اے این پی کے دور حکومت میں جس طرح ترقی صوبے اورچترال میں دیکھنے میں آئی،ا س کی نظیر تاریخ میں نہیں مل سکتی۔اے این پی مرکزی نائب صدر حسین شاہ یوسفزئی

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر حسین شاہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ شہریوں کا پراسرار طور پر غائب ہوجانا اور پھر برسوں ان کا کوئی اتہ پتہ نہ مل جانا انتہائی افسوسناک ہے اور یہ ملکی آئین کے سراسر خلاف ہے جس میں افراد کو سزا دینے کا اختیار صرف اور صرف عدالتوں کے پاس ہے اور بنیادی انسانی حقوق کی اس خلاف ورزی پر باچاخان کے پیروکار میدان میں آگئے ہیں جوکہ اس دھرتی کے بیٹے اور رکھوالے ہیں۔ پارٹی کی مقامی قیادت الحاج عیدالحسین، سید مظفر جان، سید عابد جان اور دوسروں کی معیت میں جمعرات کے روز چترا ل پریس کلب میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس دھرتی میں ہزاروں لوگوں کے بارے میں ان کے ورثاء کو کئی سالوں سے پتہ نہیں ہے کہ وہ زندہ ہیں یانہیں اور اس سے کئی سماجی مسائل بھی جنم لے رہی ہیں اور کئی نوجوان خواتین اپنے شوہروں کی راہیں تکتے ہوئے بڑہاپے کی طرف جارہی ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 22سال تک پکنے والی ہانڈی سے جو شخص برآمد ہوا ہے، وہ اپنی کہی ہوئی ہربات کی نفی کرنے کے سوا کچھ نہیں جانتا اور آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کے اعلان سے لے کر ہر ایک بات پر قلابازی کھانا اس کا فطرت ثانیہ بن چکا ہے اور دوسروں کو چوروں کا طعنہ دینے والے خود اپنے ارد گرد بدنام زمانہ چوروں جہانگیر ترین،خسرو بختیار، بابر ندیم، زلفی بخاری اور دوسروں کو اکھٹا کردیا۔ انہوں نے وزیراعظم کو ان کی پرانی تقریر یاد دلاتے ہوئے سوال کیا کہ اگر ڈالر ایک روپے بڑھنے پر انہوں نے وزیر اعظم کو چور کا نام دیا تھا تو آج ڈالر کی قیمت میں 65روپے کا ہوش ربا اضافہ ہونے پر وزیر اعظم کو کونسا نام دیں گے؟۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کو اپنے منہ سے ریاست مدینہ کا مقدس نام بھی نہیں لینا چاہئے جس نے غریب عوام کا جینا دوبھر کرنے کے ساتھ ملکی سالمیت کو بھی داؤ پر ڈال دیا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما نے دعویٰ کیا کہ اے این پی کے دور حکومت میں اٹھارہویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد جس طرح ترقی صوبے اور اس ضلعے میں دیکھنے میں آئی،ا س کی نظیر تاریخ میں نہیں مل سکتی اور جس دور حکومت میں حکومتی خزانہ بھر ا ہوا تھا اور دہشت گردی کے بدترین لہر کے باوجود ترقیاتی کام ریکارڈ سطح پر ہورہے تھے تو آج صوبے کی اس خزانے کو پی ٹی آئی کی آٹھ سالہ حکومت نے خالی کرکے رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ باچا خان کی پارٹی غریبوں کی پارٹی ہے جس دور میں چترال جیسے دورافتادہ علاقوں کی طرف خصوصی توجہ دی جاتی ہے جبکہ یہاں سے کبھی بھی اس پارٹی کو انتخابی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ اس موقع پر صوبائی کونسل کے ممبر سید مسرت جان، ممبر صوبائی کونسل سید عباس علی شاہ، ایم آئی خان سرحدی ایڈوکیٹ، دروش کے نائب صدر شان محمد، سینئر نائب صدر غلام احد، صلاح الدین طوفان، حاجی عبدالناصر اور دوسرے رہنما موجود تھے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔