رہنما جے یوآئی چترال فضل الرحمن کاریشن سڑک بحالی پر وزیراعظم،وزیراعلیٰ،این ایچ اے،ڈی سی اپرچترال اور اے سی مستوج کو خراج تحسین

متاثرین کے لئے فی گھرانہ10لاکھ روپے امداد اور کاغ لشٹ کے مقام پر ان کے لئے تیار گھر کی فراہمی کا بھی مطالبہ

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس)آل پارٹیزاسٹیرنگ کے جنرل سیکرٹری اور جمعیت علمائے اسلام چترال کے رہنما فضل الرحمن نے اپر چترال کے ریشن کے مقام پرسڑک کی دریا بردگی کے بعد جانفشانی سے کام کرکے سڑک کو دوبارہ موٹرگاڑیوں کی ٹریفک کے قابل بنانے اور عوام کا اعتماد بحال کرنے پر وزیراعظم پاکستان،وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ،نیشنل ہائی وے اٹھارٹی کے حکام اور موقع پر شب ورز انتھک محنت کرنے پر ڈی سی اپر چترال شاہ سعود اور اے سی مستوج شاہ عدنان کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔جمعرات کے روز چترال پریس کلب میں پارٹی کے کارکنان صہیب نعیم اور عطاحسین کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ دریا کی سطح بلند ہونے سے ریشن میں سڑک کے کٹ جانے کی وجہ سے عوام کو سخت مشکل کا سامنا تھا مگر حکومت نے بروقت کاروائی اور ایک لمحہ بھی ضائع کے بغیر این ایچ اے کے جنرل منیجر کوریشن بھیجا جس نے اسسٹنٹ کمشنر شاہ عدنان کے ساتھ مل کر زمین کے چالیس متاثرہ گھرانوں کے نمائندوں سے کامیاب بات چیت کرکے متبادل سڑک پرکام شروع کیا اور دودن کی ریکارڈ مدت میں اسے پایہ تکمیل کو پہنچادیا جس سے اپر چترال کے عوام حکومت کے مشکورہیں۔فضل الرحمن نے کہا کہ وزیراعظم کے حکم پر این ایچ اے کا اعلیٰ افسر اپر چترال کے ڈی سی اور اے سی کے ہمراہ تین دن تک متاثرہ مقام پر موجود رہا جو ان کی چترال کے عوام کے ساتھ ہمدردی کا منہ بولتا ثبوت ہے جسے جتنا سراہا جائے کم ہے۔اُنہوں نے ریشن کے متاثرین اور عوام کا بھی شکریہ ادا کیا جوکہ مصیبت کی اس گھڑی میں پُرامن رہے اور متبادل سڑک کے لئے زمین کی فراہمی میں مکمل تعاون کیا۔اُنہوں نے متاثرین کے لئے فی گھرانہ10لاکھ روپے امداد اور کاغ لشٹ کے مقام پر ان کے لئے تیار گھر کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا۔جے یو آئی کے رہنما نے حکومت سے مزید مطالبہ کیا کہ آنے والوں دنوں میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے جامع تیاری کی جائے اور ہریونین کونسل کی لیول پر ضروری سامان اسٹور کئے جائیں تاکہ عین موقع پر پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔