=شندور فنڈ کو ریشن متاثریں کے نام کیا جاۓ۔۔تحریر: نورالھدیٰ یفتالیٰ

زمین پہ جنت کانظارہ ریشن ہر وقت آزمایشی خطہ رہا ہے ہے،یہ زمین پاک محبت مہرو فا کی داستان ہے،یارمن ہمین اور بابا سیار کی افسانوی داستان کی گواہ ہے۔

میرے سرکار ریشن کے باسی آپ کی بروقت کاروائی پر آپ کے مشکور ممنوں رہینگے،آپ نے انصاف کے سارے تقاضوں کو مکمل کیا۔چیتے کی رفتار سے کام شروع کیا؟؟

دریائے یارخون،دریائے لاسپور،دریائے موڑکھو کے بے رحم موجوں نے پہلے ہی سے ظلم ستم کی انتہا کردی،سرسبز گھاس سمیت ہرے بھرے کھیتوں کو بہا لے گئے، یہ بد قسمت گاوں گزشتہ کئی سالوں سے قدرت کی قہر کے زیر عتاب میں ہے،یہ زندہ دل یہ خوش باش یہ مہذب لوگ پہلے ہی ذہنی کوفت سے دوچار ہیں، ایک قدرت کی ناراضگی سے پرشان ہیں، جو آزمایش کی بہت بڑی گھڑی ہے۔

میرے سرکار آپ کا شکریہ!!!

آُ پ نے بہت اچھا کیا جو کسر تھوڑی بچی تھی اس کو آپ نے پورا کردیا، ایک طرف دریائے یارخون،دریائے لاسپور،دریائے موڑکھو کے بے رحم موجوں نے پہلے ہی سے ظلم ستم کی انتہا کردی دوسری طرف آپ نے بہتریں انتظامی امور کو بروئے کار لاتے ہو ئے غریبوں کی بچی ہو تھوڑی زمیں بھی بولڈوز کر کے بروقت اپنے کارکردگی کو زمیں سے آسماں تک پہنچا دیا آپ شاباشی کے مستحق ہیں، آپ صرف چوبیس گھنٹوں میں آمدورفت کو بحال کرنے کے لئے کام شروع کیا، بے گھر اور بے یارو مدگار،لوگوں کو بتا دیا کہ ان کو زمیں کے عوض پاکستانی پیشہ ملے گا، یہ سادہ شاہی مزاج کے لوگ اتنے مہذب ہیں کہ آپ کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کو پتھر پر لکیر سمجھ کر اپنے تھوڑی بچی کچی زمیں بھی قربان کر دی،ان بے چاروں کو کیا معلوم کہ ا مسقبل قریب میں اپنے جایئز حق کے لئے سرکار کے دفاتر کی دیدار کرنے کے لئے پورا ایک سال درکار ہوگا، کبھی سرکار خود موجود نہیں ہوگا ،کھبی بابو صاحب کی طبعیت خراب ہوگی، کھبی سرکار کی سر میں درد ہو گا،تو کھبی سرکار کی بابو صاحب کے نخرے !!!

اف خدایا اب کیا ہوگا۔اپنے حق کے لئے بھی سرکار ی بابو کے تلوے چٹنا ہو گا۔

میرے سرکار جان کی آمان چاہو کچھ عرض کرو!

انصاف کا تقاضا دین الہی اور سنت محمدیؐ کے طے کردہ اصولوں کے عین مطابق، اور ساتھ بین الااقوامی انسانی حقوق کے اصولوں کے تحت یہ ہو نا چاہیئے تھا۔

۱سب سے پہلے بے گھر افراد کی امداد ہونی چاہیئے،ان کی مالی معاونت کرنی چاہیئے ان کو اعتماد میں لے کر ان کو ذہنی دشواری سے دور کرنا چاہیے تھا۔جو اسوقت بے گھرا ہو چکے ہیں۔

۲۔ان کے زمیں کے عوض بروقت ادائیگی ہو نی چاہیئے۔ کیونکہ سرکار اور علاقے کے لوگوں پر ریشن کے باسی احسان کئے ہیں۔سرکار کو ان کا شکریہ ادا کرنا چاہیئے۔

٣-جو فنڈ سرکاری خزانچی نے ریشن کی اس ریتلے میں پانی کی طرح بہا دیا اس کا باقاعدہ احتساب ہونا چاہیے کیونکہ یہ پیسہ صرف ان لوگوں کا حق تھا-

میرے سرکار اگر یہ سب آپکی بس بات نہیں تو جاتے جاتے اک احسان کرتا جا۔اگر من میں درد اور احساس ذمہ داری ہو تو۔
شندور میلہ جو اس سال منعقد ہونا تھا بڑے سرکار نے منعقد کرنے سے منع کیا شندور میلے کے سارے فنڈ ریشن کے متاثرین کے نام کیا جاۓ۔

ہم کب تک خیرات کے پیسوں پر جئین گے۔کب تک اے کے ڈی این ہمارا سہارا بنے گا۔کب تک الخدمت ہماری خدمت کرے گی۔

جاتے جاتے یہ نیک کام کرتا جا!!
جان کی آمان پاؤں

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔