زندگی   — کلجگ نہیں کر جگ ہے یہ یاں دن کو دے اور رات…تحریر: آمیر افضل خان  اپر  بونی ، چترال

دنیا میں  خیر اور شر تو متوازی طاقتیں ہیں جن کا سفر از ازل تا ابد جاری رہے گا  لیکن خیر ہمیشہ سچائی ، محبت ، پاکی  اور نیکی پر منتج ہوتا ہے جبکہ شر کی منزل دوذخ کی بھڑکتی ہوئی آگ ہے ۔ جو لوگ خیر کا کام کرتے ہیں  اللہ تعالی انہیں دنیا میں ہی اجر عطا فرماتا ہے  اور آخرت میں بھی  سرخرو کرتا ہے ۔ نیکی کا بدلہ نیکی ہی ہے۔ اللہ  تبارک وتعا لیٰ قران مجید کی سورہ الرحمٰن آية 60 میں فرماتے ہیں ۔

 ” هَلْ جَزَاۤءُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ “۔  ترجمعہ :-   ”  احسان کا بدلہ سوائے احسان کے  کیا ہے “

مزکورہ آیت کرییمہ کی جیتی جاگتی مثال ایک کہانی میں مجھے پڑھے کو ملی تو میں نے مناسب سمجھا کہ کیوں نہ اسے اپنے قارئین کے ساتھ بانٹی جائے ۔

1892  کی بات ہے جب فرینکفورڈ یونیورسٹی  میں 18 سال کا لڑکا ہر برڈ ہوور (Herbert Hoover) پڑھتا تھا-فیس جمع کرنے کا وقت ایا تو اس کے پاس پیسے نہیں تھے اس نے اپنے ایک دوست سے کہا کہ آپ کوئی مشورہ دے دیں کہ میں کیا کروں؟  دوست نے مشورہ دیا کہ یونیورسٹی کیمپس میں کوئی شو کراتے ہیں جس سے فیس کے پیسے بھی آئیں گے اور شو کے اخراجات بھی نکلیں گے۔ انہوں نے اس زمانے کے مشہور پیانوسٹ پولینڈ نژاد پیڈروسکی  ( Paderewski 1939 – 1862 )کے پاس گئے پیڈروسکی  کے سکرٹری نے کہا کہ شو کے 2000 ڈالر لگیں گے ہربرڈ ہوور نے حامی بھر لی ، شو ہو گیا لیکن شو کے پیسے صرف 1600 ڈالر جمع ہوے Herbert Hoover پیڈروسکی کے پاس گیا اور کہا کہ میں فی الحال اپ کو 1600 ڈالر دے سکتا ہوں  باقی 400 ڈالر کے لئے میں بغیر تاریخ کے چیک اپ کو دے رہا ہوں ، جب میرے پاس پیسے آئیں گے میں اپ کو ادا کرونگا,  تو پیڈروسکی نے پوچھا معاملہ کیا ہے ؟ ہربرڈ ہوور نے سچ سچ بتا دیا  تو  Paderewski نے وہ چیک واپس کیا اور 1600 ڈالر بھی نہیں لیے اور کہا کہ جاؤ ان پیسوں سے اپنا فیس ادا کرو ۔

بعد میں پیڈروسکی Paderewski پولینڈ کا وزیر اعظم بنا ۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد پولینڈ میں 15 لاکھ لوگ قحط کی وجہ سے مر رہے تھے تو پولینڈ کے وزیراعظم پیڈروسکی Paderewski سے رہا نہ گیا تو اس نے یو ایس US فوڈ اتھارٹی کو ایک خط لکھا کہ قحط کی وجہ سے مرنے والے 15 لاکھ لوگوں کی جان بچائی جائے ، خط لکھنے کے 5 دن بعد 7 بڑے سمندری جہاز امدادی خوراک لیکر پولینڈ پہنچ گئے 15 لاکھ لوگوں کی جانیں بچ  گئیں -پولینڈ کے وزیر اعظم Paderewski خود بھی حیران تھا کہ ساری دنیا کو اس وقت خوراک کی اشد ضرورت ہے میرے خط پر اتنی جلدی کیسے قدم اُٹھایا گیا وہ حکومت امریکہ کے فوڈ اتھارٹی کا شکریہ ادا کرنے کے لئے خود امریکہ گئے اور فوڈ اتھارٹی کےسربراہ کا شکریہ ادا کیا تو US فوڈ اتھارٹی کے سربراہ نے کہا ، کہ سر شکریہ تو مجھے اپکا ادا کرنا چاہیے آپ شاید مجھے پہچانے نہیں  ، میں وہی لڑکا ہوں جس کے لئے اپ نے شو کیا اور ڈالر بھی مجھے واپس کئے تھے تاکہ میں اپنا فیس ادا کر سکوں ۔ یہی نہیں بعد میں ہربرڈ ہوور Herbert Hoover امریکہ کے جب اکتیسویں صدر بنے اور پولینڈ کے دورے پر جب آئے تو 25000 لوگ اس کے استقبال میں سڑک کی دونوں طرف کھڑے تھے صدر امریکہ نے دیکھا کہ ان کے پاؤں میں جوتے نہیں ہیں تو صدر امریکہ اپنے قوم سے اپیل کی کہ پولینڈ کے لوگوں کے لئے جوتے اور اوور کوٹ کی امداد دی جائے تو ایک گھنٹے کے اندر 7 لاکھ جوتے اور 7 لاکھ اوور کوٹ پولینڈ بھیج دیے گئے۔ اس لئے کہتے ہیں کہ نیکی کر دریا میں ڈال کیوں کہ نیکی وہ دولت ہے جو آڑے وقت میں کام آتی ہے ۔ نظیر اکبر آبادی نے اس کہانی کو ایک خوبصورت پیرایئے میں یوں بیان کیا ہے ۔

جو چاہے لے چل اس گھڑی سب جنس یاں تیار ہے

آرام میں آرام  ہے آزار میں آزار ہے

دنیا نہ جان اس کو میاں دریا کی یہ منجدھار ہے

اورں کا بیڑا پار کر تیرا بھی بیڑا پار ہے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔