کینسر کئیر ہسپتال لاہور کی طرف سے میمو گرافی کے لیے موبائل وین چترال پہنچ گئی ہے تجربہ کار ماہرین کی نگرانی میں میمو گرافی کی جارہی ہے

چترال(چترال ایکسپریس)کینسرکیئرہسپتال لاہور کے ٹیم چترالی خواتین کیلئے بریسٹ کینسر کی تشخیص کے لیے فری میموگرافی کیمپ ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹرہسپتال چترال میں لگایا گیا۔کینسر کئیر ہسپتال لاہور کی طرف سے میمو گرافی کے لیے موبائل وین لاہور سے چترال پہنچائی گئی تجربہ کار ماہرین کی نگرانی میں میمو گرافی کی جارہی ہے۔چترال کے مختلف علاقوں میں چالیس سال سے زاہد عمرکے خواتین کے لئے فری میموگرافی یعنی بسٹ ایکسرے کیمپ کاانعقاد کیاگیاہے۔اس سلسلے میں پہلاکیمپ چترال شہیداسامہ وڑائج کیمپ ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹرہسپتال میں رکھاگیاہے جوتین دن تک جاری رہے گا۔ دوسراکیمپ لائس نائک حضرت الدین شہیدکے نام پرگرم چشمہ ہسپتال میں رکھاگیاہے جو30جولائی سے یکم آگست تک جاری رہے گا۔اسی طرح اپرچترال کے ہیڈکواٹربونی میں صوبیدارظفرمرادشہیدکیمپ 2 اگست سے 4اگست تک ہوگااورمستوج خاص میں نائک محمدکریم شہیدکیمپ 5اگست سے 7اگست تک ہوگا۔ اسی طرح آخری کرنل مراد کیمپ 9تا13اگست دروش میں ہوگا۔جہاں اخری دن کالاش ویلی کے خواتین کے لئے خصوصی طورپررکھاگیاہے تاکہ پسماندہ علاقے کے خواتین زیادہ سے زیادہ مستفیدہوسکیں۔۔
کینسر کیئر ہسپتال لاہورکے بورڈ ممبرپروفیسر اریشہ زمان نے کہاکہ بریسٹ کینسر کی تشخیص اگر ابتدائی ایام میں ہو جائے تو اس کا علاج کیا جا سکتا ہے۔ اگر آخری سٹیج آجائے تو علاج مشکل اور بہت مہنگا ہو جاتا ہے۔ عورتوں کو چھاتی کے کینسر سے بچانے کیلئے میمو گرافی کروانا بہت ضروری ہے۔علامات کی صورت میں بغیر کسی تاخیر کے فی الفور معالج سے رجوع کرنے سے ہی اس مرض پر قابوں پایاجاسکتا ہے۔اس کو چھپانے کے بجائے اس کے فی الفور علاج کو یقینی بنایاجائے۔ خواتین کو ازخود اپنا چیک اپ کروانا چاہیے اور چالیس سال کی عمر کے بعد ہر دو سال بعد میمو گرافی اور پچاس سال کی عمر کے بعد ہر سال دو بار میمو گرام کرانا چاہیے۔
معروف سماجی کارکن پاکستان تحریک انصاف چترال کے سینئررہنما سرتاج احمدخان نے چترال میں فری میمو گرافی کیمپ کا دورہ کرکے بورڈ ممبرپروفیسر اریشہ زمان سے ملاقات میں چترال میں کیمپ کے انعقاد پر اُ ن کے کاوشوں کو سراہااور کہا کہ بریسٹ کینسر جیسے موذی مرض کو سنجیدہ لیتے ہوئے اس پر مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے کہ اس مرض میں تیزی سے اضافہ کی وجوہات کیا ہیں اور اس کا سد باب کیسے ممکن ہوگا۔انہوں نے کہاکہ اس مرض سے متعلق آگاہی کو فروغ دینے کے لئے تعلیمی ادارے ہی بہترین پلیٹ فارم ہیں کیونکہ ہزاروں کی تعداد میں موجود طلباوطالبات ہر طبقے میں آگاہی کو فروغ دینے کا بہترین ذریعہ بن سکتے ہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔