یونیورسٹی آف چترال میں مخلوط مجلس رقص و سرود قابل مذمت و ناقابل برداشت ہے۔ایم۔این۔اے عبدالاکبرچترالی و ایم پی اے ہدایت الرحمن

پشاور(چترال ایکسپریس )یونیورسٹی آف چترال میں مخلوط مجلس رقص و سرود قابل مذمت ہی نہیں ناقابل برداشت بھی ہے۔آئندہ ایسے بے ہودہ، غیر اسلامی اور چترالی ثقافت کے خلاف کوئی بھی پروگرام نہیں ہونے دیں گے۔ گورنر خیبر پختونخوا فوراً اس کا نوٹس لیں بصورت دیگر اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے پارلیمانی لیڈر ممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی ممبر اور صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن نے ایک مشترکہ بیان میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ چترالی ثقافت اسلامی ثقافت ہے۔ مخلوط مجالس اور اس میں خواتین کے سامنے ڈانس اسلامی ثقافت کے خلاف ہے۔ ایسے مخلوط مجالس ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیے جا رہے ہیں جسے ہم کسی بھی صورت برداشت نہیں کریں گے۔صوبائی حکومت یونیورسٹی آف چترال میں بے حیائی پھیلانے والوں کے خلاف کاروائی کرے، بصورت دیگر ہم خود ایسے بے حیائی کے پروگراموں کے خلاف کارروائی کریں گے۔

 

 

 

 

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔