ڈی سی دیر اپر اوراین ایچ اے حکام کا اہالیان چترال کے لئے بڑے ٹرکوں کے زریعے سامان ٹنل سے لانے پر پابندی قابل مذمت اقدام ہے۔قاری جمال عبدالناصر

چترال(چترال ایکسپریس)ممتاز مذہبی سماجی وسیاسی شخصیت قاری جمال عبدالناصر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنر دیر اپر اور این ایچ اے حکام کا اہالیان چترال کے لئے بڑے ٹرکوں کے زریعے سامان ٹنل سے لانے پر پابندی قابل مذمت اقدام ہے۔اُنہوں نے کہا کہ این ایچ اے والوں کی طرف سے یہ بیان کہ ٹنل خراب ہورہا ہے سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ ٹنل روڈ ناقص بنایا گیا ہے جسے ایک بین الاقوامی کمپنی نے بنایا ہے جس کی نگرانی این ایچ اے کے انجینئروں نے کی تھیں افسوس کی بات اور عوام کو بیوقوف بنانے کی کھلم کھلا کوشش ہے کہ ٹکسیلا سے بھاری سامان لوڈ ہو کر بذریعہ روڈ کئی پلوں کو کراس کرکے دیر اپر پہنچتے ہیں جبکہ دیر سے چترال صرف 35 ٹن سامان لانے کی بھی اجازت نہیں ہے جبکہ عرصہ دراز سے یہی ٹرک ضلع دیر تک کم از کم ساٹھ ٹن سامان لارہے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر دیر بالا پر لازم ہے کہ وہ اپنی حد بندی سے ٹرکوں کو آنے کی اجازت نہ دئے تو ہم آپ کی ایڈ منیسٹریشن کا جائزہ لینگے کہ آپ کتنے دن بحیثیت ڈپٹی کمشنر دیر میں رہ کر عوامی خدمات انجام دینے کے اہل ہیں۔اُنہوں نے کہا این ایچ اے حکام کی ملی بھگت سے ڈی سی دیر اپر کی طرف سے یہ اقدام اہالیان چترال اور اہالیان دیر کے مابین قدیم دوستی اور ہمسائیگی کے رشتوں کے لئے بھی نقصان دہ ہے کیونکہ جاننے والوں کا یہ کہنا ہے کہ اکثر اوقات چترالی قوم کو وقتی مشکلات میں ڈالنے والوں میں دیر ڈرائیور یونین اور ہوٹل والوں کا عمل دخل شامل رہاہے اب بھی چھوٹے ٹرک والوں کی کارستانی بتائی جارہی ہے جو قابل مزمت ہے جبکہ ٹنل روڈ کی خرابی کی خبر کی اشاعت پر بین الاقوامی سطح پر این ایچ اے کی طرف سے اپنی اور سامبو جیسی بین الاقوامی مشہور کمپنی کی ساکھ کو بھی داغ دار بنانے کی سازش اور کوشش کی گئی ہے چونکہ بڑے ٹرکوں میں سامان لانے سے ایک من سامان میں کم ازکم فی من ساٹھ روپے کی چترالی صارفین کو بچت ہے بصورت دیگر چھوٹے ٹرکوں یا مژدہ گاڑیوں میں سامان لانے سے عوام پر اضافی بوجھ کم از کم فی بوری سیمنٹ پر پچاس سے ساٹھ کا بوجھ آئیگا اور سردی کے اس موسم میں لوگوں کے تعمیرات اور سرکاری تعمیرات میں بھی تاخیر کا امکان ہے چونکہ لواری ٹنل چترالی قوم کے مشکلات کے پیش نظر چترالی عوام کی سہولت کے لئے بنائی گئی ہے جس سے ہم ہر قسم فائدہ حاصل کرنے کے مجاز ہیں نیز ہر پاکستانی کا یہ بنیادی آئینی حق ہے کہ وہ جب چاہے جہاں چاہے جو چاہے نقل وحمل اور تجارت کرنے کا حقدار ہے۔اُنہوں نے وزیر اعظم پاکستان، وزیر اعلی خیبر پختونخواہ، چیف سیکرٹری، کمشنر ملاکنڈ، ڈپٹی کمشنر چترال لوئیر، اپر اور چیئرمین این ایچ اے سے گزارش کی کہ ملی بھگت کے تحت ہونے والے اس اقدام کا خاتمہ کیا جائے اور عوام چترال کو بے جا تنگ کرنے کا سلسلہ ختم کیا جائے۔اُنہوں نے کہا کہ اگر ان بھاری لوڈ لانے والی ٹرکوں سے پلوں یا سڑکوں کو خطرات لاحق ہوتیں تو ان ٹرکوں کو چکدرہ سے آگے آنے نہیں دیا جاتا جس کے لئے پہلے بھی ہم نے یہ مطالبات کئے تھے کہ ان بھاری لوڈ ٹرکوں سے چترال کے اندر کنکریٹ کے پلوں کو کہیں نقصان پہنچنے کے خطرات تو نہیں ہیں لیکن اس مطالبے کے بعد بھی ان ٹرکوں کے آنے کا سلسلہ جاری رہا گویا چترال کے پل بھی چکدرہ سے ٹنل تک پلوں کیطرح لوڈ برداشت کرنے کے قابل ہیں البتہ چترال کے اس لوڈ کو دیر میں کم کرکے 35 ٹن لائی جارہی ہے لیکن افسوس اب ملی بھگت سے صرف چترالی عوام کو پریشان کرنے کی گھناؤنی سازش ٹنل روڈ کی کمزوری کا بہانہ بنایا جارہا ہے جواین ایچ اے حکام کی طرف سے اس اہم منصوبے کی ناقص تعمیر اور اپنی نا اہلی کا برملا اقرار ہے گویایہ اہم منصوبہ مستقبل قریب میں نیچے سے بھی اوپر سے بھی خطرناک ہے یہ قصہ کہانیاں ہم مسترد کرتے ہیں لہذا اس سازش کاخاتمہ کیا جائے اور سازشی عناصر کو بے نقاب کیا جائے بصورت دیگر اس غیر قانی کاروائی کے خلاف سخت احتجاج کے لئے میدان میں آئینگے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔