انجمن فلاح نوجوانان وزیر آباد گجرانوالہ کے تعاون سے انسداد منشیات کمیٹی چترال کی طرف سے ایک روزہ انسداد منشیات آگہی سمینار

چترال (محکم الدین) انجمن فلاح نوجوانان وزیر آباد گجرانوالہ کے تعاون سے انسداد منشیات کمیٹی چترال کی طرف سے ایک روزہ انسداد منشیات آگہی سمینار چترال لوئر کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔ جس میں ڈسٹرکٹ خطیب چترال مولانا فضل اللہ مہمان خصوصی اور امیر جماعت اسلامی چترال اخونزادہ رحمت اللہ صدر محفل تھے۔ کانفرنس میں مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں، علماء کرام، سماجی شخصیات، سیاسی رہنماوں و کارکنوں اور والدین نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انسداد منشیات کمیٹی چترال کے صدر مولانا محمد عمر قریشی نے کہاکہ منشیات کی آگ نے پورے معاشریکو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اور چترال کا خاندانی نظام اس لعنت کی وجہ سے برباد ہوتا جا رہا ہے۔ نوجوان طبقہ اخلاقی انحطاط کا شکار ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چوری، ڈکیتی، راہزنی قتل و غارت گری، اغوا برائے تاوان اورتمام اخلاقی برائیوں کی بنیاد منشیات ہیں اس لئے اس ناسور سے چھٹکارا پانے کیلئے ہمیں اجتماعی طور پر کوشش کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خودکشیوں کی وجوہات میں منشیات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور نوجوانوں کے جذباتی فیصلوں میں منشیات کا بڑا دخل ہے جو کہ بعض اوقات جان دینے کی حد تک انہیں لے جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے اور تمام نشہ آور چیزوں، جوا اور دیگر معاشرتی برائیوں سے قرآن پاک نے منع فرمایا ہے مگر افسوس ہے کہ ہم ان برے کاموں میں غیر مسلموں سے بھی دو ہاتھ آگے نکل گئے ہیں۔ انہوں نے چترال میں انسداد منشیات کے لئے انجمن فلاح نوجوانان گجرانوالہ و وزیر آباد کے سرپرست حاجی محمد شفیق اور عدنان محمود گجر کی کوششوں کو سراہا اور دیگر شرکاء کا بھی شکریہ ادا کیا۔کانفرنس سے امیر جماعت اسلامی لوئر چترال اخونزادہ رحمت اللہ، عاشق حسین عباسی اسلام آباد، عبد الرحیم عباسی، قاضی سلامت اللہ، جہانزیب احمد صدر یوتھ، ڈسٹرکٹ خطیب چترال فضل مولا نے کہا کہ ہمیں سنجیدگی سے اس مسئلے کا حل ڈھونڈنا چاہئیے۔ یہ کام نشے کے عادی افراد کو نفرت کی نظر سے دیکھنے سے ختم نہیں ہو گی بلکہ ایسے نوجوانوں کو دوبارہ نارمل زندگی کی طرف لانے کیلئے ان کے ساتھ پیارو محبت اور علاج دونوں کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں منشیات کی بہت دکھ بھری کہانیاں ہیں۔ جن بچوں کو والدین نے اپنی زندگی کا سہارا سمجھ کر ان کی کالج و یونیورسٹیوں کے اخراجات اورلاڈبرداشت کئے وہ سہارا بننے کی بجائے اپنے اور والدین کی جانوں کے دشمن بن گئے ہیں۔ آج درسگاہیں بھی اس لعنت سے نہ بچی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چترال میں 14 سے 28 سال کے 80 فیصد بچے منشیات استعمال کر رہے ہیں جو کہ قوم کیلئے تباہی کا واضح پیغام ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک متعدی بیماری ہے جسے اگر روکنے کی کوشش نہ کی گئی تو یہ آگ ایک دوسرے سے پھیلتا چلا جائے گا۔ اس وقت اس آگ کو کوئی نہیں بجھا سکتا۔ انہوں نے کہاکہ یہ صرف پولیس کا کام نہیں ہے معاشرے کاہر فرد اس کا ذمہ دار ہے اور اس سلسلے میں پولیس کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے تاہم پولیس کو بھی چاہیے کہ وہ منشیات کے بڑے مگر مچھوں یعنی ڈیلروں پر ہاتھ ڈالے صرف منشیا ت پینے والوں اور چھوٹے منشیات فروشوں کے خلاف کاروائی کافی نہیں ہوگی۔ مہمان مقرر حاجی محمد شفیق نے کہا کہ ان کے ادارے نے منشیات کے مریضوں کی بحالی کیلئے باقاعدہ طور پر ایک سنٹر قائم کیا ہے جس میں اب تک بارہ ہزار مریضوں کا علاج کیا گیا ہے۔ منشیات کے مریضوں کو علاج کی کم اور تربیت کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ میری خواہش ہے کہ چترال میں بھی نشے کے مریضوں کیلئے ایک سنٹر قائم کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اس کیلئے دو افراد سیلکٹ کئے جائیں تاکہ وہ تربیت حاصل کرکے چترال کے سنٹر میں خدمات انجام دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں پر نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے والدین کی بے توجہی سے ہی بچے منشیات کے عادی ہو جاتے ہیں۔ شرکاء نے کامیاب انسداد منشیات سمینار منعقد کرنے پر مولانا محمد عمر قریشی کا شکریہ ادا کیا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔