غیر متنازعہ شخصیت کو متنازعہ بنانا درست نہیں…تحریر: ناصرعلی شاہ

سردار حکیم جو کسی تعارف کا محتاج نہیں, اعلی تعلیم یافتہ, بہترین صلاحیت کے مالک, نرم گفتار, ادب و احترام میں بے مثال, اخلاق ایسا کہ دشمن کو بھی متاثر کردیں.
اپ اعلی تعلیم حاصل کرنے کے بعد دوسروں کو زیور تعلیم سے آراستہ و پیراستہ کرنے کے لئے اپر چترال میں بھر پور اور نمایان کام کئے. اپر چترال میں لڑکیوں کو تعلیم کے میداں میں کافی مشکلات تھیں گھریلو معاملات کی بنا پر اکثریت میٹرک کے بعد تعلیم جاری رکھنے سے قاصر تھے ان تمام مسائل کو دیکھتے ہوئے اپ نے اپر چترال کے بیٹیوں کے لئے انقلابی اقدامات کئے. شمع علم اپر چترال کے کونے کونے تک پھیلانے کی عرض سے اپ نے اپر چترال کے ہیڈ کوارٹر بونی میں لڑکیوں کے لئے پرل کالج کا بنیاد رکھکر تعلیم کو عام کی جس کی بدولت اج ہر گھر میں بی اے/ بی ایس سی موجود ہیں. چترال کے بچیوں کے لئے اس عظیم کارنامے کو برسوں تک یاد رکھی جائے گی اس عظیم کام میں سید صدر الدین صاحب بھی اپ کے ساتھ رہے..
اپ آغا خاں سکول کے پرنسپل بھی رہے اپ کچھ عرصے کے لئے اے کے آر ایس پی کیساتھ بھی منسلک رہے. لوکل کونسل بونی کے پریذیڈنٹ کی حیثیت جماعت کی خدمت کی.
اپ 2015 میں جناب عمران خان سے متاثر ہوکر سیاست میں قدم رکھا اور پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی بعد اذان بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیکر یو سی ناظم اپر چترال کی نشست میں براجمان رہ کر اپنی بساط کے مطابق عوام کی خدمت کی.
اپ وہ واحد سیاستدان ہیں جو ابھی تک غیر متناعہ ہیں اپ کا کیرئیر صاف ہونے کی وجہ سے اپ پر انگلی نہیں اٹھائی جاسکتی البتہ انسان غلطی کا پتلا ہے غلطیان ہوتی رہتی ہیں.
کچھ دن پہلے ایک ویڈیو میں اپ کو ٹیکس کے نفاذ میں کردار ادا کرنے, ٹیکس فری زوں ختم کرنے کا ذمہ دار قرار دے دیا گیا تھا تاہم یہ حیران کن بات ہے کہ ایک سابق یو سی ناظم کس طرح ٹیکس سسٹم ختم کروا سکتا ہے؟
کیا یہ شخص اتنا با اثر ہے جو اتنا بڑا کام کرسکے؟
کیا واقع ان کی طرف سے کوئی خط لکھا گیا تھا یا کوئی خفیہ ملاقاتیں ہوئی تھی؟
اگر ایسا ہے تو ان کا ثبوت لازم ملزوم ہیں اگر نہیں تو اس بیان کی ضرورت کیا تھی؟ اس کی تحقیقات ہونا چائیے زاتی رنجش میں کردار کشی کا سلسلہ بند کرکے اپس میں ایک ہونے سے ہی ترقی ممکن ہے..

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔