بھارت پر افغان صورتحال کے اثرات…محمد شریف شکیب

افغانستان کی مودی نواز حکومت کا طالبان کے ہاتھوں دھڑن تختہ ہونے کے بعد بھارتی حکام کو سانپ سونگھ گیا ہے۔ بھارتی فوج کے سابق جنرل ایچ ایس پناگ نے مودی حکومت کی پالیسیوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکومت امریکہ کے حقیقی ارادوں کو بھانپ سکی نہ ہی طالبان کی طاقت کا اندازہ لگاسکی اورکابل میں اشرف غنی کی قیادت میں بدعنوان اور غیر مقبول حکومت کی کمزوریوں کو سمجھنے میں بھی بھارت ناکام رہا جس کی وجہ سے آج خود ہی مشکل میں پھنس گیا ہے۔ جنرل پناگ کا کہنا تھا کہ ہمارے سفارت کار یہ سمجھ نہیں پائے کہ بھارت کو طالبان کے ساتھ مذاکرات اور معاملہ کرنے میں طالبان کے نظریات کے بجائے اپنے قومی مفاد کومدنظر رکھنا چاہیے تھا جب ہمیں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، پاکستان، ترکی، انڈونیشیا، بنگلہ دیش اورایران جیسے مسلم ملکوں سے تعلق رکھنے میں کوئی قباحت نہیں ہے تو ہم طالبان کے ساتھ بات چیت کیوں نہیں کرسکتے۔ افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد بھارت جس الجھن اور پریشانی کا شکار ہوگیا ہے اس کی اہم وجہ سٹرٹیجک متبادل کا فقدان نہیں بلکہ اس کی خوش فہمی اور بروقت صحیح فیصلہ نہ لینا ہے۔یہ بھارت کی تاریخی انٹیلی جنس ناکامی ہے۔جنرل پناگ کے مطابق طالبان کے خلاف کھڑے ہونے کے لیے ہم شمالی اتحاد کے جن رہنماوں پر بھروسہ کررہے تھے وہ بھی آزمائش کا وقت آنے پر اپنی جانیں بچاتے ہوئے پاکستان چلے گئے اور جب طالبان کی پیش قدمی شروع ہوئی تو وہ ہمارے مفادات کو بچانے کے لیے سامنے آنے کی جرات ہی نہ کرسکے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت کی موجودہ پریشانی کااہم سبب ہندوقوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی آئیڈیالوجی ہے، یہ افسوس کی بات ہے کہ بی جے پی افغانستان کی صورت حال کا اپنے سیاسی فائدے کے لیے استحصال کرنے سے بھی باز نہیں آئی۔افغانستان میں سیاسی تبدیلی نے جہاں امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادیوں کو اپنے زخم چاٹنے پر مجبور کردیا وہیں بھارت کو بھی منہ کی کھانی پڑی ہے۔ افغانستان کی تعمیر نو کے نام پر مودی حکومت نے کابل میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی۔ وہاں سڑکیں اور ڈیم بنوائے۔ افغانستان کے مختلف صوبوں میں اپنے قونصل خانے قائم کئے یہ قونصل خانے پاکستان کے دشمنوں کو تربیت، تخریبی مواد اور لاجسٹک سہولیات فراہم کرنے کے لئے قائم کئے گئے تھے۔ افغان فورسز کو تربیت بھی بھارتی فوج فراہم کرتی رہی۔جب اس تربیت کو عملی جامہ پہنانے کا وقت آیا تو افغان فورسزنے راہ فرار اختیار کرلی۔ جو مودی سرکار کی خارجہ پالیسیوں اور بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کی تاریخی انٹیلی جنس ناکامی ہے۔ بھارتی قیادت نے کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مصداق طالبان پر نکتہ چینی شروع کردی ہے انہیں شدت پسند، بنیاد پرست اور دہشت گرد کے القابات سے نوازا جارہا ہے اور یہ پیش گوئیاں کی جارہی ہیں کہ حکومت چلانا مدارس کے نیم خواندہ طالبان کے بس کی بات نہیں، چند مہینوں کے اندر ان کے غبارے سے ہوا نکل جائے گی۔ طالبان نے بھی مودی حکومت کو ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو اپنے کام سے کام رکھنا چاہئے طالبان اپنی اہلیت ثابت کریں گے۔بھارتی حکمرانوں کا مقبوضہ کشمیر، پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا اور افغانستان کے ساتھ معاملات کو اپنے سیاسی مفادات کے لئے استعمال کرنا معمول رہا ہے۔ وہ پاکستان دشمنی کی بنیاد پر اپنے ملک میں انتخابی مہم چلاتے رہے ہیں۔ جنرل پناگ نے بھارتی حکمرانوں کا آئینہ دکھایا ہے یہ بات خوش آئند ہے کہ افغانستان میں شرمناک شکست کے بعد بھارتی عوام حقائق کا ادراک کرنے لگے ہیں اور انہوں نے اپنے پالیسی سازوں پر کھلے عام نکتہ چینی شروع کردی ہے۔ جو آگے چل کر بھارت کی داخلی اور خارجہ پالیسی میں غیر معمولی تبدیلی پر منتج ہوسکتی ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔