وزیراعلیٰ کی ضلعی انتظامیہ کو حکومت کی گڈ گورننس اسٹریٹیجی پر عملدرآمد کو مزید بہتر بنانے کے لئے ہمہ جہت اور نتیجہ خیز اقدامات اٹھانے کی ہدایت

پشاور(چترال ایکسپریس)وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے بہتر طرز حکمرانی کو وزیراعظم عمران خان کے وژن کا اہم حصہ اورموجودہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے صوبہ بھر کی ضلعی انتظامیہ کو حکومت کی گڈ گورننس اسٹریٹیجی پر عملدرآمد کو مزید بہتر بنانے کے لئے ہمہ جہت اور نتیجہ خیز اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے، تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جاسکے۔ صوبائی حکومت کی گڈ گورننس اسٹریٹیجی پر عملدرآمد کے حوالے سے بیو رو کریسی اور ضلعی انتظامیہ کے کردار کو سراہتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران اس کو مزید بہتر اور موثر بنانے کی اشد ضرورت ہے جس کے لئے تمام اضلاع کی انتظامیہ اور پولیس کو بہتر انداز میں کام کرنا ہوگا۔
وہ صوبائی گورننس اسٹریٹیجی کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی کامران بنگش، چیف سیکرٹری ڈاکٹر کاظم نیاز اور انسپکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر ثناءاللہ عباسی کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنر ز نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ وزیراعلیٰ نے ماہ رمضان کے تناظر میں بہتر طرز حکمرانی حکمت عملی پر عملدرآمد کو خصوصی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت مشکل صورتحال کے باوجود رمضان المبارک کے دوران صوبے کے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف اور سہولیات کی فراہمی کے لئے پر عزم ہے جن کو یقینی بنانے کے لئے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کا کردار سب سے اہم ہے۔ لہٰذا وہ رمضان کے دوران تمام اشیائے ضروریہ کی ہمہ وقت دستیابی قیمتوں پر کنٹرول، مصنوعی مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام، لوگوں کو اشیائے خوردنوش کی سستے نرخوں پر فراہمی ، امن و امان ، صفائی ستھرائی کو یقینی بنانے اور معاشرے کے کمزور اور نادار طبقوں کا خصوصی خیال رکھنے کے لئے صوبائی حکومت کی اسٹریٹیجی پر من و عن عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے درمیان رابطے کا موثر نظام وضع کریں۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ اضلاع کی انتظامیہ رمضان کے دوران عوام کو اشیائے ضروریہ کی سستے نرخوں پر فراہمی کو یقینی بنانے پر خصوصی توجہ دیں اور اس مقصد کے لئے صوبائی حکومت کی ہدایات کی روشنی میں نہ صرف سستے بازاروں اور کسان مارکیٹوں کا قیام عمل میں لائیں بلکہ ان سستے بازاروں میں اشیائے ضروریہ کی ہمہ وقت دستیابی کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ برائے نام سستا بازاروں کا قیام کسی صورت قابل قبول نہیں ہوگا کیونکہ اس طرح کی چیزیں حکومت کی بدنامی کا باعث بنتی ہیں۔ اضلاع میں قائم پناہ گاہوں اور لنگر خانوں کو معاشرے کے مستحق اور نادار افراد کی داد رسی کے لئے موجودہ حکومت کا اہم فلاحی منصوبہ قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ رمضان کے دوران ان پناہ گاہوں کو مکمل طور پر فعال بنایا جائے ، وہاں پر تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی کا انتظام کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ رمضان کے دوران کوئی بھی بندہ سڑک پر نہ سوئے۔
کلین اینڈ گرین پاکستان مہم کو موجودہ حکومت کا ایک اوراہم قدم قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ضلعی انتظامیہ دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر صفائی و ستھرائی کے لئے روزانہ کی بنیادوں پر سرگرمیاں شروع کریں۔ وزیراعلیٰ نے ملاکنڈ اور ہزارہ ریجن کی انتظامیہ کو خصوصی طور پر ہدایت کی کہ دریاوں کی صفائی اور آبی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ان دریاوں میں گند پھینکنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ حکومت کی طرف سے اضلاع کی سطح پر قائم مختلف سروس سنٹرز کو مکمل طور پر فعال بنایا جائے اور عوام کو ون ونڈو آپریشن کے تحت تمام سہولیات کی ایک ہی چھت تلے فراہمی کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔
پٹوار نظام میں اصلاحات کو موجودہ حکومت کی گڈ گورننس اسٹریٹیجی کا اہم حصہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت پٹوار کے نظام میں وسیع پیمانے پر اصلاحات متعارف کرانے پر کام کر رہی ہے لیکن جب تک اصلاحات متعارف نہیں ہوتیں تب تک ضلعی انتظامیہ پٹوار کے شعبے پر خصوصی نظر رکھے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ پٹواریوں کی طرف سے درخواست دہندگان کو فرد کا اجراءدو دنوں میں یقینی بنایا جائے ۔ فرد کے اجراءمیں تاخیر کی صورت میں متعلقہ پٹواری کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
وزیراعلیٰ نے انتظامیہ کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں پولی تھین بیگز کے خلاف باقاعدگی سے مہم چلائیں اور خصوصاً سیاحتی اضلاع میں پولی تھین بیگز کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کریں اور ضلعی انتظامیہ کے افسران بذات خود بڑے بڑے اسٹورز کا وزٹ کرکے کارروائی عمل میں لائیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت تعلیمی اداروں میں داخلوں اور بھرتیوں کے لئے ٹیسٹنگ کے عمل کو شفاف بنانے کے لئے ایک نیا نظام وضع کر رہی ہے ۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ نیا نظام وضع ہونے تک ٹیسٹنگ ایجنسیوں کو اس بات کا پابند بنائیں کہ وہ ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ محکمے کے ضلع سربراہ کو پیشگی اطلاع دیے بغیر کوئی بھی ٹیسٹ منعقدنہ کریں اور ضلعی انتظامیہ کے افسران ، پولیس او رمتعلقہ محکموں کے ضلع سربراہان ایسے تمام ٹیسٹس کی بذات خود نگرانی کریں گے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔