چترال ڈویلپمنٹ مومنٹ کا روڈز کی تعمیر کے حوالے سےایک روزہ سمینار منعقد کرنے کا فیصلہ

چترال ( محکم الدین )چترال ڈویلپمنٹ مومنٹ نے روڈز کی تعمیر کے حوالے سے چترال کے عوام کی آواز کو موثر بنانے اور حکومتی ایوانوں تک پہنچانے کیلئے ایک روزہ سمینار منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ جس کی تاریخ کا فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں ایک غیر معمولی اجلاس ہندوکش ایکسپریس ٹرمینل میں چیر مین سی ڈی ایم وقاص احمد ایڈوکیٹ کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔ جس میں چترال کے عمائدین اور سی ڈی ایم کے عہدہ داروں نے شرکت کی ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وقاص احمد ایڈوکیٹ نے کہا ۔ کہ چترال ڈویلپمنٹ مومنٹ اپنے قیام سے لے کر اب تک کسی بھی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر روڈز کے مطالبے کو اجاگر کرنے میں کامیاب ہوا ہے ۔ اور اس کے مثبت نتائج بتدریج سامنے آرہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر ذوالفی بخاری اور وزیر مواصلات مراد سعید نے مارچ میں چترال کے دورے
کے رائے کا اظہار کیا تھا ۔ اور ہم ان کی چترال آمد کی توقع رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال ڈویلپمنٹ مومنٹ نے روڈ کے مطالبات قرارداد کی صورت میں وزیر اعظم پاکستان ، چیف جسٹس آف پاکستان ، چیف منسٹر خیبر پختونخوا ، وفاقی وزیر مواصلات تک پہنچا دیے ہیں ۔ اور ان کی طرف سے حوصلہ افزا جوابی لیٹر بھی موصول ہوئے ہیں ۔ اجلاس میں اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ۔ کہ اب تک اس تحریک کو غیر سیاسی رکھنے میں کامیاب رہے ہیں ۔ اور آیندہ بھی اسے غیر سیاسی ہی رکھا جائے گا ۔ اجلاس میں سمینار کے انتظامات کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ۔ جو کہ فنانس سیکرٹری سی ڈی ایم لیاقت علی ، علی اکبر قاضی ، محمد افضل ، شبیر احمد ، عنایت اللہ اسیر اور جاوید اقبال پر مشتمل ہو گا ۔ جبکہ پروفیسر ممتاز حسین اس کمیٹی کے سربراہ ہوں گے ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ۔ کہ چترال کے ممبران قو می و صوبائی اسمبلی اور سینٹ کے ساتھ وفاقی اور صوبائی متعلقہ وزیر ، این ایچ اے اعلی حکام سی ای او ایس آر ایس پی شہزادہ مسعود الملک اور سی ای او آغا خان فاونڈیشن اختر اقبال کو سمینار میں شرکت کی دعوت دی جائے گی ۔ اجلاس میں لیاقت علی ، محمد افضل ، علی اکبر قاضی ، جاوید اقبال ، عنایت اللہ اسیر ، شبیر احمد ، جمشید ، شیر حکیم ، شادان ، شاکر وغیرہ نے شرکت کی ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔