داد بیداد…والنٹیر اور کاروباری قرضہ…ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی

صحا فیوں اور کا لم نویسوں کو ہر روز کسی نہ کسی کی ایسی کا ل آتی ہے جس میں و النٹیر کی تنخوا کے بارے میں شکا یت ہوتی ہے نو جوا ن کا باپ، چچا یا بھا ئی شکا یت کر تا ہے کہ نو جوان نے ڈبل ایم اے کیا ہے بی ایڈ اور ایم ایڈ بھی ہے چا ر مہینوں سے والنٹیر بھر تی ہوا ہے انٹر ویو میں فر سٹ آیا تھا اب تک ایک بھی تنخوا نہیں ملی ہم پریشان ہیں تنخوا کب ملیگی؟ نو کری کب پکی ہو گی؟ کا لم نویس جواب دیتا ہے اس جوان سے پو چھیں والنٹیرکس کو کہتے ہیں اگر معنی نہیں آتے تو انگریزی سے اردو میں ترجمہ والی کوئی لغت کھول کر دیکھیں نو جوان کو معلوم ہوگا کہ والنٹیر مفت کا م کر نے والے کو کہتے ہیں اس کا اردو مترا دف رضا کار ہے رضا کار وہ جوان ہوتا ہے جو اپنی خو شی سے مفت کا م کرنے کے لئے آگے بڑھتا ہے اور راضی ہو کر مفت کا م کر تا ہے یہ کا م مستقل ہے مگر تنخوا ہ کے بغیر ہے اگر کسی افیسر نے نو جوان کا انٹر ویو لیا اور نمبر دیدیے تو اس نے غلطی کی ہے رضا کار کا کوئی انٹر ویو نہیں ہوتا وہ رضا کار ہے اور بس لیکن یہ بات کسی ایک کی سمجھ میں بھی نہیں آتی اگر دو چار بندے ما یوس ہو کر فون کر نا چھوڑ دیتے ہیں تو دو چار ایسے بندے فو ن کر تے ہیں جو ما یو س نہیں ہوئے پہاڑی علا قے سے تعلق رکھنے والا ایک شہری کہتا ہے کہ میں نے اپنی بیٹی کو دو بچوں کے ساتھ گاڑی میں بٹھا کر 80کلو میٹر کے فاصلے سے انٹر ویو کے لئے لا یا تھا سکول میں پڑھا نے کے لئے روز انہ 4کلو میٹر سفر کر تی ہے ہم بڑے خو ش تھے کہ والنٹیربھر تی ہو گئی اب تنخوا ہ کے بغیر کیسے ڈیو ٹی کر یگی؟ ہم نے معزز شہری کو سمجھا یا کہ آپ کو انگریزی زبان کی وجہ سے مغا لطہ ہو ا ہے آپ کی بیٹی کو پتہ ہے کہ والنٹیر مفت کا م کر تی ہے مفت کا م کے لئے 80کلو میٹر پہاڑی راستوں پر سفر کرکے انٹر ویو دینا بھی غلط تھا روزانہ 4کلو میٹر سفر کر کے سکول جا نا بھی دا نش مندی نہیں مگر کس کس کو یہ بات سمجھا ئی جا ئے اور کیسے سمجھا ئی جا ئے دو سال پہلے ٹائیگر کی بات آگئی تھی جو انوں نے جو ق در جوق ٹائیگر بننا قبول کیا والدین کو مبا رک باد کے پیغا مات مو صو ل ہوئے بعض نے دوستوں کو مٹھا ئی بھی کھلا ئی بعض نو جوانوں کے رشتے اس بنیا د پر طے ہوئے کہ ٹائیگر فوس میں بھر تی ہوا ہے نکا ح اور رخصتی کے بعد معلوم ہوا کہ ٹائیگر فورس کی کوئی تنخوا ہ، الا ونس، وغیرہ نہیں ہے اب اس کے والدین خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس بہا نے سے بیٹے کی شادی ہو گئی روزی دینا اللہ تعا لیٰ کا کا م ہے ویسے بھی دے دیگا یہاں بھی انگریزی زبان آڑے آگئی تھی دیہا تیوں کو پتہ نہیں تھا کہ ٹائیگر فورس رضا کار تنظیم ہے، مجا ہد فورس یا فرنٹیر فورس یا رینجر فورس کی طرح تنخوا ہ اور پنشن والی نو کری نہیں یہی حال ”سٹارٹ اپ“ کا ہے نو جوانوں کو کاروبار اور روزگار کے لئے آسان شرائط پر حکومت جو قرضے دے رہی ہے اس کا نا م ”سٹارٹ اپ“ رکھا گیا ہے دیہاتی لو گوں کو پتہ ہی نہیں کہ سٹارٹ اپ کیا ہے یہی حال اکنا مک زون اور ما ربل سٹی کا ہے حکومت کہتی ہے اکنا مک زون بنے گا، ما ربل سٹی بنے گی عوام حیران ہیں کہ یہ کس جا نور کے نا م ہیں؟ پلا ٹ لینے کے لئے کرا چی اور ملتا ن سے لو گ آتے ہیں مقا می لو گ پلا ٹوں سے بے خبر ہیں سوال یہ ہے کہ حکومت جا ن بوجھ کر بے چا رے عوام پر انگریزی کا بوجھ ڈال رہی ہے یا حکومت کو اس بات کا علم نہیں کہ ہمارے دیہات میں والنٹیر کو ملا زم سمجھا جا تا ہے ٹائیگر فورس کو فو جی ملا زمت قرار دیا جا تا ہے اگر حکومت کے علم میں یہ بات لا ئی گئی تو عوام کے مفاد میں انگریزی نا موں کے اردو تر جمے رائج کریگی اردو نا موں کو لوگ پہچانینگے رضا کار تنخوا نہیں ما نگے گا ٹائیگر فورس والا پہلی فرصت میں روز گار تلا ش کرے گا اور سٹارٹ اپ کی جگہ اردو میں کاروباری قرضہ لکھا گیا تو نو جوانوں کی بڑی تعداد اس سہو لت سے فائدہ اٹھائیگی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔