ایون کالاش ویلیز روڈ کی تعمیر،سید آباد میں یونیورسٹی،ایون گرلز ڈگری کالج کے تعمیری کام اور گیس پائپ لائن منصوبے کی بحالی کے لئے احتجاجی جلسہ

چترال (محکم الدین) ایون و ملحقہ کالاش وادیوں اور گہریت دروش، کیسو و بروز کے سینکڑوں عوام نے زبردست احتجاجی جلسہ منعقد کرکے متفقہ قراردادمنظور کرتے ہوئے چار اہم منصوبوں پر فوری کام شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جن میں ایون کالاش ویلیز روڈ کی تعمیر، سید آباد میں یونیورسٹی کیلئے خریدی گئی زمین پر تعمیرات، ایون گرلز ڈگری کالج کے تعمیری کام میں تیزی لانے اور گیس پائپ لائن منصوبے کی بحالی کے منصوبے شامل ہیں۔ اتوار کے روز مسلم اینڈ کالاش ڈیفنس کونسل کے زیر اہتمام ایون جنالی بازار میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیسو، دروش، گہریت، بروز اور ایون سے تعلق رکھنے والے مقررین نے ان مسائل پر حکومتی عدم توجہی پر انتہائی غم و غصے کا اظہار کیا۔ اور اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے قاضی صالح نظام، جندولہ خان، آصف رضا، سرور کمال ایڈوکیٹ، عنایت اللہ اسیر، وجیہ الدین، نصرت آزاد، عبدالمجید قریشی، مولانا محمدعمر قریشی، قاری نظام الدین،مصباح الدین، اکرام اللہ جان، سیف اللہ جان کالاش، اظہار دستگیر، خاتون ملت گل کالاش، الیاس اعظم، میر افضل اور قاضی محمد عباد نے کہا کہ 2018 میں سابق حکومت میں ایون کالاش ویلیز روڈ کی منظوری ہوئی تھی۔جس کیلئے ساڑھے چار ارب روپے مختص ہونے کے بعد ٹینڈر منظور ہو کر کام شروع ہونے والا تھا کہ حکومت بدل گئی جس کے بعد کام روک دیا گیا۔ موجودہ حکومت اور معاون خصوصی وزیر زادہ نے کئی مرتبہ خوشخبری سنائی لیکن اس پر آج تک عملدر آمد نہیں ہوا ہے لہذا اس پر بلا تاخیر کام کا آغاز کیا جائے۔ مقررین نے چترال یونیورسٹی کے حوالے سے کہا کہ چترال یونیورسٹی کیلئے پانچ سال پہلے فزیبلٹی سٹڈی کے بعد سید آباد میں 166کنال زمین خریدی گئی ہے۔ لہذا اب سین لشٹ میں غریب لوگوں کو بے گھرکرکے حکومتی بھاری فنڈ زمین کی خریداری پر مزید خرچ کرنے کی بجائے سید آباد میں موجود زمین پر یونیورسٹی کی عمارت کی تعمیر کی جائے۔ انہوں نے گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج ایون کی تعمیر میں سست روی پر بھی انتہائی غم و غصے کا اظہارکیااور مطالبہ کیا کہ کام میں تیزی لائی جائے۔ اور شنید کے مطابق زمین میں اگر کوئی مسئلہ درپیش ہے تو متعلقہ اداروں کے خلاف کاروائی کی جائے اور کالج کی عمارت بلا تاخیر شروع کی جائے۔ مقررین نے ایون و دروش گیس پلانٹ کے حوالے سے موجودہ حکومت کی امتیازی سلوک پر بھی انتہائی افسوس کا اظہار کیا۔ اور کہا کہ موجودہ حکومت سیاحت کو ترقی دینے اور موسمیاتی تبدیلی میں کمی لانے کیلئے جنگلات کی افزائش پر زور دیتی ہے۔ لیکن جنگلات پر دباو کم کرنے کیلئے سابقہ حکومت نے جو گیس پلانٹ لگانے کا منصوبہ شروع کیا تھا اس کو مکمل کرکے عوام کو سہولت دینے کی بجائے منصوبہ ہی کو کھٹائی میں ڈال دیا گیا جس سے جنگلات پر دباو مزید بڑھ گیا ہے۔ اس لئے مطالبہ ہے کہ گیس پلانٹ کی تنصیب کیجائے جلسے میں کالاش خواتین نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔