ایون کالاش ویلیز روڈ کی تعمیر۔۔۔تحریر محکم الدین ایونی

کالاش ویلیز روڈ کی تعمیر کے حوالے سے بار بار مطالبات کے بعد حکومت کی طرف سے مسلسل خاموشی سے مایوس ہو کر ایون اور کالاش ویلیز کے عمائدین نے گذشتہ روز احتجاج کیا ۔ اور ستمبر تک سڑک پر عملی کام شروع نہ کرنے کی صورت میں احتجاج کو سنگین بنانے اور اس کا دائرہ وسیع کرنے کے فیصلے کے گئے ہیں ۔دوسری طرف اس پراجیکٹ کے حوالے سے ایگزیکٹیو انجنئیر سی اینڈ ڈبلیو ڈویژن لوئر چترال کی طرف سے ڈپٹی کمشنر چترال کو لکھا گیا ایک خط سامنے آیا ہے ۔ جس میں یہ تحریر کیا گیا ہے ۔ کہ کالاش ویلیز روڈ کامنصوبہ اے ڈی پی 2021-22 میں شامل کیا گیا ہے ۔ جس کا تخمینہ لاگت دو ارب روپے ہے ۔ اور پراجیکٹ کیلئے ابتدائی طور پر پانچ کروڑ روپے اے ڈی پی میں رکھے گئے ہیں ۔ خط میں ڈپٹی کمشنر لوئر چترال سے استدعا کی گئی ہے ۔ کہ وہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر سے رابطہ کرکے مذکورہ سڑک کے گزر گاہ ( alignment) کے بارے میں دستاویزات مہیا کرے ۔ تاکہ زمین کے معاوضے کی آدائیگی کیلئے پی سی ون تیار کرکے مجاز حکام سے اس کی منظوری لی جاسکے ۔

یہ خط تحریر کی تاریخ کے مطابق 30 جولائی کو لکھا گیا ہے ۔ اس پراجیکٹ کی تعمیر کے حوالے سے ایسے بے شمار سرکاری خطوط نیشنل ہائی وے اتھارٹی ، صوبائی حکومت اور کئی اداروں کی طرف سے لکھے جا چکے ہیں ۔ اور وقتا فوقتا مختلف خبروں کی زینت بھی بن چکے ہیں ۔ لیکن یہ خط ان سے منفرد ہے ۔
اس خط کے سامنےآنے کے بعد یہ امید پیدا ہو گئی ہے ۔ کہ روڈ کی تعمیر کے سلسلے میں حکومتی سطح پر کچھ نہ کچھ ہو رہا ہے ۔ اور معاون خصوصی وزیر اعلی خیبر پختونخوا وزیر زادہ جو خود بھی اس سڑک کے اہم سٹیک ہولڈر ہیں ۔ کی مسلسل کوششوں کا ریزلٹ سامنے آگیا ہے ۔ جس کیلئے وہ داد و تحسین کے مستحق ہیں ۔ یقینی طور پر سڑک کی تعمیر سے انہیں جتنی خوشی ہو سکتی ہے۔ وہ کسی دوسرے استفادہ کنندہ سے کم نہیں ہو سکتی ۔ اس لئے پراجیکٹ کو اس مرحلے تک پہنچانے کیلئے انہوں نے جتنی جدو جہد کی ۔ وہ کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ۔ لیکن خط کے متن کو دیکھ کر یوں محسوس ہو رہا ہے ۔ کہ پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت کی اس پراجیکٹ کی تعمیر میں نہ پہلے دلچسپی تھی ۔ اور نہ اب اس میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔ بلکہ انہوں نے محض معاون خصوصی وزیر زادہ سے گلو خلاصی کیلئے پانچ کروڑ روپے اس سال کے اے ڈی پی میں رکھے ہیں ۔ جو کہ ایک میگا پراجیکٹ کے ساتھ کھلا مذاق کے مترادف ہے ۔ پانچ کروڑ روپے سے سڑک کی الائمنٹ جہاں سے بھی اور جس طریقے سے بھی کی جائے ۔ آدھا کلومیٹر ایریے کےزمین و املاک کے معاوضے کیلئے ناکافی ہے ۔ اس سے یوں لگتا ہے ۔ کہ کالاش ویلیز روڈ کی تعمیر کیلئے اگر ہر اے ڈی پی میں پانچ کروڑ روپے ا یلوکیٹ کئے جائیں ۔ تو سڑک کی تعمیر چالیس سال میں مکمل ہو سکےگی ۔ جبکہ زمین کی قیمت اس وقت آسمان تک پہنچ چکی ہوگی ۔
کالاش ویلیز روڈ کتنی اہم ہے اس کا اندازہ اس ڈیٹا سے لگایا جا سکتا ہے ۔ کہ جو ریکارڈ ٹورزم ڈویلپمنٹ اتھارٹی خیبر پختونخوا نے حالیہ عید کے دوران سیاحوں کے بارے میں تیار کیا تھا ۔اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے اسے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو پیش کیا تھا ۔ اس کے مطابق پچاس ہزار افراد بغرض سیاحت چترال آئے ۔ اور پچانوے فیصد سیاحوں نے کالاش وادیوں تک پہنچنے کیلئے موجودہ کھنڈر اور تباہ حال سڑکوں کو استعمال کیا ۔ جبکہ محتاط اندازے کے مطابق نو ہزار گاڑیوں کا گزر اس راستے سے ہوا ۔
کالاش ویلیز روڈ اگر مالم جبہ یا جھیل سیف الملوک کی طرح آبادی سے دور کسی سیاحتی مقام کی سڑک ہوتی ۔ تو شائد اس کی تعمیر کیلئے احتجاج کی ضرورت نہ پڑتی ۔ لیکن یہاں سب سے زیادہ تکالیف مقامی لوگوں کو درپیش ہیں ۔ اور مقامی لوگ فیسٹولز کے دنوں میں روڈ بند ہونے سے انتہائی تکلیف سے دوچار ہوتے ہیں ۔ مریضوں کو ہسپتال پہنچانا، کسی غمی خوشی میں شریک ہونے کیلئے سفر کرنا ناممکن ہو جاتا ہے ۔ حالیہ عید کے دوران پولیس کے جوانوں کی دن رات کوششوں کے باوجود پانچ سے آٹھ گھنٹوں میں مسافر ایون سے کالاش ویلی بمبوریت اور رمبور پہنچنے میں کامیاب ہوئے ۔ جبکہ اتنے عرصے میں مسافرچترال سے پشاور اوراسلام آباد پہنچ جاتے ہیں ۔ یہ مسئلہ ایک تہوار کا نہیں ۔ بلکہ ہر تہوار کا یہی معمول ہے ۔ اس لئے ایون سے کالاش ویلیز کی سڑک کی تعمیر سیاحت کی ترقی کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کی سفری مشکلات کم کرنے کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ۔ اور مقامی لوگوں کا اس حوالے سے احتجاج بےجا بھی نہیں ہے ۔ بلکہ ایون بمبوریت رمبور اور بریر کے لوگوں نے مجبور ہو کر احتجاج کا یہ راستہ اپنا یا ہے ۔ علاقے کےلوگوں کو معاون خصوصی وزیر زادہ کی کوششوں اور جدو جہد کا بھی احسا س ہے ۔ اس کے باوجود بھی اگر حکومت اس سڑک کی تعمیر میں غیر معمولی تاخیری حربہ استعمال کر رہا ہے ۔ تو لوگ احتجاج نہ کریں تو کیا کریں ۔ اور یہ احتجاج وزیر زادہ کو حکومت کے سامنے اس روڈ کے حوالے سے اپنا موقف مزید زوردار طریقے سے پیش کرنے اور کام میں تیزی لانے کیلئے ممدو معاون ثابت ہو گی ۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کاحالیہ اے ڈی پی سیمی فائنل اے ڈی پی تھا ۔ جس میں کالاش ویلیز روڈ کیلئے مناسب فنڈ کی منظوری ضروری تھی ۔ لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے ۔ کہ ساڑھے تین سال سابقہ ریکارڈ کے الٹ پھیر میں گزرے ۔ اور اب لے دے کے تقریبا حکومت کے پاس ڈیڑھ سال سے بھی کم وقت رہ گیا ہے ۔ اس میں بھی مذکورہ پراجیکٹ کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا گیا ہے ۔ حالانکہ لوگ یہ امید کر رہے تھے ۔ کہ دیر آید درست آید کے مصداق کام ہو گا ۔ لیکن اس روڈ کو اب انتخابی پراجیکٹ بنانے کی کوشش کی گئی ہے ۔
سب سے بڑا سوال یہ ہے ۔ کہ ایون اور ملحقہ کالاش وادیوں کے عوام نے اب متفقہ طور پر اس پراجیکٹ کیلئے احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اور ماہ ستمبر تک اس پر کام شروع نہ کرنے کی صورت میں بمبوریت ، رمبور ، بریر اور ایون میں بڑ ے پیمانے پر اجتجاجی جلسے منعقد کرنے کے انتظامات کئےگئے ہیں ۔ اب یہ حکومت اور معاون خصوصی وزیر زادہ پر ہے ۔ کہ وہ عملی کام کے آغاز کرنے کیلئے راستہ صاف کرتے ہیں ۔ یا لوگوں کو سنگین قدم اٹھانے کا موقع فراہم کرتے ہیں ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔