کو پس پست ڈال دیا اور عوام کو مختلف طریقے سے جھانسا دیا۔ چیئر مین تحریک انصاف پاکستان عمران خان حکومت میں آنے سے پہلے ہی ہمیشہ انسانی ترقی پر زور دیتے آئے ہیں۔جب سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے نہ صرف فلاحی ریاست کا تصور شہریوں کے دل و دماغ میں ڈالا بلکہ ایک حد تک عملی اقدامات بھی اُٹھائے گئے ہیں جو کہ قابل تحسین ہیں۔
اگر اسلامی فلاحی ریاست کی بات کی جائے تو اس میں علماء کا کردار انتہائی اہم ہے۔ لیکن ابھی تک پاکستان میں ریاست اور شہریوں کی جانب سے علماء کرام کو ان کا صحیح حق اور مقام نہیں ملاجس کے وہ مستحق تھے اور ہیں۔ بچے کے کان میں آذان سے لیکر لحد تک ہم علماء کرام کے محتاج ہیں لیکن کبھی بھی ہم نے اپنے محلے کے عالم سے ان کو درپیش مسائل کے متعلق پوچھنے کی خواہش بھی نہیں کی ہے مدد کرنا کجا۔ ہمارے معاشرے میں علماء کرام کی اکثریت کو مالی مشکلات کا ہمیشہ سے سامنا رہا ہے مگر وارث الانبیاء ہونے کی وجہ سے کبھی بھی ریاست سے شکوہ نہیں کیا۔
چند دنوں سے علماء (ائمہ کرام) اسٹمپ پیپر پر بیان حلفی لکھنے کے لئے کچہری روڈ کا رخ کر رہے ہیں۔ جنوری 2018؁ٗٗ؁ء کو خیبر پختونخواہ حکومت نے آئمہ مساجد کو ماہانہ دس ہزار روپے بطور اعزازیہ دینے کا فیصلہ کیا تھا جس کی کابینہ نے بھی منظوری دی تھی۔ بتایا جا رہا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں 22ہزار ائمہ کرام کو اعزازیہ دیا جائے گا۔ جس پر ماہانہ 22کروڑ 72لاکھ جبکہ ڈھائی ارب روپے سے زائد خرچ ہونگے۔ خیبر پختونخواہ میں مختلف سیاسی پارٹیو ں نے حکومت کی مگر کسی نے بھی علماء کرام کی حوصلہ بڑھانے کی کوشش نہیں کی۔ موجودہ مرکزی اور صوبائی حکومت کی جانب سے علماء کرام کو نہ صرف ان کا حق بلکہ وہ مقام دینے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے وہ مستحق اور حقدار ہیں۔
خیبر پختونخواہ میں دوسرا بڑا اقدام صحت کے حوالے سے کیا گیا ہے۔ صوبہ خیبر پختونخواہ ہر ایک شہری کو یو نیورسل ہیلتھ کوریج(universal health coverage)دینے والا پہلا صوبہ بن گیاہے۔ چار کروڑ شہریوں کو صحت کی مفت سہولت میسر ہو گی۔ صوبے کے چار سو سے زائد سرکاری و نجی ہسپتالوں میں سالانہ دس لاکھ تک مفت علاج کروا سکیں گے۔ چند دن سے facebook پر ایک ویڈیو وائیرل ہے۔ جس میں ایک شخص انٹرویو دے رہا ہے اس کے بیٹے کے دل میں سراخ تھا بوجہ غربت علاج کرنے سے قاصر تھا اب بچے کا کامیاب اپریشن بھی ہو ا اور مالی تکلیف بھی اٹھانا نہیں پڑا۔
انسانو ں پر سرمایہ کاری کرنے سے ایک صحت مند معاشرہ وجود میں آتا ہے جہاں تعلیم یافتہ لوگو ں کی اکثریت ہوتی ہے۔ ہر کوئی اپنا مثبت کردار ادا کرتا ہے جہاں سفارش ہوتی ہے نہ کرپشن۔ یقین سے کہتا ہوں آنے والا دور خوشحالی کا دور ہو گا اور ہماری آنے والی نسل عمران خان کو ایک عظیم لیڈر کے طور پر یا د کرینگے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔