وزیراعلیٰ محمود خان کے زیر صدارت صوبے میں میگا ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے اور اگلے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے صوبائی حکومت کے ترجیحی منصوبوں سے متعلق اجلاس۔

پشاور(چترال ایکسپریس)وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے چشمہ رائٹ بینک لفٹ کینال منصوبے کو صوبے کی زرعی خود کفالت اور فوڈ سکیورٹی کے لئے ناگزیر منصوبہ قرار دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو منصوبے کی فیزیبلٹی سٹڈی، پی سی ون اور دیگر لوازمات اگلے سال مارچ تک ہر لحاظ سے مکمل کرکے حتمی منظوری کے لئے متعلقہ وفاقی فورم کو پیش کرنے کے لئے تمام ضروری اقدامات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے تاکہ اگلے سال اس اہم منصوبے پر عملی کام کا آغاز کیا جا سکے۔ وزیر اعلی نے متعلقہ حکام کو سوات موٹروے فیزٹو کیلئے زمین کی خریداری کا سارا عمل اگلے دو سے تین مہینوں کے اندر مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے سوات موٹروے فیزٹو منصوبے پر عمل درآمد کیلئے مناسب ترین طریقہ کار کو حتمی شکل دے کر اگلے ایک ہفتے کے اندر متعلقہ فورم سے منظور کروانے کے لیے بھی تمام ضروری اقدامات اورانتظامات کو جلد حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ صوبے میں روڈ نیٹ ورک کے میگا منصوبوں کی تکمیل صوبائی حکومت کی ترجیح ہو گی ، سڑکوں کے میگا منصوبوں کیلئے درکار زمین کے حصول اور ضرورت کے مطابق نئے منصوبوں کی فزیبلٹی سٹڈیز کیلئے سکیمیں نئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کی جارہی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے آئندہ مالی سال کے دوران ضم اضلاع میں اربن ڈویلپمنٹ پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ہدایت کی اور کہاکہ ضم اضلاع کے عوام کو شہری سہولیات کی فراہمی اور عوام کو درپیش مسائل کا ازالہ موجودہ حکومت کے اہم اہداف میں شامل ہے۔ وہ گزشتہ زور وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں صوبے میں میگا ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا جائزہ لینے اور اگلے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے صوبائی حکومت کے ترجیحی منصوبوں سے متعلق اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ محکمہ ہائے ترقی و منصوبہ بندی، مواصلات و تعمیرات، آبپاشی، خزانہ ، پختونخوا ہائی ویز اتھارٹی اور دیگر متعلقہ محکموں کے اعلی حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت 22 مختلف میگا منصوبوں پر عمل درآمد کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ مجوزہ منصوبوں میں پشاور سے ڈی آئی خان موٹروے اور دیر موٹروے کیلئے زمین کے حصول سمیت شعبہ مواصلات کے علاوہ دیگر اہم شعبوں میں میگا منصوبوں کیلئے فزیبلٹی اسٹڈیز کے سلسلے میں اسکیمیں پروگرام کا حصہ ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ مختلف شہروں کی خوبصورتی، اپ لفٹ، پبلک پارکس کی تعمیر ، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ، ضرورت کی بنیاد پر تحصیل کمپلیکسز کے قیام، سڑکوں اور پلوں وغیرہ کی تعمیر کیلئے متعدد سکیمیں نئے سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے تجویز کی گئی ہیں۔ ضم اضلاع میں اربن ڈویلپمنٹ کیلئے علیحدہ سے اسکیم تجویز کی گئی ہے، متعلقہ ڈپٹی کمشنرز متعلقہ محکموں کی مشاورت سے اس مقصد کیلئے مکمل اور جامع پلان پیش کریں گے جس پر ترجیحی بنیادوں پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں ضم اضلاع کے دیہاتوں میں رسائی سڑکوں کی تعمیر بھی آئندہ ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ صوبے میں زراعت کے تیز تر فروغ و ترقی کے سلسلے میں صوبائی حکومت کی ترجیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایگرکلچر ٹرانسفارمیشن پلان کی تمام اسکیموں کو نئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا جارہا ہے جبکہ ضم اضلاع میں ایگرکلچر ٹرانسفارمیشن کیلئے علیحدہ سے ایک منصوبہ تجویز کیا گیا ہے۔ اسی طرح صوبے میں سیاحت کو دیر پا بنیادوں پر فروغ دینے کے سلسلے میں نئے سیاحتی مقامات کی ترقی کیلئے منصوبہ بھی نئے ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہو گا۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ سات ضم اضلاع میں پلے گراﺅنڈز کی تعمیر پر کام شروع ہے جبکہ ضم اضلاع میں نئے گراﺅنڈز کی تعمیر کیلئے بھی ایک سکیم تجویز کی گئی ہے۔ محکمہ ریونیو کی طرف سے مجوزہ سالانہ ترقیاتی پروگرام پر بریفینگ دیتے ہوئے آگاہ کیا گیا کہ آئندہ مالی سال کے دوران تکمیل کے قریب جاری منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ایٹا کے ذریعے پٹواریوں کی بھرتی ، فی میل پٹواریوں کی انڈکشن اور موجودہ پٹواریوں کی جدید تقاضوں کے مطابق سکلز ٹریننگ اہم اقدامات ہیں۔ صوبے میںانتقالات وغیرہ کی دیجٹائزیشن کا عمل پہلے سے جاری ہے جبکہ رجسٹریز کی ڈیجٹائزیشن کیلئے بھی ایک نئی سکیم لائی جارہی ہے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔