ہمارے استاد جی…بشیر حسین آزاد

مقبول شاعر،کالم نگار اور مثالی استاد جاوید حیات کی کتاب ”ہمارے استاد جی“ ایک اچھوتے موضوع پر سوانحی کتاب ہے لیکن روایتی سوانح کی طرح نہیں بلکہ سوانح میں افسانوی رنگ اورواقعات میں تجسس کا ختم نہ ہونے والا سلسلہ ہے جو قاری کو کتاب شروع کرنے کے بعد ایک ہی نشست میں ختم کرنے تک چین لینے نہیں دیتا۔
مصنف کہتا ہے کہ میں نے ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی سے علم وادب کا درس ہی نہیں زندگی کا ڈھنگ بھی سیکھا ہے اس لئے ”ہمارے استاد جی“ سے ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی مراد ہے۔ واحد متکلم کی جگہ جمع متکلم کا صیغہ لاکر مصنف نے اپنی جماعت کے ساتھ ڈگری کالج چترال کے تمام تعلیمی سالوں کے ہرجماعت کے طالب علموں کو اپنے ساتھ شریک کیا ہے اور آب بیتی کو جگ بیتی کا جامہ پہنایا ہے۔کتاب221صفحات پر پھیلی ہوئی ہے تصاویر سے مزین ہے۔چترال پرنٹنگ پریس نے پیپر بیک میں دیدہ زیب صورت کے ساتھ شائع کیا ہے۔قیمت400/=روپے رکھی گئی ہے اور کتاب فیض کتاب گھر نیوبازار چترال میں دستیاب ہے۔
اپنے دیباچے میں ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے بجاطورپرلکھا ہے کہ چترال میں بڑے نامور اساتذہ کرام گذرے ہیں اور موجود بھی ہیں لیکن کسی کے حصے میں جاوید حیات جیسا مخلص،محبتی اور اہل قلم شاگرد نہیں آیا ایسا نامور شاگرد خوش نصیب استاد کے حصے میں آتا ہے۔جاوید حیات نے کتاب کا مقدمہ نامور ادیب،مصنف اور شاعر پروفیسر اسرار الدین سے لکھوایا ہے،۔دیباچے لکھوانے کے لئے ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کے شاگردوں میں سے لفٹننٹ کرنل(ر)افتخار الملک،صلاح الدین صالح،عدنان زین العابدین اوور شمس الحق قمر کا انتخاب کیا ہے۔دیباچے پڑھتے ہوئے قاری کے سامنے ڈگری کالج چترال میں اردو کا کلاس روم سکرین کی طرح واضح ہوکر آجاتا ہے۔کتا ب کے 13ابواب ہیں ہرباب کا اچھوتا عنوان ہے ہرعنوان استاد جی کی زندگی کے کسی نہ کسی گوشے کا احاطہ کرتاہے مثلاً ابتدائی زندگی،ملازمت،کالم نگاری،نثر نگاری،اسلوب تدریس،ادبی خدمات،سماجی خدمات،بیرون ملک دورے اور شاعری پر سیر حاصل بحث ہے مگریہ بحث قاری کواکتاہٹ سے دوچار نہیں کرتا بلکہ پڑھتے ہوئے آگے بڑھنے پر مجبور کرتا ہے۔کتاب پڑھنے کے بعد استاد جی کی شخصیت کا جو تاثر قاری کے ذہن میں اُبھرتا ہے وہ ایک مثالی مدرس،ایک مقبول شاعر،مشہور کالم نگار کے ساتھ ملک بھر کے ادیبوں اور دانشوروں کے قد کاٹھ کا دانشور نظر آتا ہے۔کتاب میں جو تصاویر دی گئی ہیں وہ بھی ملک کے نامور ادیبوں کے ساتھ ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کی تصاویر ہیں ایک ہونہار شاگرد کی طرف سے اپنے استاد کو خراج عقیدت پیش کرنے کا یہ اسلوب آگے جاکر بہت سے شاگردوں کے لئے مشعل راہ بنے گا اور اس کی تقلید کی جائیگی کتاب اساتذہ،طلبہ اور عام قاری کے لئے یکساں مفید ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔