دس نئے ڈیم۔۔محمدشریف شکیب

حکومت نے ملک میں دس نئے ڈیم بنانے کا اعلان کیا ہے۔ تربیلا ڈیم کے پانچویں توسیعی منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ آبادی بڑھنے کی وجہ سے پانی کا استعمال زیادہ اور ذخائر میں کمی آرہی ہے، آج پانی ذخیرہ کرنے کے لئے اقدامات کریں گے توکل عوام کو پانی پہنچا سکیں گے،حکومت سولر اور ہائیڈرو پاور سے بجلی بنائے گی۔ ہم ایسی بجلی بنائیں گے جس کے منفی موسمی اثرات نہ ہوں۔کہا جاتا ہے کہ مستقبل میں قوموں کے درمیان پانی کے تنازعات پر جنگیں ہوں گی۔ صاف پانی کی دستیابی ہر گذرتے دن کے ساتھ مشکل ہوتی جارہی ہے۔پوری دنیا ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل سے دوچار ہے۔، گلوبل وارمنگ کی وجہ سے جنگلوں میں آگ لگتی ہے۔زیرزمین پانی کی سطح گرنے سے چشمے سوکھ رہے ہیں۔بے وقت بارشوں اور گرمی کی شدت میں اضافے سے گلیشئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں جس کی وجہ سے خیبر پختونخوا کے بالائی علاقے گلیات، وادی کاغان و ناراں، شانگلہ، سوات، دیر اور چترال کے علاوہ گلگت بلتستان کے علاقے تباہ کن سیلاب کے خطرے سے دوچار ہیں۔آبی ذخائر کو محفوظ بنانا اورزیادہ سے زیادہ شجرکاری گلوبل وارمنگ کے خطرات کم کرنے میں مدد گار ہوسکتے ہیں۔ تربیلا ڈیم کے بعد گذشتہ پچاس سالوں میں ملک میں کوئی بڑا آبی ذخیرہ تعمیر نہیں کیا جاسکا۔ کالاباغ ڈیم پانی کو ذخیرہ کرنے اور سستی بجلی پیدا کرنے کا ایک بڑا منصوبہ تھا جسے سیاست کی بھینٹ چڑھادیا گیا۔ دیامر بھاشا ڈیم کا منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ 1984میں ہوا تھا مگر چار مرتبہ افتتاح کرنے کے باوجودمنصوبے پر تعمیراتی کام ابھی تک شروع نہیں ہوسکا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ بھاشا ڈیم 2028اور مہمند ڈیم2025تک تیار ہوگا۔تربیلا اور منگلا ڈیم میں مٹی جمع ہونے کی وجہ سے ان میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ایک تہائی کم رہ گئی ہے۔ تربیلا توسیعی منصوبہ 80 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی لاگت سے شروع کیاگیا ہے جس کے لئے ورلڈ بینک اور ایشین انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک مالی معاونت فراہم کر رہے ہیں۔ منصوبہ 2024 تک مکمل ہونے کی توقع ہے اس منصوبے کی تکمیل سے مستقبل میں تربیلا ڈیم میں مٹی بھرنے کے خطرات کم ہوں گے منصوبے سے 1530 میگاواٹ سستی بجلی بھی حاصل ہو گی اور یہ منصوبہ ہر سال نیشنل گرڈ کو ایک ارب 34 کروڑ یونٹ سستی بجلی مہیا کرے گا۔ اس منصوبے کی تکمیل سے تربیلا ڈیم میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 4 ہزار 888 میگاواٹ سے بڑھ کر 6 ہزار 418 میگاواٹ ہو جائے گی۔قدرت نے ہمارے ملک کو زرخیز زمین، متعدل آب و ہوا، جفاکش افرادی قوت اور وافر آبی ذخائر سے نہایت فیاضی سے نوازا ہے مگر ان وسائل کو ملک کی ترقی کے لئے بروئے کار لانے کے لئے کوئی جامع منصوبہ بندی نہیں کی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود ہم گندم، خوردنی تیل اور دیگر زرعی اجناس درآمد کرتے ہیں جن پر سالانہ کروڑوں اربوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ خرچ ہوتا ہے۔ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی سابقہ حکومت نے صوبے میں 350ڈیم بنانے کا اعلان کیا تھا۔ مگر آٹھ سال گذرنے کے باوجود اس انتخابی اعلان کو عمل کا جامہ نہیں پہنایاجاسکا۔ صوبے کے جنوبی اضلاع کے علاوہ مہمند، باجوڑ،خیبر اور دیگر اضلاع میں لاکھوں کروڑوں ایکڑ اراضی بنجر پڑی ہے اگر بارش کے پانی کو ہی ذخیرہ کیا جائے تو لاکھوں ایکڑ بنجر اراضی کو سیراب کیا جاسکتا ہے۔ حکومت کی طرف سے دس ڈیم بنانے کا اعلان ایک قومی ضرورت ہے اسے سیاسی نعرے تک محدود نہیں ہونا چاہئے۔ حکومت کاغذی کاروائیوں میں الجھ کر وقت ضائع کرنے کے بجائے ہنگامی بنیادوں پر ان منصوبہ پر کام شروع کرنے کی منصوبہ بندی کرے اور ان منصوبوں کے لئے مطلوبہ وسائل فراہم کرے تو نہ صرف پاکستان کو اپنی ضرورت کے مطابق پانی مل سکتا ہے بلکہ زراعت کو فروغ حاصل ہوگا۔ ملک زرعی پیداوار میں خود کفیل ہوگا۔ اور ماحولیاتی تبدیلی کے خطرات کو بھی کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔