چترال،جڑواں بچوں کے موت کااصل وجہ جاننے کے لئےڈاکٹر وں پر مشتمل کمیٹی تشکیل،پولیو ڈراپ کا اس میں کوئی کردار نہیں

افواہوں پر کان نہ دھریں،  اسسٹنٹ کمشنر ثقلین سلیم کا عوام پر زور

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس) دنین گہتک میں سات ماہ عمر کے دو جڑواں بچوں کی مبینہ طور پر پولیو ڈراپ لینے کے بعد موت کا جائزہ لینے کے حوالے سے ڈی سی آ فس چترال لوئرمیں ایک خصوصی اجلاس اسسٹنٹ کمشنر چترال ثقلین سلیم کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں ڈی ایچ او چترال ڈاکٹرشہزادہ حیدرالملک، ایم ایس ڈی ایچ کیوہسپتال ڈاکٹر شمیم، کوآرڈینیٹر ای پی آئی ڈاکٹر فرمان نظار، ڈسٹرکٹ چلڈرن اسپیشلسٹ ڈاکٹر گلزار احمد، سابق تحصیل ناظم  وسینئر رہنما پی ٹی آئی سرتاج آحمد خان، ڈاکٹر شبیر اور چترال پریس کلب کے سینئر نائب صدر سیف الرحمن عزیزنے شرکت کی۔ اجلاس میں جڑواں بچوں کی موت پر انتہائی افسوس اور رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے غمزدہ والدین کیلئے ناقابل تلافی نقصان قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ غم کی اس گھڑی میں حکومت اور سول سوسائٹی ان کے ساتھ ہیں۔

اجلاس میں کہا گیا کہ دو معصوم جانوں کے تلف ہونے کی اصل وجہ تک پہنچنے کے لئے ڈاکٹر وں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی ہے لیکن بادی النظر میں زمینی حقائق کے مطابق پولیو ڈراپ کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے کیونکہ ایک بوتل میں بند ویکسین کو 20 بچوں کو پلایا جاتاہے اور فی الواقع یہ وجہ ہوتی تو باقی اٹھارہ بچوں کو بھی متاثر ہونا چاہئے تھا جن میں سے ایک اسی گھرانے میں ہی موجود تھا۔

ڈاکٹر گلزار نے کہا کہ روٹا نامی وائرس کا کسی ایک بچے پر حملہ آور ہونے اور ان سے دوسرے میں منتقل ہونے کا امکان سب سے زیادہ نظر آتا ہے جو کہ دست اور اسہال کا باعث بنتا ہے جبکہ بچوں کی موت زیادہ ڈی ہائیڈریشن کی وجہ سے ہی ہوئی ہے۔ انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ بچوں کا معائنہ انہوں نے پولیو ڈراپ پلانے کے اگلے روز ہی کیا تھا۔

   ڈاکٹر فرمان نے بتایا کہ اب تک مہم کے دوران 99712 بچوں کو خسرہ اور روبیلا کے خلاف ویکسنینش اور اس مہم کے دوران 37812بچوں کو پولیو کے خلاف قطرے پلائے گئے ۔مگر اس قسم کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔ جبکہ ان جڑواں بچوں کو اس سے پہلے بھی مختلف اوقات میں چار مرتبہ پولیو سے بچاو کے قطرے پلائے گئے تھے۔

اسسٹنٹ کمشنر ثقلین سلیم نے عوام پر زور دیا کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں جس سے افراتفری پھیلنے اور جاری قومی مہم (خسرہ اور روبیلا کے خلاف) کو نقصان پہنچنے کا خطرہ پیدا ہوگا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حقیقت کو بہت جلد عوام کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔