جذبہ خدمت تنظیم اویر کا اجلاس،چھانی روڈ،ٹیلی نارنیٹ ورک مسئلہ اوراویرکو لوئرچترال میں ضم کرنے پربحث

اپرچترال(نمائندہ چترال ایکسپریس)جذبہ خدمت تنظیم اویر کا اجلاس باغ اویر میں منعقد ہوا۔اجلاس کی صدارت تنظیم کے صدر زار آحمد کررہے تھے۔اجلاس میں جذبہ خدمت گاؤں پرپش کے صدر معتصم اللہ،گاؤں ریری کے صدر جہان خان،بروم کے صدرتاج احمد خان لال،شاو برونز کے صدر ہدایت اللہ،اوی کے صدر ژانو خان،شونگوش کے صدر شیر اکبر،پختوری کے صدر مجیب اللہ،موڑین کے صدر عنایت الرحمن اور نیچھاغ کے صدرشیر اعظم نے شرکت کی۔
اجلاس کے ایجنڈا میں چھانی اویر روڈ،شونگوش ہسپتال اور ٹیلی نار نیٹ ورک کا مسئلہ اور علاقہ اویر کو لوئیر چترال کے ساتھ ضم کرنے پر مشتمل تھا۔
صدر زار آحمد خان نے کہا کہ جذبہ خدمت تنظیم علاقہ اویر کی ایک نمائندہ تنظیم ہے۔اسی پلیٹ فارم سے ہی ہم اپنے مسائل حل کرسکتے ہیں۔تنظیم کو بنے 9مہینے ہوگئے ہیں اور کافی حد تک ہم اپنے علاقے کے مسائل کو حل کررہے ہیں۔چھانی اویر روڈ پر بحث کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ اب تک چھانی روڈ پر کروڑں روپے خرچ ہوئے ہیں لیکن اس میں بہتری کا امکان نظر نہیں آرہا۔ٹھیکہ دار برادری اپنی جیبیں بھررہے ہیں جب تک ہم اسکی نگرانی نہیں کرینگے تب تک اس میں بہتری نہیں آئے گی۔
علاقہ شونگوش کے صدر شیر آکبر نے کہا کہ شونگوش ہسپتال انتہائی نازک حالت میں ہے۔دیواریں گرکرختم ہوگئی ہیں۔اگر اس پر توجہ نہیں دی گئی تو ہسپتال عنقریب گرکر مکمل ختم ہوجائے گی۔اُنہوں نے ڈی ایچ او اور متعلقہ اداروں سے اس پر توجہ دینے کی اپیل کی۔
پختوری کے صدر مجیب اللہ نے کہا کہ علاقے میں ٹیلی نار سگنل کا بڑا مسئلہ ہے۔ہمارے لوگ زیادہ تر باہر ملکوں میں رہتے ہیں اور اس دور جدید میں بھی ہم اُن سے بات چیت نہیں کرسکتے۔اُنہوں نے متعلقہ اداروں سے سگنل کا مسئلہ جلد از جلد حل کرنے کا مطالبہ کیا۔
موڑین کے صدر عنایت الرحمن نے کہا کہ علاقہ اویر لوئر چترال کے انتہائی نزدیک واقع ہے۔اس لئے اویر کو لوئیر چترال کے ساتھ ضم کیاجائے۔ورنہ ہم احتجاجاًلوئیر چترال لکھیں گے۔
اجلاس کے آخر میں سب نے تنظیم کے سرپرست اعلیٰ شہزادہ محمد شفیق الملک کیلئے دعائیں کی گئی اور انکاشکریہ ادا کیا کہ اُنہوں نے تنظیم بناکر علاقے کے لوگوں کو منظم کیا اور وہ علاقے کیلئے خدمت انجا دے رہے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔