وزیراعلی محمود خان کے زیر صدارت صوبائی ٹاسک فورس کا خصوصی اجلاس

اجلاس میں ملاکنڈ ڈویژن میں زمینوں کی ملکیت اور حدبندیوں سے متعلق تنازعات اور مسائل کی بھی نشاندہی کی گئی

صوبائی ٹاسک فورس کا خصوصی اجلاس وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منگل کے روز منعقد ہوا جس میں ملاکنڈ ڈویژن میں امن و امان کی مجموعی صورتحال، انتظامی معاملات، ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت ، عوامی مسائل کا تفصیلی جائزہ لینے کے علاوہ عوامی مسائل کے حل کے لئے قابل عمل حکمت عملی مرتب کرنے پر غور و خوص کیا گیا۔
کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود، قائم مقام چیف سیکرٹری اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو سید ظفر علی شاہ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں ، کمشنر ملاکنڈ ، ریجنل پولیس آفیسر ملاکنڈ اور دیگر اعلیٰ سول اور عسکری حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو ملاکنڈ ڈویژن میں مختلف سماجی شعبوں میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ علاقے میں غربت کے خاتمے اور لوگوں کو روزگار کے مواقع کی فراہمی کے لئے 950 ملین روپے مالیت کی مختلف اسکیموں پر کام جاری ہے۔ اسی طرح لوگوں کو شہری سہولیات کی فراہمی اور ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے 8675ملین روپے جبکہ دیہی ترقی اور سول انتظامیہ کی استعداد کار کی بہتری کے لئے 1711 ملین روپے مالیت کے منصوبے منظور کئے گئے ہیں ۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ طویل المدتی ترقیاتی پروگرام کے تحت ملاکنڈ ڈویژن میں 57 ارب روپے سے زائد کی لاگت سے سات بڑے بجلی گھروں کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ اجلاس میں ملاکنڈ ڈویژن میں انفرادی طور پر تمام اضلاع اور علاقوں میں لوگوں کو صحت، تعلیم اور دیگر سماجی شعبوں میں درپیش فوری نوعیت کے مسائل کی نشاندہی کی گئی اور متعلقہ محکموں کے حکام کو ان مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے ٹھوس تجاویز تیار کرکے منظور ی کے لئے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس میں دیر کے علاقہ لال قلعہ اور شرمینگل سمیت ڈویژن کے دیگر پسماندہ علاقوں کے لئے خصوصی ترقیاتی پیکج دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے محکمہ منصوبہ بندی کو متعلقہ کمشنرز اور ضلعی انتظامیہ کی مشاورت سے ایک مہینے کے اندر قابل عمل پلان بمعہ ٹائم لائن تیار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔
اجلاس میں ملاکنڈ ڈویژن میں زمینوں کی ملکیت اور حدبندیوں سے متعلق تنازعات اور مسائل کی بھی نشاندہی کی گئی جس پر وزیراعلیٰ نے محکمہ مال کو اس طرح کے تنازعات کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لئے کسی آزاد کمیشن کے قیام سمیت دیگر آپشنز پر ہورم ورک مکمل کرکے تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ دیر اور کالام میں سیٹلمنٹ کے لئے ایک پراجیکٹ منظور کیا گیا ہے جس پر بہت جلد عملی کام کا آغاز شروع کیا جائے گا جبکہ چترال میں سیٹلمنٹ کا عمل اس سال ستمبر تک مکمل کیا جائے گا۔ اجلاس میں ملاکنڈ ڈویژن کے سیاحتی مقامات کے تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کو مستحکم بنانے کا فیصلہ کیا گیا اور وزیراعلیٰ نے محکمہ بلدیات کے حکام کو ہدایت کی کہ سیاحتی مقامات میں ٹی ایم اوز کو گاڑیوں اور مشینری کے ساتھ درکارافرادی قوت کی فراہمی کے لئے بھی اقدامات اٹھائے جائیں۔ فورم نے ملاکنڈ ڈویژن میں درختوں کی کٹائی میں ملوث عناصر کو سخت سے سخت سزائیں دلانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں متعلقہ قوانین میں ترامیم کے لئے ضروری اقدامات کی بھی ہدایت کی گئی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات کی روک تھام کے لئے فائر فائٹنگ فورس کا قیام عمل میں لایاجارہا ہے تاکہ آگ لگنے کی صورت میں درختوں اور جنگلی حیات کے ضیا ع کو کم سے کم کیا جا سکے ۔ اجلاس میں ملاکنڈ ڈویژن کے بعض علاقوں میں بجلی سے متعلق عوامی مسائل کی بھی نشاندہی کی گئی جس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں بجلی سے متعلق مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کے لئے معاملہ وزیراعظم کے ساتھ اٹھایا گیا ہے اور اگلے دو سالوں کے اندر بجلی سے جڑے تمام مسائل حل کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ملاکنڈ ڈویژن میں نیشنل ہائی وے کی سڑکوں سے متعلق مسائل کی رپورٹ تیار کی جائے تاکہ معاملہ وفاقی سطح پر اٹھایا جاسکے۔ مختلف علاقوں میں ہائر سیکنڈری سکولوں ، کالجوں اور دیگر تعلیمی اداروں کی عمارتیں تعمیر کرنے کے لئے وزیراعلیٰ نے کمشنر ملاکنڈ کو ان علاقوں میں موزوں جگہوں کی نشاندہی کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ نے جان بحق ہونے والے کان کنوں کے اہل خانہ کی اعانت کے لئے ایک پروگرام شروع کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے محکمہ معدنیات کو اس سلسلے میں تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں ملاکنڈ لیویز کو ریگولر پولیس میں ضم کرنے کے لئے تجاویز مرتب کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دینے کابھی فیصلہ کیا گیا۔ اس طرح ملاکنڈ ڈویژن میں ڈویژنل جیل اور جن اضلاع میں ڈسٹرکٹ جیل ابھی تک نہیں بنے وہاں پر ڈسٹرکٹ جیلوں کی تعمیر کے علاوہ بعض علاقوں میں پولیس اسٹیشنز کے لئے مستقل عمارتیں تعمیر کرنے کے لئے بھی متعلقہ حکام کو ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی۔ علاوہ ازیں بعض اضلاع میں طبی مراکز کو اپ گریڈ کرنے، وہاں پر طبی آلات اور ڈاکٹروں سمیت دیگر طبی عملے کی تعیناتی کے لئے محکمہ صحت کو ضروری کاروائی عمل میں لانےکی ہدایت کی گئی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت کے حکام کو نو قائم شدہ ضلع اپر چترال کے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کو اپ گریڈ کرکے اسے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کا درجہ دینے اور وہاں پر ڈاکٹروں اور دیگر عملے کی تعیناتی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر ضرورت اقدامات کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے ملاکنڈ ڈویژن میں حال ہی میں قائم کالام، کیلاش اور دیر ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کو جلد سے جلد فعال بنانے کے لئے متعلقہ محکموں کا الگ سے الگ اجلاس بلانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لئے ایک مہینے بعد دوبارہ اجلاس منعقد کیا جائے گا لہٰذا متعلقہ حکام اپنے اپنے محکموں سے متعلق کئے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کے سلسلے میں ٹھوس پیشرفت یقینی بنائیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔