رمبور ویلی کے جنگل کے کمپارٹوں میں غیر قانونی طور پر کٹائی شدہ لکڑی کی فوری تحقیقات کرایا جائے۔شیخاندہ رمبور کے باشندوں کی پریس کانفرنس

جرم میں مرتکب افراد نے اپنی جرم چھپانے کے لئے سینکڑوں ہزار دیار کے درختوں کی لکڑیاں زمین میں دفنادئیے گئے ہیں

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) شیخاندہ رمبور کے باشندوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ رمبور ویلی کے جنگل کے کمپارٹ نمبر ایک سمیت دوسرے کمپارٹوں میں غیر قانونی طور پر کٹائی شدہ لکڑی کی فوری تحقیقات کرایا جائے جبکہ اس جرم میں مرتکب افراد نے اپنی جرم چھپانے کے لئے سینکڑوں ہزار دیار کے درختوں کی لکڑیاں زمین میں دفنادئیے ہیں اور رائلٹی کے 3کروڑ 60لاکھ روپے کی خرد برد کی کوششیں جاری ہیں جس میں وادی کے لئے جائنٹ فارسٹ منیجمنٹ (JFMC)ملوث ہے۔ اتوار کے روز علاقے کے عمائیدین عبدالصبورقریشی، محراب الدین، حاجی غلام رسول، شریف اللہ، سرفراز خان، سیف اللہ جان خیرت اللہ، نور ولی خان، کمال الدین اور محمد زکریا نے چترال پریس کلب میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ چھ سال قبل رمبور کے جنگل میں کمپارٹ نمبر1کی تجارتی پیمانے پر کٹائی کے لئے مارکنگ ہوئی تھی جس سے مطلوبہ مقدار میں لکڑیاں لے جانے کے بعد اس کی آڑ میں جے ایف ایم سی نے جنگلات کی کٹائی کا سلسلہ جاری رکھا اورعلاقے کے عوام نے جب احتجاج شروع کیا تو ان کو ضائع کرنا شروع کردیا ہے اور بڑی مقدار میں گیلی لکڑی زمین میں دفنادئیے ہیں جن کی نشاندہی حکومتی انکوائری کمیٹی کو کردی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ رمبور شیخاندہ پسماندہ ترین علاقہ ہے جہاں کے باشندے غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں اور ان کا انحصار جنگل پر ہے اور حکومت نے اس بنا پر انہیں 60فیصد رائلٹی کا حقدار بناتے ہوئے اس رقم کی ادائیگی کا بھی طریقہ کار دیا گیا ہے اور جنگل کی تحفظ میں مقامی آبادی کو شریک کرکے انہیں عملی طور پر ملکیت کا احساس دلانے کے لئے جے ایف ایم سی بنائے گئے لیکن اس سب کے باوجود شیخاندہ رمبور کے عوام کو حق رائلٹی سے محروم رکھا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جنگل کے ساتھ ساتھ مقامی باشندوں کے حقو ق کا محافظ ہونے کے بجائے رمبور کا جے ایف ایم سی جنگل کی غیر قانونی کٹائی اور رائلٹی کے رقم میں خرد برد میں بری طرح ملوث ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگائی جاسکتی ہے کہ ایک غیر مقامی شخص مقامی افراد سے ساتھ ساز باز کرکے اس کا صدر اور لکڑی کی کٹائی، ڈھلائی اور ٹرانپسپورٹیشن کا ٹھیکہ دار بھی بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ رمبور کے چند افراد نے اس نام نہاد صدر کے ساتھ ساز باز کرکے ایک غیر قانونی معاہدے کے تحت رمبور کا جنگل انہیں صرف 35روپے فی فٹ میں فروخت کردیا جبکہ چکدرہ ٹمبر مارکیٹ میں اس کی قیمت 5000روپے کے لگ بھگ ہے اور شیخاندہ کے اکثریتی ان پڑھ اور غریب عوام کو اس سے مکمل بے خبر رکھا گیا۔ رمبور کے عوام نے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت ہرروز میڈیا میں اپنی ٹین بلین ٹری سونامی کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے لیکن چترال کے رمبور میں گاجر مولی کی طرح دیار کی قیمتی درختوں کی کٹائی پر یا تو خاموش ہے یا لاعلم ہے جبکہ اس میں کئی شخصیات بھی ہوسکتے ہیں جوکہ ابھی پردہ نشین ہیں۔ انہوں نے اس معاملے کی مکمل اور بڑے پیمانے پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔