چترال کا بیٹا قومی ہیرو…الطاف گوہر ایڈوکیٹ

چترال کی خوبصورتی اور یہاں کے باسیوں کا حسن اخلاق پوری دنیا میں مشہور ہے۔ پاکستان کے کسی حصے میں اگر قانون پر من وعن عمل ہوتا ہے تو یقینا میں غلط نہیں ہوں وہ ضلع چترال ہے قانون کی تابعداری اور فرمانبرداری کو ہماری کمزوری سمجھ کر ہمارے حقوق کی فراہمی میں ہمیشہ کوتاہی برتی گئی ہے ہمارے قدرتی وسائل کو ہمارے حق میں استعمال کرنے کی کبھی بھی مخلصانہ کوشش نہیں کی گئی ہے۔ ہر ایک کام میں سیاست چمکا کر اس کو قصہ پرینہ یا سرے سے ناکام کیا گیا ہے۔ یہ بدقسمت ضلع روزبروز مشکلات میں گر رہا ہے۔
معدنیات کا خزانہ چترال میں، نایاب جنگلات چترال میں ، گلیشیر اور چشموں کا دریا چترال میں، کروڑوں کی ٹرافی ہنٹنگ چترال میں اور پوری دنیا سے سیاح چترال میں مگر چترال کے غریب اور پسماندہ عوام کو ان تمام قدرتی وسائل سے کوئی فائدہ نہیں اور اگر تھوڑی بہت ہے تو وہ بھی اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر۔
چترال کی ابادی کا زیادہ حصہ ملازمت سے وابسط ہے۔ اور یہ چترال میں ایک ٹرنٹ بن چکا ہے کہ تعلیم صرف ملازمت کے حصول کے لئے ہے۔
اگر حکومت مخلصانہ کوشش کرے تو ہمارے قدرتی وسائل سے چترال کو ایک ترقی یافتہ شہر بنایا جا سکتا ہے۔
چترال کے دریاوں سے ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے اور اگر اس بجلی کو سبسڈائز یا فسکس ریٹ پر چترال کی عوام کو دیا جائے تو غریب چترالی عوام اس بجلی سے ہیٹنگ اور کوکنگ بھی کر سکے گا اور چترال کی جنگلات خودبخود محفوظ ہونگے۔ ورنہ چند سالوں میں یہ جنگلات ختم ہونے کا قوی امکان ہے۔
جنگلات اگانا حکومت وقت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
چند دن پہلے چترال کے علاقے چمرکن کے جنگل میں اگ لگی۔ محکمہ جنگلات کے اہلکاروں نے جنگل کا رخ کیا اور انتہائی جان فشانی سے اگ پر قابو پایا لیکن ہمارا بھائی، فرزند چترال، فخر چترال جمشید اقبال اپنے فرض منصبی کو نبھاتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے۔ بہادری اور اپنے پیشے سے محبت و لگن کی ایک مثال قائم کی۔

چند گزارشات حکومت کے نام۔
*جمشید اقبال نے دوران ڈیوٹی اپنا فرض احسن طریقے سے نبھاتے ہوئے ملک کے قیمتی اثاثے کا تحفظ کرتے ہوئے جان کا نذرانہ دیا۔ شہید جمشید اقبال کو ان کے اس لازوال خدمت کے عوض پاکستان کے سول ایواڈ سے نوازا جائے۔
* جمشید اقبال شہید کے اہل خانہ کو خصوصی حکومتی پیکج دیا جائے۔
*شہید جمشید اقبال کی خالی پوسٹ پر ان کے بھائی کو تعینات کیا جائے۔
* جمشید اقبال شہید کے بچوں کی تعلیم کی ذمہ داری حکومت مستقبل میں اپنے ذمے لے۔
* بجلی چترال کو سبسیڈائز ریٹ یا فیکس ریٹ پر دیا جائے۔ تاکہ جنگلات کا تحفظ ہو۔
* محترمہ سینیٹر فلک ناز صاحبہ، محترم مولانا عبدالاکبر صاحب، محترم مولانا ہدایت الرحمن صاحب اور محترم معاون خصوصی وزیرزادہ صاحب اپ لوگ ہمارے نمائندے ہیں ملکر کسی environmentalist ماہر ماحولیات اور دوسرے ٹیکنیکل بندے سے قرارداد لکھکر وزیراعظم سے ملیں۔ چترال کے لئے بجلی کو فیکس یا سبسیڈائز ریٹ پر حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ کسی کو کریڈیٹ لینے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی سیاست چمکانے کی۔ چترالی عوام اپ سب کے لئے دعاگو ہونگے۔ شکریہ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔