عصبیت کا مرض ایک ناسور…تحریر:اشتیاق احمد

عصبیت کے معنی طرفداری،تعصب سے کام لینے،دھڑے بندی اور دلیل ظاہر ہونے کے بعد حق بات کو نہ ماننے کا نام ہے۔تعصب کی کئی ایک شاخیں ہیں جس میں حسبی ونسبی، قبیلہ پرستی وذات برادری کی عصبیت،لسانی و وطنی عصبیت،ملکی و قومی عصبیت،علاقائی،مالداری وکثرت اولاد کی وجہ سے تفاخر وتعاظم اور غیروں کو حقیر و ذلیل سمجھنے کا جذبہ ان ہی تمام عوارض قبیحہ کی وجہ سے موجزن ہوتا ہے اور ان تمام تر خرابیوں اور بیماریوں میں سب سے زیادہ قبیح میری نظر میں حسبی و نسبی تعصب ہے،اس کے بعد قبیلہ پرستی و ذات پرستی کا تعصب ہے۔
اتحاد،اتفاق اور یگانگت ایسی چیزیں ہیں جس کے محمود و مطلوب ہونے پر دنیا کے تمام بنی نوع انسان خواہ کسی زمانے، مذہب و مشرب سے تعلق رکھتے ہوں سب کا اس بات پر اتفاق ہے اس میں دو رائے ہونے کا امکان نہیں۔اس سے معاشرے سے الفت و محبت ارتقاء پذیر ہوتی ہے،معاشرے مثالی بنتے ہیں،قومیں ترقی کے منازل طے کرتی ہیں اور باہمی اخوت و بھائی چارگی کے فروغ کو تو ہمارے آقائے نامدار صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے بھی بہت زیادہ اہمیت دی ہے۔
انتشار،نفرت انگیزی،تکبروغرور،انانیت، قومیت،تفرقہ بازی،مسلکیت ایسی بیماریاں ہیں جس سے معاشرہ ایسے بکھر جاتے ہیں جس طرح ٹوٹے ہوئے دھاگے سے موتی، قوموں کا شیرازہ بکھر جاتا ہے اور تاریخ گواہ ہے کہ جب مسلمان ایک قوم، یک جان دوقالب(کہ جسم کے ایک حصے کو تکلیف پہنچے تو دوسرا حصہ اس درد کو محسوس کرے) بن کے کھڑے رہے دنیا میں مسلمانوں کی حکمرانی رہی ہے اور جب سے یہ بیماریاں مسلمانوں کے اندر آئی ہیں تب سے ہمارا شیرازہ بکھرتا نظر آرہا ہے اور پھر اس ڈوبتی کشتی کو سہارا دینے کے لئے بہت جتن کرنے اور پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں اور کچھ محرکات اور قوتیں ایسی بھی مل جاتے ہیں جو ان چیزوں کو مزید تقویت دے کر کبھی ایک نہیں ہونے دیتے۔جب یہ بیماریاں کسی قوم میں پیدا ہو جائیں تو سب کچھ کرنے پر انسان کو آمادہ اور مائل کرتے ہیں۔رشتہ دار،عزیز واقارب،گھر،خاندان ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہو جاتے ہیں اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے آباد بستیاں اور گھر آجڑ جاتے ہیں،ان کے درمیان نفرت،دشمنی جنم لینے لگتی ہے۔اگر ہم اپنے اردگرد نظر دوڑائیں معاشرے کا جائزہ لیں تو جس چیز سے ہمارا معاشرہ روبہ زوال اور اپنا منفرد تشخص کھو رہا ہے وہ عصبیت ہے۔
تعصب اور عصبیت پسندی سے دنیا میں ایک فساد برپا ہے اور اپنے آپ کو دوسروں سے برتر سمجھنے، اپنے آپ کو بڑا ظاہر کرنے سے اس طرح کے مسائل کا سامنا ہے اور یہی عصبیت آج ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹنے میں اپنا کرداد ادا کر رہی ہے اور ہم خواب خرگوش کے مزے لے کر اس سے نظریں چرا رہے ہوتے ہیں۔اسی عصبیت نے اسلامی اخوت و بھائی چارگی کو تہہ و بالا کرلے رکھ دیا ہے۔عصبیت پسندی کی وجہ سے آج ہم نے اس عظیم نعرے کو بھی پس پشت ڈال دیا ہے اور اس تعلیم کو بھی بھول چکے ہیں جس میں آقائے نامدار اور رحمة اللعالمین نے ارشاد فرمایا ” مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پہ ظلم کرتا ہے اور نہ ہی اس کی تحقیر و تذلیل کرتا ہے؛۔
اسلام ایک ایسا جامع و مکمل ،یکتا و منفرد دین ہے جس نے اپنے تابع ہونے والوں کی۔مکمل راہنمائی کی ہے ،پیدائش سے لے کر موت تک قدم قدم پر بہترین راہنما اصول بتلائے ہیں،اسی نسبت دے اسلام عصبیت کے متعلق ایسے واضح اور قیمتی اصول بیان فرمائے کہ جن سے تعصب اور عصبیت پسندی کی دیوارِیں ہل گئیں،ان کا وجود لرزہ براندام ہے،اسلام نے حیوانیت ،درندگی،ظلم۔واستبداد ،جبر و مشقت،تعصب و عصبیت سے نکال کر ایسا صالح اور مثالی معاشرہ ،جینے کا منظم نظام عطا کیا جن کی بدولت ہم دنیا و آخرت میں سرخرو ہو سکتے ہیں،لیکن ہم نے ان تعلیمات کو پس پشت ڈال کر ان سے روگردانی ،احکامات کی۔نافرمانی اور اسوہ رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے بغاوت کرکے دنیا میں نشان عبرت بنے ہوئے ہیں۔دوسری طرف اللّٰہ رب العزت فرماتے ہیں کہ ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے بنایا اور۔مختلف قومیتوں اور خاندان بنائے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو اور پرہیزگاری اور برتری کے معیار کو صرف تقویٰ پر محمول کیا گیا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں اپنے باہمی رویوں اور سوچ میں اس بیماری کی بیخ کنی کی ضرورت ہے اور بھائی چارگی اور اتفاق و اتحاد کو ایسے فروغ دینے کی ضرورت ہے کہ ہم یک جان اور دو قالب کے مانند سوچنا شروع کر دیں تاکہ پھر سے اپنے درخشان کل کو آج میں بدل سکیں اور تاریخ پھر سے اپنے آپ کو دہرائے اور ہم ایک بار پھر چمکتے ستارے کی مانند ابھرتے ہوئے نظر آئیں اور دنیا کو یہ پیغام دے رہے ہوں کہ ہم۔مختلف قومیتوں اور نظریات ست تعلق ضرور رکھتے ہیں لیکن ہمارے اندر کی دھڑکننیں اور بھائی چارگی اور ہمارے بقائے کا راز ہی ایک بن کے رہنےکے راز میں ہی مضمر ہے اور خاکم بداہن ایسا نہ۔ہو”” تو ہماری داستان تک نہ ہو گی داستانوں میں؛؛۔۔۔۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔