آداب تریچمیر گرم چشمہ…از قلم ندیم سنگال

10 جولائی2017ء میں موغ گرم چشمہ سے تعلق رکھنے والا نوجوان صاحب الکتاب اشروان جہان اور ارزوان جہان محترم جناب اعجاز احمد غمگین نے گرم چشمہ میں آداب کے حوالے سے ایک تنظیم بنائی جس کا نام آداب تریچمیر گرم چشمہ رکھا گیا۔

اعجاز احمد غمگین کے زیر انتظام یہ تنظیم بنی اور اس کے پہلے ممبران اشراف اران، امتیاز احمد اسیر، اسد اران، شاہ قلندر،دیدار علی شاہ دیدار، ندیم سنگال، نور علیم اور نظام ناصح تھے۔

نظام ناصح کو اس تنظیم کا پہلا صدر منتخب کیا گیا۔ جوں جوں وقت گزرتا گیا لوگوں کے مصروفیات بڑھتے گئے نظام ناصح کی جگہ ایک ہونہار اور قابل فخر بندہ خوش محمد صاحب کو نیا صدر منتخب کیا گیا۔

اعجاز احمد غمگین اور خوش محمد صاحب کی انتھک کوششوں کی وجہ سے ضلع لیول پر مشاعرہ کروانے میں کامیاب رہے۔

اب چونکہ سننے میں آیا ہے کہ یہ تنظیم کامیاب ہوتے ہی بہت سے بندے اس کے بانی ہونے کا نام لے کر سامنے آرہے ہیں۔ یہ کوئی اور نہیں بلکہ آداب کے دشمن ہیں علاقے کے دشمن ہیں جو ہر موڑ پر علاقے کے ترقی و بہبودی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ان لوگوں نے اس تنظیم کو توڑنے کی بہت کوشش کی مگر ناکام رہے۔البتہ میں اس تنظیم کے ممبر ہونے کی حیثیت سے اپنے آنکھوں سے دیکھے حال و احوال بتا سکتا ہوں۔

میرے پیارے دوستو تنظیم بنانا کوئی بڑی بات نہیں اسے کامیاب بنانا اور خود حد سے زیادہ تنظیم کے لئے کام کرنا بڑی بات ہے۔

اس تنظیم کے اصل بانی اعجاز احمد غمگین صاحب ہے جس نے کبھی وقت اور کبھی کبھار پیسے کا نذرانہ دے کر علاقے اور کھوار آداب کے لئے کام کر رہا ہے۔

اعجاز احمد غمگین صاحب اس تنظیم کو کامیاب بنانے کےلئے کبھی صدر کی جگہ بیٹھ کر ، کبھی بانی تنظیم بن کر اور کبھی کبھار Doner بن کر اپنے خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

آج یہ تنظیم جس لیول پر ہے اس کے کریڈٹ کا اصل حقدار صرف اور صرف اعجاز احمد غمگین صاحب ہیں۔

وہ کھوار زبان میں کہتے ہیں کہ

جام کوروم کی ارو تا چمبا دونی شوم کوروم کی ارو تا لانگا دونی

یقینا اعجاز احمد غمگین اعزاز لینے کے قابل ہیں۔

میں بحثیت فرزند انجگان فرزند کھوار (ندیم سنگال) اعجاز احمد غمگین صاحب اور اس جیسے بندوں کا انتہائی شکر گزار ہوں جو علاقے کے ترقی و بہبودی اور نوجوانوں کے حوصلہ افزائی کے لیے سینا تن کے کھڑے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔