چترال بازار اور گر دو نواح کے دیہات میں غیر معیاری چپس اور آئس کریم کا کھلے عام فروخت جاری۔انتظامیہ خاموش تماشائی کاکردار اداکرہی ہے

چترال(چترال ایکسپریس)چترال بازار اور گر دو نواح کے دیہات میں غیر معیاری چپس اور آئس کریم کا کھلے عام فروخت ہو نا ڈی ایف سی لو ئر چترال کی کار کر دگی پر ایک سوالیہ نشا ن ہے۔ انصاف ٹیچر ایسو سی ایشن لو ئر چترال کے صدر عبد الغنی نے اپنے ایک اخباری بیاں میں کہا ہےکہ چترال بازار اور آس پاس کے دیہاتوں میں غیر معیاری آئس کریم اور چپس وغیرہ کھلے عام فرو خت ہو رہے ہیں۔

اس حوالے سے انصاف ٹیچر ایسو سی ایشن چترال نے ڈسٹرکٹ فو ڈ کنٹرولر لو ئر چترال کو ایک قراردادکے ذریعے ایک درخواست دی تھی تا کہ ان عنا صر کے خلا ف مؤ ثر کار وائی عمل میں لا یا جائے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑھ رہا ہے کہ سال گزرنے کے با وجو د ان کے خلاف کوئی کا روائی نہیں ہوئی.
انہوں نے کہا کہ یہ غیر معیاری اشیا ء خا ص کر تعلیمی اداروں کے نزدیکی دوکانوں میں فروخت ہو رہے ہیں جسکے استعمال سے طلباء و طالبات کے صحت بری طرح متا ثر ہو رہے ہیں۔ اس طر ح کے غیرمعیا ری اشیا ء کے فیکٹریاں چترال کے مختلف علا قوں میں کا م کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان میں سے ایک آئس کریم فیکٹری جغور پُل کے ساتھ پچھلے کئی سالوں سے کام کر رہا ہے۔جو آئس کریم کے نام پہ  معصوم بچوں میں زہر با نٹنےکا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر لوئر چترال، ڈی ایف سی لو ئر چترال اور اسسٹنٹ کمشنر لوئر چترال کو چاہئیے کہ شوشل میڈیا پہ فوٹو سیشن کے بجائے عملی کام کریں انہیں چاہئے کہ ان غیر معیاری آئس کریم فیکٹریوں اور غیر معیاری چپس کے گو داموں پہ چھا پہ مارکر ایسے کا روبار کر نے والے افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے اور ہمیشہ کے لئے ان پر پابندی لگا دی جائے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔