داد بیداد۔۔۔شہروں پرآبادی کا دباؤ۔۔۔ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی

سردی کا مو سم آتے ہی 3ہزار فٹ سے زیا دہ بلندی پر واقع پہا ڑی مقا مات کے لو گ بوریا بستر سمیٹ کر شہروں کا رخ کر تے ہیں اس طرح سردی کے مو سم میں شہروں پر آبا دی کا دباؤ عام مہینوں سے زیا دہ ہوتا ہے آبا دی کا یہ دباؤ سڑ کوں پر ٹریفک کی روانی کو بھی متاثر کر تا ہے ہسپتا لوں میں مریضوں کا جمگٹھا بھی معمول سے زیا دہ ہو تا ہے جو شہری سہو لیات ایک لا کھ کی آبا دی کے لئے ہو اکر تی تھیں ان پر ڈیڑھ لا کھ کی آبا دی کا بو جھ ڈالا جا تا ہے اس موسمی نقل مکا نی کا دوسرا پہلو زیا دہ اذیت نا ک اور تکلیف دہ ہے اس کو دیہا ت سے شہر وں کی طرف نقل م کا نی کا مستقل عنوان دیا جا تا ہے اور شہری منصو بہ بندی کے کا م سے تعلق رکھنے والے لو گ اس صورت حال کا جا ئزہ لیتے وقت دیہا ت سے شہروں کا رخ کر نے والوں کی نفسیات اور مخصوص ضروریات کو مد نظر رکھتے ہیں لیکن ان ضروریات کو پورا کرنا مشکل ہو تا ہے کیونکہ ہر سال دیہات سے شہروں کی طرف نقل مکا نی کر نے والوں کی تعداد بڑھتی جا تی ہے اس کی پیش بندی یا پیش گوئی کا کوئی سائنسی طریقہ کسی کے پا س نہیں پلا ننگ کمیشن کے سابق ڈپٹی چیئر مین ندیم الحق دبنگ شخصیت کے ما لک تھے ایک سمینا ر میں اس مو ضوع پر گفتگو کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ دیہات سے شہروں کی طرف نقل مکا نی کرنے والوں کوشہروں میں سہو لیا ت دینامسئلے کا حل نہیں مسئلے کا حل یہ ہے کہ پہا ڑی مقا مات اور دور دراز علا قوں میں واقع دیہا ت کو تر قی دے کر شہروں کے برابر لا یا جا ئے تا کہ لو گ اپنے گھر وں سے نقل مکا نی کر کے شہروں کا رخ نہ کریں اگر عا لمی تنا ظر میں اس مسئلے کا جا ئزہ لیا جا ئے تو عوامی جمہوریہ چین نے اس مسئلے کا حل ڈھونڈ ھ لیا ہے حل وہی ہے جو ندیم الحق نے تجویز دی تھی چینی قیا دت نے پہا ڑی علا قوں کو بھی اور میدا نی علا قوں کے دیہا ت کو بھی تر قی دے کر شہروں کے برابر لا یا ہوا ہے چین کے مغربی صو بہ سنکیا نگ میں تا شقر غن ایک پہا ڑی مقا م ہے جو کا شغر کے شما ل مغر ب میں افغا نستان، پا کستان اور تا جکستان کی سر حد پر واقع ہے سطح سمندر سے اس کی بلندی 9 ہزار فٹ سے اوپر ہے اس پہا ڑی گاوں کو چینی قیا دت نے ایک قصبے کا در جہ دیا ہے یہاں سڑک، ہسپتال، سکول، کا لج، یو نیورسٹی اور ٹیکنیکل ایجو کیشن کی تما م سہو لتیں میسر ہیں کسا نوں کو زراعت کے لئے بھاری اور ہلکی مشنیری فراہم کی گئی ہے اس قصبے میں گھریلو صنعتوں کے لئے سہو لیات کا جا ل بچھا یا گیا ہے ان کی پیداواراور مصنو عات کو کا شغر اور ارومچی تک پہنچا نے کا خا طر خواہ انتظام کیا گیا ہے کا شغر سے جو شاہراہ تاشقر غن جا تی ہے وہ بین الاقوامی شاہراہ ہے آگے تا جکستان اور کر غیز ستان کے راستے ازبکستان اور افغا نستان تک جا تی ہے تاشقر غن کا ہوائی اڈہ تاجروں اور سیا حوں کو سہو لت دیتا ہے یہاں سے کا شغر، ارومچی اور بیجنگ تک ریلوے لائن بچھا ئی گئی ہے مقا می آبادی کو زند گی کی تما م سہو لتیں ان کی دہلیز پر مہیا کی گئی ہیں اس لئے وہ کا شغر، ارومچی یا بیجنگ جا نے پر اپنے گھروں میں رہنے کو تر جیح دیتے ہیں شما لی، جنو بی اور مشرقی چین کے دیہا تی علا قوں کو بھی اس طرح کی شہری سہو لیات دی گئی ہیں اس لئے نہ روز گار کے لئے، نہ مو سم کی سختی سے بچنے کے لئے، نہ علا ج معا لجہ کے لئے اور نہ ہی تعلیم کے لئے دیہات کے با شندوں کو شہروں کی طرف نقل مکا نی کرنا پڑتا ہے جو حکو متیں دیہات سے شہروں کی طرف نقل مکا نی اور شہروں پر آبا دی کے دباؤ کو کم کرنا چا ہتی ہیں وہ دیہات کو شہری سہو لیات دینے
کی منصو بہ بندی کر تی ہیں

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔